لداخ میں ایل اے سی پر کسی بھی جارحیت کا مناسب جواب دیں گے: سینئر فوجی افسر
نئی دہلی، فروری 7: ایک سینئر اہلکار نے منگل کو بتایا کہ ہندوستانی فوج لداخ سیکٹر میں چین کے کسی بھی جارحانہ ڈیزائن کا مناسب جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
آرمی کی شمالی کمان کے جنرل آفیسر کمانڈنگ ان چیف لیفٹیننٹ جنرل اوپیندر دویدی نے سرینگر کے بادامی باغ چھاؤنی کے علاقے میں ایک تقریب میں یہ بیان دیا۔
دویدی نے کہا ’’ایل اے سی پر چین کی یک طرفہ طور پر جمود کو تبدیل کرنے کی کوششوں پر ہمارا ردعمل ہندوستانی مسلح افواج کی جانب سے ایک تیز، غیرمتزلزل اور ہم آہنگی سے بھرپور کارروائی تھی۔ کسی بھی منفی جارحانہ ڈیزائن یا کوشش کو یقینی طور پر فورسز کی مناسب پوزیشننگ اور تینوں فوجی خدمات کے درمیان مکمل ہم آہنگی کے ساتھ مضبوط ارادے کے ساتھ روکا جائے گا۔‘‘
ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق افسر نے کہا کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر صورت حال کو حل کرنے کے لیے اقدامات سفارتی اور آپریشنل دونوں سطحوں پر جاری ہیں۔
دویدی نے کہا ’’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ مشرقی لداخ میں ایل اے سی پر جسمانی گشت اور تکنیکی ذرائع سے غلبہ حاصل کیا جا رہا ہے اور ہماری علاقائی سالمیت کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ دوطرفہ تعلقات میں پیش رفت کے لیے امن و سکون کی بحالی ہماری مسلسل کوشش رہی ہے اور رہے گی۔‘‘
جون 2020 میں مشرقی لداخ کی وادی گلوان میں فوجیوں کے درمیان جھڑپ کے بعد سے ہندوستان اور چین کے درمیان تناؤ بڑھ رہا ہے۔ اس جھڑپ میں 20 ہندوستانی فوجی مارے گئے تھے۔ چین نے اپنی طرف سے ہلاکتوں کی تعداد چار بتائی تھی۔
بھارتی حکومت نے کہا کہ 9 دسمبر کو چینی فوجیوں نے اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر میں یک طرفہ طور پر جمود کو تبدیل کرنے کی کوشش کی۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے 13 دسمبر کو پارلیمنٹ کو بتایا کہ ’’ایک جسمانی جھڑپ ہوئی جس میں ہندوستانی فوج نے بہادری سے PLA [پیپلز لبریشن آرمی] کو ہمارے علاقے میں داخل ہونے سے روکا اور انھیں اپنے مقام پر واپس جانے پر مجبور کیا۔‘‘
سنگھ نے کہا تھا کہ جھڑپ کے نتیجے میں ’’دونوں طرف کے چند اہلکار زخمی ہوئے‘‘ لیکن ’’ہمیں کوئی شدید جانی نقصان نہیں ہوا۔‘‘
تاہم چینی فوج نے دعویٰ کیا کہ ہندوستانی فوجیوں نے توانگ سیکٹر میں غیر قانونی طور پر متنازعہ سرحد عبور کی جس کی وجہ سے جھڑپیں ہوئیں۔