پاکستانی حکومت نے ویکیپیڈیا پر عائد پابندی ہٹائی
نئی دہلی، فروری 7: پاکستان کی حکومت نے پیر کو حکام کو حکم دیا کہ وہ ایک مفت آن لائن انسائیکلوپیڈیا ’’ویکیپیڈیا‘‘ پر عائد پابندی ہٹا دیں۔
معلوم ہو کہ پاکستانی حکومت نے گستاخانہ مواد کو ہٹانے میں ناکامی پر دو دن قبل ہی ویب سائٹ پر پابندی عائد کی تھی۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان میں توہین رسالت ایک انتہائی حساس مسئلہ ہے۔ توہین مذہب کے مرتکب افراد کو سزائے موت دی جا سکتی ہے۔
پیر کو پاکستان کی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے ویب سائٹ کو بحال کرنے کے حکم کی کاپی ٹویٹ کی۔
اورنگ زیب نے ٹویٹ کیا ’’وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ ویکیپیڈیا کی ویب سائٹ کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔ وزیراعظم نے ویکیپیڈیا اور دیگر آن لائن مواد سے متعلق معاملات پر کابینہ کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔‘‘
گذشتہ ہفتے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے ویکیپیڈیا کو مواد ہٹانے کی ہدایات پر عمل کرنے کے لیے 48 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دی تھی لیکن اسے کوئی جواب نہیں ملا تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’’ویکیپیڈیا کی جانب سے توہین آمیز مواد کو ہٹانے کے بعد اس فیصلے پر نظرثانی کی جا سکتی ہے جس کی ریگولیٹری اتھارٹی کی طرف سے نشان دہی کی گئی ہے۔‘‘
جمعہ کو ویب سائٹ چلانے والی ویکی میڈیا فاؤنڈیشن نے کہا تھا کہ وہ اس بارے میں فیصلہ نہیں کرتی ہے کہ ویکیپیڈیا پر کون سا مواد شامل ہے یا اس مواد کو کیسے برقرار رکھا جاتا ہے۔
پیر کو شائع ہونے والے تازہ ترین حکم نامے کے مطابق شہباز شریف نے تین حکومتی وزراء کی ایک کمیٹی کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو ویکیپیڈیا کو بلاک کرنے کے فیصلے کا جائزہ لینے کی ہدایت کی تھی۔
کمیٹی نے کہا کہ ویکیپیڈیا ایک ’’مفید سائٹ/پورٹل ہے جس نے عام لوگوں، طلباء اور تعلیمی اداروں کے لیے علم اور معلومات کو پھیلانے میں مدد کی ہے۔‘‘
وہین شریف نے ایسی کابینہ کمیٹی کی تشکیل کی ہدایت کی ہے کہ جو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے حکم پر نظرثانی کرے اور ویکیپیڈیا اور دیگر ویب سائٹس پر پوسٹ کیے گئے قابل اعتراض مواد کو بلاک کرنے یا ہٹانے کے لیے متبادل اقدامات کی سفارش کرے۔