مغربی بنگال حکومت مرکز کے ساتھ تنازعے میں سابق چیف سکریٹری کی حمایت کرے گی: ممتا بنرجی
نئی دہلی، 3 جون: بدھ کے روز مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت مرکز کے ساتھ تنازعے میں سابق ریاستی چیف سکریٹری الپن بندیوپادھیائے کی مکمل حمایت کرے گی۔
بندیوپادھیائے پیر کو ریٹائر ہوئے اور انھیں فوراً ہی بنرجی کا چیف ایڈوائزر مقرر کر دیا گیا۔ مرکزی حکومت کے ماتحت آنے والے محکمہ پرسنل اینڈ ٹریننگ کے ذریعے بندیوپادھیائے کو دہلی بلائے جانے کے بعد ریاستی حکومت نے انھیں ریلیز کرنے سے انکار کردیا تھا۔ 28 مئی کو بندیوپادھیائے کو پیر کی صبح 10 بجے تک دہلی کے نارتھ بلاک میں واقع اپنے دفتر میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
اس کے بعد مرکز نے ایک اور خط جاری کیا جس میں بندیوپادھیائے کو 28 مئی کے حکم کی تعمیل کرنے اور منگل تک رپورٹ کرنے کو کہا گیا تھا۔ سابق چیف سکریٹری کو پیر کی شام ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے تحت شوکاز نوٹس بھی بھیجا گیا، جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کی طوفان یاس سے متعلق اجلاس سے اپنی عدم موجودگی کی وضاحت کریں۔
بدھ کے روز بنرجی نے یہ بھی دعوی کیا کہ ’’بندیوپادھیائے باب اب ختم ہوچکا ہے۔‘‘ تاہم انھوں نے اس بیان کے پیچھے کوئی وضاحت نہیں دی کیوں کہ شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ بندیوپادھیائے کی عدم موجودگی کے نتیجے میں ان پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے تحت جرمانے اور قید سمیت دیگر الزامات عائد ہوسکتے ہیں۔
ایک نامعلوم سرکاری اہلکار نے بتایا کہ ریاستی انتظامیہ مرکز کے نوٹس کے جوابات تیار کررہی ہے۔ عہدیدار نے بتایا ’’ہم تمام قانونی آپشنز کی تلاش کر رہے ہیں اور جوابات بہت جلد بھیجے جائیں گے۔‘‘
اس سے قبل منگل کے روز ترنمول کانگریس نے نریندر مودی حکومت پر بندیوپادھیائے کو شوکاز نوٹس جاری کرنے پر تنقید کی تھی۔ پارٹی قیادت نے کہا کہ سابق چیف سکریٹری کو ملازمت سے سبکدوشی کے باوجود نوٹس دینا ’’انتقامی کارروائی‘‘ ہے۔
اگرچہ محکمہ پرسنل اینڈ ٹریننگ کے ذریعے بندیوپادھیائے کو دہلی واپس بلانے کے حکم کی وجہ کا ذکر نہیں کیا گیا تھا، لیکن یہ اس وقت سامنے آیا تھا جب انھوں نے اور ممتا بنرجی نے 28 مئی کو وزیر اعظم کے ساتھ طوفان یاس سے متعلق جائزہ اجلاس چھوڑ دیا تھا۔
بنرجی نے ان دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھوں نے وزیر اعظم کو طوفان سے متعلق ایک تفصیلی رپورٹ سونپی اور تین بار ان سے اجازت لینے کے بعد وہ اس طوفان سے ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے بندیوپادھیائے کے ساتھ دیگہ روانہ ہوگئیں تھیں۔