پینل کے تین ارکان کا کہنا ہے کہ ہم ‘دی کشمیر فائلز’ پر IFFI جیوری کے سربراہ کی تنقید کے ساتھ کھڑے ہیں
نئی دہلی، دسمبر 3: انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا کی جیوری کے تین ارکان نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ اسرائیلی ہدایت کار ناڈو لیپڈ کی کشمیر فائلز پر تنقید کی حمایت کرتے ہیں۔
پیر کو فیسٹیول کی اختتامی تقریب میں جیوری کے سربراہ لیپڈ نے وویک اگنی ہوتری کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’’پروپیگنڈا‘‘ اور ’’بے ہودہ فلم‘‘ قرار دیا۔ لیپڈ نے مزید کہا کہ وہ اور جیوری کے دیگر ارکان اس بات سے ’’صدمے میں اور پریشان‘‘ تھے کہ فلم کو ایونٹ کے بین الاقوامی مقابلے کے سیکشن میں شامل کیا گیا تھا۔
اس کے کچھ گھنٹوں بعد ڈائریکٹر سدپٹو سین نے، جو پینل کے واحد ہندوستانی رکن تھے، دعویٰ کیا تھا کہ لیپڈ اپنی ذاتی رائے دے رہے تھے اور ان کی تنقید پینل کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتی ہے۔
تاہم پینل کے باقی ارکان، امریکی پروڈیوسر جنکو گوتو، فرانسیسی فلم ایڈیٹر پاسکل چاوانس اور فرانسیسی دستاویزی فلم ساز جیویر انگولو بارٹورن نے سین سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ لیپڈ نے جیوری کی جانب سے یہ بیان دیا ہے۔
انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ بیان سیاسی نہیں تھا۔
#IFFI #IFFI53Goa #IFFI2022 #KashmirFiles @IndiaToday @TimesNow @TOIIndiaNews @ndtv @News18India @IndianExpress @htTweets pic.twitter.com/TIAjTyEgdb
— Jinko Gotoh (@JinkoGotoh) December 2, 2022
ان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم ایک فنکارانہ بیان دے رہے تھے اور یہ دیکھ کر ہمیں بہت دکھ ہوا کہ اس پلیٹ فارم کو سیاست کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور اس کے نتیجے میں ناڈو پر ذاتی حملے کیے جارہے ہیں۔ یہ جیوری کا کبھی بھی ارادہ نہیں تھا۔‘‘
اختتامی تقریب میں اپنی تقریر میں لیپڈ نے کہا تھا: ’’یہ ہمارے لیے مکمل طور پر ایک پروپیگنڈہ، بے ہودہ فلم کی طرح ہے، جو اس طرح کے ایک باوقار فلمی میلے کے فنکارانہ مسابقتی حصے کے لیے نامناسب ہے۔ میں یہاں اسٹیج پر آپ کے ساتھ ان احساسات کو کھلے دل سے شیئر کرنے میں پوری طرح آرام دہ محسوس کررہا ہوں کیوں کہ میلے میں جو جذبہ ہم نے محسوس کیا وہ یقیناً ایک تنقیدی بحث کو بھی قبول کر سکتا ہے، جو آرٹ اور زندگی کے لیے ضروری ہے۔‘‘
ان کے اس بیان نے غصے کو جنم دیا تھا۔
بھارت میں اسرائیل کے سفیر نور گیلون نے منگل کو کہا تھا کہ اس تنقید کے اثرات نئی دہلی میں تل ابیب کی سفارتی ٹیم پر پڑ سکتے ہیں۔
گیلن نے اسرائیلی فلم ساز کو لکھے گئے ایک کھلے خط میں کہا تھا کہ ’’آپ یہ سوچ کر اسرائیل واپس جائیں گے کہ آپ نے جرات مندانہ بیان دیا ہے۔ لیکن ہم، اسرائیل کے نمائندے، یہیں رہیں گے۔ آپ کو اپنی ‘بہادری’ کے بعد ہمارے ڈی ایم [براہ راست پیغام] بکس دیکھنا چاہیے اور یہ کہ ہماری ٹیم پر اس کے کیا اثرات پڑ سکتے ہیں۔‘‘
رعنا ایوب اور سپریا شرینے سمیت کچھ اپوزیشن لیڈروں اور صحافیوں نے فلم کی تنقید کی حمایت کی ہے۔
تاہم دی کشمیر فائلز کے ڈائریکٹر نے کہا تھا کہ ’ہ ہدایت چھوڑ دیں گے اگر فلم کی تنقید کرنے والے لیپڈ اور اس کی حمایت کرنے والے ’’دانشور اور شہری نکسل‘‘ یہ ثابت کر دیں کہ اس میں دکھائے گئے واقعات جھوٹے ہیں۔
دریں اثنا اسرائیلی سفیر گیلن نے ہفتے کے روز سوشل میڈیا پر بہت سے بدسلوکی والے پیغامات میں سے ایک کا اسکرین شاٹ شیئر کیا، جس میں اسے ہندوستان چھوڑنے کو کہا گیا ہے۔
پیغام بھیجنے والے شخص نے، جس کی شناخت گیلن نے ظاہر نہیں کی، جرمن آمر ایڈولف ہٹلر کی یہودیوں کو ’’جلانے‘‘ کے لیے تعریف بھی کی۔
اپنے ٹویٹ میں سفیر نے کہا کہ وہ صرف یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ یہ ان چند پیغامات میں سے ایک ہے جو انھیں کشمیر فائلز تنازعہ کے بعد موصول ہو رہے ہیں۔