وائناڈ میں لینڈ سلائیڈنگ کا قہر، مرنے والوں کی تعداد 360سے متجاوز

جماعت اسلامی ہند کی آئیڈیل ریلیف ونگ اور دیگر تنظیمیں راحت سرگرمیوں میں مصروف

اسانغنی مشتاق رفیقی، وانم باڑی

مشکل وقت میں متاثرین کے ساتھ ہیں، ہرممکن مدد کی جائے گی: امیرحلقہ کیرالہ پی مجیب الرحمٰن
قدرت جب تک اپنے معمول کی رفتار میں مگن رہتی ہے تو بہت ہی حسین اور خوبصورتی میں لاثانی نظر آتی ہے مگر جب قہر بن جاتی ہے تو وہ ایسی تباہیاں لاتی ہے کہ الامان والحفیظ! ریاست کیرالا کے ضلع وائناڈ میں 29 جولائی کو دیر رات ایسا ہی کچھ ہوا جب شدید موسلا دھار بارش کی وجہ سے چار مختلف مقامات پر زمین کھسکنے کے واقعات رونما ہوئے اور چار گاؤں بری طرح سے یا تو مٹی کے تودوں میں دب گئے یا بہہ گئے۔ منڈکئی، چورلامالا، اٹامالا اور پنچیریمٹم وہ بد نصیب گاؤں ہیں جہاں اب مٹی، کیچڑ اور ملبے کے سوا کچھ نہیں بچا ہے۔
حادثے کے فوراً بعد ریاستی اور مرکزی حکومت کی بچاؤ ٹیمیں وہاں پہنچ گئیں اور ہنگامی پیمانے پر ڈرون اور ڈاگ اسکواڈ کی مدد سے ملبے میں پھنسے ہوئے لوگوں کی تلاشی کا کام شروع کردیا گیا۔ منڈکئی سے چورلامالا چھ کلو میٹر کی دوری پر ہے مگر لینڈ سلاینڈنگ اتنی شدید تھی کے منڈکئی سے مٹی پتھر اور چٹانیں چورلامالا تک پل بھر میں آ گرے۔ تا دم تحریر فوج، بحریہ، فضائیہ، این ڈی آر ایف، کیرالا پولیس، فائر اینڈ ریسکیو ڈپارٹمنٹ، رضاکاروں، اور مقامی گائیڈز کی مشترکہ ٹیمیوں کے 1300 سے زیادہ افراد بچاؤ کاری میں لگاتار مصروف ہیں۔ ایچ اے ایم ریڈیو گروپس نے ریپیٹر اسٹیشنز قائم کیے ہیں اور وہ کاریں استعمال کر رہے ہیں جو وائرلیس ٹرانسمیٹر سے لیس ہیں تاکہ ہنگامی جواب دہندگان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان کی رسائی میں مدد ملے۔
اس خوف ناک قدرتی حادثے میں مرنے والوں کی تعداد اب تک 361 سے تجاوز کر گئی ہے۔ حکام کو خدشہ ہے کہ یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے، کیونکہ 250 سے زیادہ لوگ ہنوز لاپتہ ہیں۔ دریائے چلیار جو ضلع وائناڈ، مالاپورم اور کوذی کوڈ میں 169 کلو میٹر کے رقبے میں بہتا ہے اور یہاں بسنے والے لوگوں کے لیے نسل در نسل زندگی کی لکیر بنا رہا مگر اب گمشدہ افراد کی لاشیں ڈھونے کا کام کر رہا ہے۔ مغربی گھاٹ میں دو بڑی معاون دریاؤں کے سنگم سے بننے والے دریائے چلیار سے سب سے زیادہ متاثرین کی لاشیں نکالی گئی ہیں۔
تلاش اور بچاؤ مشن اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو گیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کا امکان تاریک ہے۔ریاستی حکومت کی طرف سے راحت کا کام بھی بڑے پیمانے پر جاری ہے،ابھی تک 93 ریلیف کیمپس بنائے گئے ہیں جہاں 10042 افراد کو رکھا گیا ہے۔انسانی جان اور عمارات کے علاوہ 1546 ایکڑ کی فصل بھی اس لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے برباد ہوگئی ہے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے وزیر اعظم نے اس حادثہ پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ہر ممکن مدد کا وعدہ کیا ہے اور فوری طور پر مرنے والوں کے لواحقین کے لیے دو دو لاکھ روپے اور زخمیوں کو پچاس پچاس ہزار روپے کی نقد امداد کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ کیرالا پنارائی وجین نے متاثرین کی باز آبادکاری کے لیے محفوظ علاقے میں ایک گاؤں بسانے کا اعلان کیا ہے۔ پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے رہنما اور وائناڈ ایم پی راہل گاندھی نے متاثرہ علاقے کا دورہ کرنے کے بعد کہا ہے کہ ’’ کیرالا نے کبھی کسی علاقے میں اتنا تباہ کن سانحہ نہیں دیکھا جتنا اس بار وائناڈ میں ہوا ہے۔ میں یہ مسئلہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ اٹھاؤں گا، کیونکہ یہ سانحہ ایک منفرد اور فوری ردعمل کا متقاضی ہے، ہماری فوری توجہ بچاؤ، راحت اور بحالی کی کوششوں پر ہے۔ کانگریس پارٹی یہاں سو سے زیادہ مکانات بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے وقف ہیں کہ اس مشکل وقت میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کی ہر ممکن مدد کی جائے۔‘‘
مرکزی اور ریاستی سرکار ی عملے کے علاوہ مقامی سماجی تنظیموں کے رضاکار بھی بچاؤ کاری اور متاثرین کو راحت پہنچانے میں لگے ہوئے ہیں۔ جماعت اسلامی ہند کیرالا کی ریلیف ونگ IRW حادثہ کے فوراً بعد سے علاقے میں بچاؤ کاری اور متاثرین کو راحت مہیا کرنے میں سرگرم عمل ہے۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہیں وائناڈ سے آئیڈل ریلیف ونگ کی ایک ٹیم روانہ کردی گئی۔ جماعت اسلامی ہند ، حلقہ کیرالا کے امیر پی مجیب الرحمٰن کی قیادت میں کوزی کوڈ میں ایک ہنگامی میٹنگ طلب کر کے وائناڈ کے لیے سرگرمیوں کو مربوط کرنے کوزی کوڈ پیپلز فاؤنڈیشن کی سرپرستی میں ایک ریاستی ریلیف سیل قائم کیا گیا۔ امیر جماعت اسلامی کیرالا پی مجیب الرحمٰن، نائب امیر وی ٹی عبداللہ کویا تھنگل، معتمد شہاب پوکٹور، وائناڈ کے ضلعی صدر ٹی پی یونس، سالیڈیٹری کے معتمد صابر کوڈوولی، ایس آئی او کے ریاستی معتمد اصلاح کاکوڈی اور آئی آر ڈبلیو کے کیپٹن بشیر شرقی نے رضاکاروں کے ساتھ متاثرہ علاقے کا دورہ کیا اور متاثرین سے مل کر نہ صرف ان کی دلجوئی کی اور اس سانحہ پر شدید دکھ کا اظہار کیا بلکہ ان کی باز آباد کاری کے لیے خاطر خواہ مدد کی یقین دہانی بھی کرائی۔ اس کے علاوہ وفد نے ہسپتال پہنچ کر وہاں رضاکارانہ خدمات انجام دینے والے رضاکاروں سے ملاقات کی اور ان سے تبادلہ خیال کیا۔ حادثے کے فوراً بعد سے جماعت سے منسلک مرد رضاکاروں کے علاوہ خواتین رضا کار بھی خاص کر فوت شدہ خواتین کی آخری رسومات کی تکمیل میں انتھک مصروف ہے۔
امیر جماعت اسلامی کیرالا پی مجیب الرحمٰن نے متاثرہ علاقے کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ریاستی حکومت سے درخواست کی کہ وہ اس حادثے کے تمام متاثرین کا سراغ لگائے اور منصوبہ بندی کے ساتھ ان کی باز آبادکاری کرے۔ انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ جماعت اسلامی کی ڈیزاسٹر ریلیف ونگ یعنی آئیڈیل ریلیف ونگ کے رضاکار تمام متاثرہ علاقوں میں تعینات ہیں اور سویلین ریسکیو مشن کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔ ریسکیو آپریشن کے اختتام تک یہ رضاکار راحت سرگرمیوں میں سرگرم رہیں گے۔ ضرورت مندوں تک ضروری مدد پہنچانے کے لیے پیپلز فاؤنڈیشن کے تحت مختلف محکموں نے کام شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقے کا اچھی طرح سے جائزہ لینے کے بعد بازآبادکاری کے لیے ایک جامع پیکج تیار کرکے اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ امیر جماعت اسلامی کیرالا نے مقامی لوگوں اور مختلف سروس گروپس کے کام کو سراہا۔
سوشیل میڈیا پر عوام سے اس دردناک صورتحال پر پی مجیب الرحمٰن نے امداد کی درخواست کرتے ہوئے لکھا ہے کہ جو لوگ اس حادثے کا شکار ہوئے ہیں وہ ہماری ہی طرح آرام دہ مکانوں میں اور پیار کرنے والے خاندانوں کے ساتھ رہتے تھے، لیکن آج وہ یتیم اور بے سہارا ہوگئے ہیں۔ اب ہم ہی ان کے والدین کی جگہ پر ہیں، انہیں سکون سے سونے کے لیے ایک محفوظ گھر چاہیے، انہیں اپنی پڑھائی مکمل کرنی ہے، انہیں روزگار چاہیے اور سب سے بڑھ کر انہیں تمام دکھوں کے ساتھ اعتماد اور امید، مایوسی میں جینے کا تجربہ چاہیے۔ جماعت اسلامی ہند ان کے ساتھ قدم بقدم چلنے کے لیے تیار ہے، اگر ہم اکٹھے ہوجائیں تو خدا کی مدد یقینی ہے۔ آپ کی کوئی مدد اور آپ کا کوئی پیسہ ضائع نہیں ہوگا، کچھ بھی بے کار نہیں جائے گا، جو کچھ ہمارے پاس ہے ہم اسے ان کے درمیان بانٹ کر انہیں دوبارہ زندگی گزارنے کا حوصلہ دیں گے۔ آپ سے بھر پور تعاون کی امید ہے۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 11 اگست تا 17 اگست 2024