وائناڈ میں باز آباد کاری کی جانب ایک منظم اور قابل تقلید پہل

جماعت اسلامی ہند کیرالہ کی جانب سے متاثرین کی امداد کے لیے دس کروڑ روپے کا اعلان

نئی دہلی (دعوت نیوز ڈیسک)

جماعت اسلامی ہند، حلقہ کیرالا کے امیر پی مجیب الرحمن نے وائناڈ میں لینڈ سلائڈنگ سے ہونے والی تباہی کے متاثرین کی بازآبادکاری کے لیے دس کروڑ روپے امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس منصوبے کے پہلے مرحلے کا آغاز کیا جا چکا ہے۔ یہ اقدام جماعت اسلامی ہند کی رفاہی منصوبے کا ایک حصہ ہے جس سے متاثریں کی ضرورتیں پوری کی جاتی ہیں۔
جماعت کے ریاستی ہیڈ کوارٹر ’ہیرا سنٹر‘ میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب مجیب الرحمن نے کہا کہ حکومت کی طرف سے جب تک متاثرین کے لیے مستقل رہائشی سہولیات کا بندوبست نہیں ہو جاتا اس وقت تک ڈائیلاسز کے مریضوں، فَریش و بزرگ شہریوں اور دیگر کمزور لوگوں کے لیے جماعت عارضی کیمپ فراہم کرے گی۔ اس کے علاوہ کوڑیاتھور کے ’رحمہ اسکول‘ کے تعاون سے طلباء کے لیے پرائمری سے لے کر ہائیر سیکنڈری تک کی تعلیم کا بھی انتظام کیا جارہا ہے، ساتھ ہی ’انٹی گریٹیڈ ایجوکیشن کونسل آف انڈیا‘ ( آئی ای سی آئی) کے تعاون سے متاثرہ طلباء کے لیے اعلیٰ تعلیم کی سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی اور ضلع سے باہر تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کو اضافی اسکالرشپ دی جائے گی۔اسی کے ساتھ متاثرین کی معاشی بہتری کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا کیے جائیں گے‘‘۔
امیر حلقہ مجیب الرحمن نے سرکاری سطح پر بازآبادکاری کے کاموں کو بروقت انجام دینے کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام منصوبوں کا مناسب سوشل آڈٹ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ وزیر اعظم کے متاثرہ علاقوں کے دورے کے بعد فوری طور پر امدادی فنڈ مختص کرے اور کیرالا کے وہ حساس علاقے جو قدرتی آفات کے شکار ہوتے ہیں، وہاں کے رہائشیوں کو دوسری جگہ منتقل کرنے کی سنجیدہ کوشش کرے۔
واضح رہے کہ وائناڈ میں لینڈ سلائڈنگ کا یہ حادثہ 30 جولائی 2024 کو پیش آیا تھا جس کی زد میں چورل مالا، متھنگا، منڈاکائی وغیرہ علاقے آگئے تھے۔ ان میں منڈاکائی کو بدترین تباہی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس آفت نے میپاڈی گرام پنچایت کے تقریبا 47.37 کلو میٹر رقبہ کو متاثر کیا ہے جس کی وجہ سے وہاں کے مقامی باشندے اور بیرونی مزدور دونوں ہی بے گھر ہوگئے ہیں۔ اس تباہ کاری کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد اب تک چار سو سے زیادہ ہو چکی ہے جبکہ بہت سے لوگ ابھی تک لا پتہ ہیں۔ لاشیں ملبے کے نیچے دبی ہونے کا امکان غالب ہے، ایسی صورت میں یہ تعداد چھ سو تک بھی پہنچ سکتی ہے۔
جماعت اسلامی ہند کیرالا کی ’آئیڈیل ریلیف ونگ‘ (آئی آر ڈبلیو) تمام متاثرین میں روز اول سے ہی اپنی خدمات پیش کرنے والوں میں شامل ہے، چنانچہ اس نے فوری طور پر رضاکاروں کو تعینات کیا اور 500 سے زیادہ ایمرجینسی کٹس تقسیم کیے۔ اس دوران ملنے والی لاشوں کی حفاظت کے لیے پچاس فریزر حکومت کو فراہم کیے گئے۔ زندہ بچ جانے والوں کو سرکاری کیمپوں تک پہنچایا گیا، پانچ سو سے زیادہ کیمپ کٹس تقسیم کے گئے۔نیز، ایتھیکل میڈیکل فورم اور اسٹوڈنٹ میڈیکل گروپ کے ذریعے متاثرین کی نفسیاتی کونسلنگ کرکے ان کی مدد کی جا رہی ہے۔ جماعت نے متاثرین کی بحالی کے کاموں میں تیزی لاتے ہوئے زندہ بچ جانے والوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے، انہیں راشن کٹس فراہم کرنے اور ان کے لیے نئی رہائش گاہوں کا انتظام کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس قدرتی آفت نے متاثرین کے دل و دماغ پر گہرا اثر ڈالا ہے، انہیں اس صدمے سے باہر نکالنے کے لیے کیرالا کی جماعت مسلسل جدو جہد کر رہی ہے۔ ان متاثرین کو ایک محفوظ مقام تک لے جانا، کچھ حساس اور خطرے کی جگہوں پر پابندی لگانا اور حادثہ پیش آنے سے پہلے ’وارننگ سسٹم‘ نصب کرنا اب ضروری ہوچکا ہے۔
جماعت اسلامی ہند کیرالا متاثرہ برادریوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ہر قدم پر ان کے تعاون کے لیے تیار ہے۔ اس پریس کانفرنس میں نائب امیر حلقہ کیرالا ایم کے محمد علی، سکریٹری شہاب پوکوٹور اور ریلیف سیل کے کنوینر شبیر کوڈولی بھی شامل تھے۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 25 اگست تا 31 اگست 2024