وقف ترمیمی قانون کو مسترد کریں، کیرالا مسلم خواتین کانفرنس کا مطالبہ

کمیونٹی کی خودمختاری اور مذہبی حقوق پر حملہ۔ آئین کی دفعہ 26 کی کھلی خلاف ورزی

ارناکلم: (دعوت نیوز ڈیسک)

متنازعہ ایکٹ اقلیتوں کے حقوق پر حکومت کے کنٹرول کے لیے لایا گیا: اقراء حسن
"وقف ترمیمی قانون 2025 براہ راست ہماری ملّی خودمختاری کو مجروح کرتا ہے، اقلیتی حقوق کو کمزور کرتا ہے اور ہماری جمہوریت کے آئینی توازن کو مخدوش کرتا ہے” یہ جملے اقرا حسن، رکن پارلیمنٹ کیرانہ، اتر پردیش نے ارناکلم ٹاؤن ہال میں 19؍ جولائی کو خواتین کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہے۔ یہ کانفرنس آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے زیر اہتمام مختلف مسلم خواتین کی تنظیموں نے ’’وقف بچاؤ، آئین بچاؤ‘‘کے زیر عنوان منعقد کی گئی تھی۔
محترمہ اقرا حسن نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’وقف املاک صدیوں سے کمیونٹی کی طرف سے تعلیم، صحت، یتیم خانوں، درگاہوں، مساجد اور سماجی بہبود کے لیے وقف کی جاتی رہی ہیں۔ یہ ہمارے ملک میں عوامی فلاح کے لیے ملّت کی قیادت میں قائم ہونے والے قدیم ترین اور دیر پا نظاموں میں سے ایک ہے۔ صدیوں سے وقف کا نظام لاکھوں شہریوں، خصوصاً محروم طبقوں کی ریاست پر انحصار کیے بغیر مدد کرتا آیا ہے۔‘‘
’’مگر اس نئے ترمیمی قانون کے تحت مرکزی حکومت کو وقف املاک کے نظم و نسق، نگرانی بلکہ ان کی فروخت تک کے غیرمعمولی اختیارات دے دیے گئے ہیں۔ یہ ترمیم مسلم برادری کے خود انحصاری نظام کو ختم کرکے اس کی جگہ بالا دستی پر مبنی سیاسی مداخلت مسلط کرتی ہے۔ یہ اقدام مسلم برادری کی دانش، تاریخ اور خود اختیاری کو نظر انداز کرتا ہے۔ یہ اصلاح نہیں بلکہ کنٹرول ہے — اور مشاورت کے بغیر کنٹرول حکم رانی نہیں، زیادتی ہے۔
یہ ہمارے آئین کے آرٹیکل 26 کی صریح خلاف ورزی ہے جو ہر مذہبی گروہ کو اپنے مذہبی معاملات اور اداروں کا نظم خود سنبھالنے کا حق دیتا ہے۔ اگر آج وقف کی زمینیں چھینی جا سکتی ہیں تو کل چرچوں، گردواروں یا کسی بھی مذہب کی اوقافی املاک نشانہ بن سکتی ہیں۔ یہ صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں، یہ پورے ہندوستان کا مسئلہ ہے — ہماری جمہوریت کی سیکولر روح کے تحفظ کا مسئلہ ہے۔”
انہوں نے مزید کہا "یہ سمجھا جاتا ہے کہ زمین، قانون اور حکم رانی کا خواتین کی زندگی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ مگر یہ مفروضہ مسلم خواتین پر کبھی صادق نہیں آتا۔ اس معاملے میں مسلم خواتین خاموش تماشائی نہیں، بلکہ فعال حصہ دار ہیں۔ ہم وقف نظام کی مستفید، شراکت دار اور رہنما ہیں۔ ہم نے وقف کے ذریعے مدرسوں، خواتین کے پناہ گاہوں، اور کمیونٹی باورچی خانوں کا انتظام کیا ہے۔ وقف اداروں کا زوال ہماری زمین، ہماری آواز اور ہماری خود مختاری کا زوال ہے۔ یہ حکومت جو ‘خواتین کی ترقی’ کی دعویدار ہے، وہ ان اداروں کو منہدم کر رہی ہے جو خواتین کی قیادت میں برادری کی بہبود کو ممکن بناتے ہیں۔”
انہوں نے زور دے کر کہا "یہ ایک آئینی بحران ہے۔ یہ صرف زمین کا معاملہ نہیں، بلکہ حقوق، عزت، حکومتی اختیارات کے حدود اور آئینی ہندوستان کے مستقبل کا سوال ہے۔ اس قانون کو زبردستی نافذ کر کے حکومت نے جمہوری مشاورت کو نظر انداز کیا، اقلیتوں کی خودمختاری کو کمزور کیا اور مرکز و صوبوں کے توازن کو درہم برہم کیا۔ یہ کوئی پالیسی نہیں بلکہ قانون کی آڑ میں زیادتی ہے۔”
اس اجتماع میں سماجی، ثقافتی اور سیاسی شعبوں کی ممتاز شخصیتوں نے شرکت کی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کی رکن محترمہ رحمت النساء نے صدارت کی۔ ایڈووکیٹ جلیسہ سلطانہ، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی کنوینر، نے اختتامی کلمات ادا کیے۔ محترمہ فاطمہ مظفر – صدر انڈین یونین مسلم لیگ شعبہ خواتین، ڈاکٹر سویا جوزف – صوبائی جنرل سکریٹری یوتھ کانگریس، ڈاکٹر قدوسہ سلطانہ – پروفیسر ڈیکن کالج آف انجینئرنگ، محترمہ ساجدہ پی ٹی پی – صوبائی صدر جماعت اسلامی ہند کیرالا شعبہ خواتین، محترمہ سلمہ انواریہ – صوبائی صدر مسلم گرلز موومنٹ، محترمہ وی اے فائزہ – صوبائی صدر خواتین انصاف تحریک، ایڈووکیٹ کلثوم – صوبائی سکریٹری ونیتا لیگ، ایڈووکیٹ فریدہ انصاری – صوبائی قانونی سیل کنوینر ونگز، محترمہ ارشینہ – صوبائی جنرل سیکریٹری خواتین ہند تحریک، محترمہ راسیہ کے – سکریٹری مسلم سرویس سوسائٹی ارناکلم، محترمہ مبشرہ ایم – صوبائی سکریٹری گرلز اسلامک آرگنائزیشن، محترمہ ہاجرہ کے اے – سکریٹریٹ رکن انڈین گرلز موومنٹ اور ڈاکٹر سیما عامر نے بھی خطاب کیا۔
مقررین نے قانون کے منفی اثرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور حکومت کے دہرے معیار کو واضح کیا۔ انہوں نے وقف ترمیمی قانون 2025 کی مکمل منسوخی، صوبائی وقف بورڈز کی خودمختاری کی بحالی، آئین کے آرٹیکلز 26، 29، اور 30 کے تحت اقلیتی حقوق کے تحفظ اور مذہبی وقف قوانین میں کسی ترمیم سے قبل جماعتی مشاورت کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے معاشرے کی بہبود، بالخصوص عوام کے عقیدے، رسومات اور سیکولر ہندوستان کے تصور کو نقصان پہنچانے والی چیزوں پر تشویش ظاہر کی۔
محترمہ شجعیت نوشاد، آرگنائزنگ کمیٹی کی کنوینر نے شرکائے اجتماع کا خیرمقدم کیا اور محترمہ خدیجہ رحمن، صوبائی رابطہ کار نے شکریہ کے کلمات ادا کیے۔
(بشکریہ : ریڈیئنس نیوز بیورو)

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 27 جولائی تا 02 اگست 2025