وویک اگنی ہوتری نے گوتم نولکھا کیس میں جسٹس مرلی دھر کو متعصب کہنے کے لیے ہائی کورٹ سے معافی مانگی
نئی دہلی، دسمبر 6: فلمساز وویک اگنی ہوتری نے منگل کو دہلی ہائی کورٹ سے اپنے ان تبصروں کے لیے غیر مشروط معافی مانگی جس میں جسٹس ایس مرلی دھر پر جانبداری کا الزام لگایا گیا تھا جب انھوں نے 2018 میں بھیما کوریگاؤں کیس کے سلسلے میں ٹرانزٹ ریمانڈ اور کارکن گوتم نولکھا کی نظر بندی کو ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔
یہ معافی 2018 میں دہلی ہائی کورٹ کی طرف سے اگنی ہوتری اور ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق ڈائریکٹر ایس گرومورتی کے خلاف شروع کیے گئے توہین عدالت کے مقدمے پر سامنے آئی۔ جسٹس مرلی دھر 2018 میں دہلی ہائی کورٹ کے جج تھے۔ وہ فی الحال اڑیسہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ہیں۔
اگست 2018 میں پونے پولیس نے بھیما کوریگاؤں کیس میں نولکھا کو دہلی سے حراست میں لیا تھا اور اسے گھر میں نظر بند رکھنے کے لیے مہاراشٹر لے جانے کے لیے ٹرانزٹ ریمانڈ حاصل کیا تھا۔ اسی سال اکتوبر میں جسٹس مرلی دھر نے ٹرانزٹ ریمانڈ کو مسترد کر دیا تھا اور حکم دیا تھا کہ نولکھا کو نظر بندی سے رہا کیا جائے۔
اس حکم کے بعد اگنی ہوتری نے مرلی دھر پر متعصب ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ٹویٹ کیا تھا۔ دریں اثنا گرومورتی نے ایک مضمون کا لنک ٹویٹ کیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جج کی اہلیہ نولکھا کی قریبی دوست تھیں۔
اس کے بعد ہائی کورٹ نے ان دونوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی۔
منگل کو ہائی کورٹ کے سامنے پیش کیے گئے حلف نامہ میں اگنی ہوتری نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے مرلی دھر کے بارے میں اپنے ٹویٹس کو حذف کر دیا ہے۔ تاہم اس معاملے میں امیکس کیوری نے کہا کہ ان ٹویٹس کو ٹویٹر نے ہٹایا ہے، اگنی ہوتری نے انھیں حذف نہیں کیا ہے۔
معافی کے باوجود جسٹس سدھارتھ مردل اور تلونت سنگھ کی بنچ نے اگنی ہوتری کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کی اگلی سماعت 16 مارچ 2023 کو عدالت میں حاضر ہوں۔
عدالت نے کہا ’’ہم اسے [اگنی ہوتری] کو حاضر رہنے کے لیے کہہ رہے ہیں کیوں کہ وہ توہین آمیزی کرنے والا شخص ہے۔ اگر اسے ذاتی طور پر ندامت کا اظہار کرنا پڑے تو کیا اسے کوئی مشکل ہے؟ پچھتاوے کا اظہار ہمیشہ حلف نامے کے ذریعے نہیں کیا جا سکتا۔‘‘