ہندو راشٹر اور مسلمانوں کے قتل کا مطالبہ کرنے والے بی جے پی کے اشونی اپادھیائے اور دیگر ہندو لیڈروں کی ویڈیوز نے غم وغصے کو جنم دیا
نئی دہلی، دسمبر 23: ہندوتوا گروپ کے اراکین، صحافیوں اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رہنما کی متعدد ویڈیوز نے بدھ کے روز سوشل میڈیا پر غم و غصے کو جنم دیا جس میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ایک ویڈیو میں سدرشن نیوز کے چیف ایڈیٹر سریش چوہانکے کو لوگوں کے ایک گروپ کو ہندوستان کو ’’ہندو راشٹر‘‘ یا ہندو ملک بنانے کے لیے ’’مرنے اور مارنے‘‘ کا حلف دلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
چوہانکے نے یہ تبصرہ 19 دسمبر کو دہلی میں ہندوتوا گروپ ہندو یووا واہنی کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
چوہانکے نے کہا ’’ہم حلف لیتے ہیں اور ایک قرارداد کرتے ہیں کہ اپنی آخری سانس تک، ہم اس ملک کو ہندو راشٹر بنانے کے لیے لڑیں گے، مریں گے اور ضرورت پڑنے پر ماریں گے۔‘‘ اس کے آس پاس موجود افراد نے اس حلف کو دہرایا۔
State Minister of UP Govt., Rajeshwar Singh was also present in the gathering that took oath in Delhi to kill muslims to create a Hindu Rashtra.
(These are two separate genocidal meetings in two different cities, Haridwar and Delhi. Both are directly and clearly asking to kill.) https://t.co/3f3ciiSkft
— Hussain Haidry (@hussainhaidry) December 22, 2021
سدرشن نیوز کے ایڈیٹر انچیف نے خود ٹویٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کیا جس میں اس کا حلف یہ سنا جاسکتا ہے۔
چوہانکے نے ٹویٹ میں کہا ’’ہندو یووا واہنی کے شیر اور شیرنی ہندو راشٹر کے لیے حلف لے رہے ہیں۔‘‘
سوشل میڈیا صارفین نے نشان دہی کی کہ اس تقریب میں اتر پردیش کے وزیر راجیشور سنگھ بھی موجود تھے۔
قابل ذکر ہے کہ ہندو یووا واہنی کی دہلی یونٹ کے فیس بک پیج کا دعویٰ ہے کہ اس گروپ کی بنیاد اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ نے رکھی تھی۔
اس سے قبل 17 دسمبر اور 19 دسمبر کے درمیان اتراکھنڈ کے ہریدوار شہر میں منعقد ہونے والے ایک الگ پروگرام میں کئی ہندو لیڈروں نے کھلے عام مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کا مطالبہ کیا اور ہندوؤں سے ہتھیار خریدنے کو کہا۔
بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے، جنھیں اگست میں ایک ایسے پروگرام کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا جہاں دہلی کے جنتر منتر میں ایک ریلی میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کے لیے اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے تھے، وہ بھی ہریدوار کے اس پروگرام میں موجود تھے۔ انھوں نے تقریب میں ’’بھگوا سمویدھان‘‘ یا بھگوا آئین پیش کیا۔
یتی نرسنگھا نند سرسوتی، جس نے ماضی میں بھی کئی انتہا پسندانہ تبصرے کیے ہیں، نے کہا ’’[مسلمانوں کے خلاف] معاشی بائیکاٹ کام نہیں آئے گا… کوئی بھی برادری ہتھیار اٹھائے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی… اور تلواریں نہیں چلیں گی، وہ صرف اچھی لگتی ہیں، آپ کو اپنے ہتھیاروں کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے…زیادہ سے زیادہ اولاد اور بہتر ہتھیار، صرف وہی آپ کی حفاظت کر سکتے ہیں۔‘‘
اپادھیائے نے سرسوتی سے ایک کتاب کی رونمائی کرنے کو کہا جسے انھوں نے ’’بھگوا سمویدھان‘‘ کے نام سے بیان کیا۔ انھوں نے سرسوتی کو اپنا ’’دوست اور گرو‘‘ کہا۔
انھوں نے یتی نرسنگھانند سرسوتی کے تبصروں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ’’مہاراج جی کی لڑائی غیر آئینی نہیں ہے۔ انھوں نے جو کچھ کہا میں اسے آئین سے جوڑ کر اس کا خلاصہ کرنا چاہتا ہوں۔‘‘
ہندوتوا تنظیم ہندو مہاسبھا کی ایک عہدیدار اناپورنا نے اس تقریب میں اعلان کیا کہ وہ ہندو مذہب کو مسلمانوں سے بچانے کے لیے ہتھیار اٹھائیں گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم انھیں مارنے کے لیے تیار ہیں چاہے ہم جیل ہی کیوں نہ جائیں۔ اگرچہ ہمارے پاس 100 لوگوں کی فوج ہو پھر بھی اگر ہم ان میں سے 20 لاکھ کو مارنے میں کامیاب ہو جائیں تو ہم جیت جائیں گے۔‘‘
دھرم داس نامی ایک اور سادھو نے کہا کہ وہ ’’[سابق وزیر اعظم] منموہن سنگھ کو گولی مارنے کے لیے ناتھورام گوڈسے [مہاتما گاندھی کے قاتل] کے نقش قدم پر چلتے۔‘‘