امت شاہ کی تنقید پر مبنی مضمون لکھنے پر نائب صدر جمہوریہ نے سی پی آئی (ایم) کے رکن پارلیمنٹ کو طلب کیا
نئی دہلی، اپریل 30: کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے ایم پی جان برٹاس کو نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکھر نے وزیر داخلہ امت شاہ پر تنقیدی مضمون لکھنے کے سبب طلب کیا ہے۔ نائب صدر دھنکھر راجیہ سبھا کے چیئرمین کا عہدہ بھی رکھتے ہیں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کی کیرالہ یونٹ کے جنرل سکریٹری پی سدھیر کی جانب سے دی انڈین ایکسپریس میں 20 فروری کو شائع ہونے والے سی پی آئی (ایم) لیڈر کے مضمون کے خلاف دی گئی شکایت پر برٹاس کو طلب کیا گیا ہے۔ راجیہ سبھا سکریٹریٹ میں نامعلوم اہلکاروں نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ برٹاس کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔
اس مضمون میں، جس کا عنوان ہے ’’پروپیگنڈہ کے خطرات‘‘، برٹاس نے شاہ کے اس تبصرے پر تنقید کی تھی کہ صرف ان کی پارٹی ہی کرناٹک کو محفوظ رکھ سکتی ہے۔ امت شاہ نے کہا تھا ’’آپ کے قریب ہی کیرالہ ہے۔ میں زیادہ نہیں کہنا چاہتا۔‘‘
برٹاس نے لکھا تھا کہ کیرالہ کے خلاف شاہ کی ’’متواتر اشتعال انگیزی‘‘ ریاست سے ان کی مایوسی کا ثبوت ہے اور ساتھ ہی ہندوستان کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے اور اس ملک کو ماضی کی طرف لوٹانے کی کوشش ہے، جس میں منو اسمرتی کو آئین کی جگہ حاصل تھی۔
انھوں نے مزید لکھا کہ کیرالہ نے زعفرانی پارٹی کے خلاف ’’پیہم مزاحمت‘‘ کی ہے۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق اپنی شکایت میں بی جے پی لیڈر سدھیر نے برٹاس کے مضمون کو ’’انتہائی تفرقہ انگیز اور پولرائزنگ‘‘ قرار دیا اور ’’راجیہ سبھا کے ممبر کی طرف سے غداری پر مبنی طرز عمل‘‘ کے لیے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
ہفتہ کے روز برٹاس نے کہا کہ انھیں طلب کیا جانا بی جے پی پر تنقید کرنے والے ممبران پارلیمنٹ کو خاموش کرنے کی کوشش ہے۔
انھوں نے کہا ’’ہاں مجھے میرے ایک مضمون پر ایک میٹنگ کے لیے بلایا گیا تھا اور میں نے اس معاملے پر اپنے موقف کی کافی وضاحت کی تھی۔ میں نے راجیہ سبھا کے چیئرمین سے کہا کہ مضمون لکھنا میرا بنیادی حق ہے اور میری آزادی اظہار کا حصہ ہے۔ اگر کیرالہ پر کوئی خفیہ تبصرہ کیا جا سکتا ہے تو میں بھی جواب دینے کے لیے پوری طرح آزاد ہوں۔‘‘
برٹاس نے کہا اس طرح کے واقعات اس سے پہلے ’’ہندوستان کی تاریخ میں کبھی نہیں سنے گئے۔‘‘
انھوں نے کہا ’’میں حکمراں جماعت کے ایک کارکن کی جانب سے اس طرح کی شکایت درج کرانے اور راجیہ سبھا سکریٹریٹ اور چیئرمین کی جانب سے اس کا نوٹس لینے کے پورے عمل سے حیران رہ گیا تھا۔ اس پورے عمل نے مجھے بالکل حیران اور ششدر کر دیا ہے۔‘‘