جسٹس یو یو للت نے ہندوستان کے اگلے چیف جسٹس کے طور پر جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کے نام کی سفارش کی
نئی دہلی، اکتوبر 11: چیف جسٹس آف انڈیا یو یو للت نے منگل کو جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کو اپنا جانشین بنانے کی سفارش کی۔
7 اکتوبر کو مرکزی وزارت قانون و انصاف نے جسٹس للت کو اپنے جانشین کا نام دینے کو کہا تھا۔ اگر مرکز ان کی تجویز کو قبول کرتا ہے تو چندرچوڑ 10 نومبر 2024 تک یعنی دو سال تک ہندوستان کے 50 ویں چیف جسٹس کے عہدے پر رہیں گے۔
جسٹس للت 8 نومبر کو چیف جسٹس کے طور پر 74 دن کی مدت ملازمت کے اختتام پر ریٹائر ہونے والے ہیں۔
منگل کو جسٹس للت نے سپریم کورٹ کے تمام ججوں سے عدالت کے لاؤنج میں موجود رہنے کی درخواست کی تھی تاکہ چندرچوڑ کو اگلے چیف جسٹس کے طور پر نامزد کرنے والا خط ان کی موجودگی میں سونپا جا سکے۔
چندرچوڑ کو ڈھائی سال تک الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے بعد 13 مئی 2016 کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا تھا۔
سابق چیف جسٹس آف انڈیا وائی وی چندرچوڑ کے بیٹے ڈی وائی چندرچوڑ، کو جون 1998 میں بمبئی ہائی کورٹ نے ایک سینئر وکیل کے طور پر نامزد کیا تھا۔ مارچ 2000 میں وہ ہائی کورٹ میں جج کے طور پر مقرر ہوئے تھے۔
ڈی وائی چندر چوڑ نے 1998 سے بطور جج مقرر ہونے تک ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
سپریم کورٹ کے جج کے طور پر اپنے دور میں چندرچوڑ نے رازداری کو بنیادی حق قرار دینے سمیت کئی تاریخی فیصلے سنائے ہیں۔
وہ اس پانچ ججوں کی بنچ کا بھی حصہ تھے جس نے متفقہ طور پر رضامندی سے بالغوں کے درمیان ہم جنس پرستانہ سرگرمیوں کو جرم قرار دیا تھا۔ اس فیصلے کے ذریعے عدالت نے 2013 کے اپنے اس حکم کو بھی مسترد کر دیا تھا جب اس نے کہا تھا کہ صرف مقننہ ہی قوانین کو تبدیل کر سکتی ہے۔
نومبر 2019 میں چندر چوڑ ان پانچ ججوں میں شامل تھے جنھوں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا تھا کہ ایودھیا میں متنازعہ پلاٹ کو وہاں رام مندر بنانے کے لیے ایک ٹرسٹ کے حوالے کیا جائے۔ بنچ نے یہ بھی حکم دیا تھا کہ ایودھیا میں مسلمانوں کو مسجد کی تعمیر کے لیے علاحدہ پانچ ایکڑ کا پلاٹ دیا جائے۔
پچھلے مہینے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جے بی پاردی والا اور اے ایس بوپنا کی بنچ نے فیصلہ دیا تھا کہ جو خواتین شادی کے بغیر تعلقات کی بنا پر حاملہ ہوتی ہیں انھیں 24 ہفتوں تک اسقاط حمل کی اجازت ہے۔