اتر پردیش حکومت اس وقت تک مقدمات پر کارروائی نہیں کرتی جب تک توہین عدالت کی درخواست دائر نہ ہو جائے: سپریم کورٹ
نئی دہلی، مئی 7: لائیو لاء کی خبر کے مطابق سپریم کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ یہ اتر پردیش حکومت کی عادت بن گئی ہے کہ جب تک توہین عدالت کی عرضی دائر نہیں کی جاتی وہ مقدمات پر کارروائی نہیں کرتی۔
چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کی سربراہی والی بنچ الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف اتر پردیش حکومت کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کر رہی تھی۔
عدالت نے چیف منسٹر آفس اور چیف سیکرٹری سمیت آٹھ اہلکاروں سے کہا تھا کہ وہ ایک 82 سالہ کورونا وائرس کے مریض کو تلاش کریں جو مبینہ طور پر ہسپتال سے لاپتہ ہو گیا تھا۔
رام لال یادو نامی یہ شخص 8 مئی کو پریاگ راج کے ٹی بی سپرو ہسپتال سے لاپتہ ہو گیا تھا۔
بار اینڈ بنچ کے مطابق چیف جسٹس رمنا نے کہا ’’کہنے کے لیے معذرت، لیکن یہ اس ریاست کی عادت بن گئی ہے کہ جب تک توہین عدالت کی درخواست دائر نہ کی جائے کارروائی نہیں کرتی۔‘‘
اتر پردیش حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل گریما پرشاد نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے کو دیکھنے کے لیے دو خصوصی تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ٹیموں کو یہ جانچنے کا کام بھی سونپا گیا ہے کہ آیا یادو کو کہیں بھی غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔
جسٹس کرشنا مراری نے کہا کہ مریض کے لاپتہ ہونے سے پہلے اس کا آکسیجن لیول 82 تھا اور وہ چلنے پھرنے کے قابل نہیں تھا۔ انھوں نے پوچھا ’’وہ کیسے لاپتہ ہو سکتا ہے؟‘‘
پرشاد نے عدالت کو بتایا کہ حکام نے پریاگ راج میں تمام قبرستانوں کی جانچ کی تھی، لیکن وہ نہیں مل سکا۔ اس نے کہا کہ آخری طبی معائنے کے وقت ان کی صحت کے معیارات نارمل تھے۔
جسٹس مراری نے پوچھا ’’اس کا مطلب ہے کہ وہ ہوا میں غائب ہو گیا!‘‘
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ ریاستی حکومت نے مریض کے لاپتہ ہونے کے ذمہ دار تمام عہدیداروں کے خلاف کارروائی کی ہے۔
عدالت نے پرشاد سے پوچھا کہ کیا اتر پردیش حکومت نے یادو کے خاندان کو کوئی معاوضہ ادا کیا ہے؟ جواب میں لاء آفیسر نے کہا کہ حکومت عدالت کی ہدایت کے مطابق معاوضہ ادا کرنے کو تیار ہے۔
سپریم کورٹ نے جمعہ کو اس معاملے پر جواب دہندگان کو نوٹس جاری کیا اور الہ آباد ہائی کورٹ کے سامنے کارروائی پر روک لگا دی۔ اس نے ریاستی حکومت سے یہ بھی کہا کہ وہ یادو کے خاندان کو ان کے قانونی چارہ جوئی کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ابتدائی رقم کے طور پر 50,000 روپے ادا کرے۔