
یو پی میں متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج مشکل، مظاہرے سے پہلے ہی مخالفین کو نوٹسیں جاری
علی گڑھ میں رام نومی کے موقع پر متنازعہ راستے سے ہی نکلا جلوس۔مسلمانوں کی دور اندیشی کام آئی
محمد ارشد ادیب
کرنی سینا نے آگرہ میں سرعام تلواریں لہرائیں اور پولیس تماشا دیکھتی رہی
!رام دیو کا شربت پر تبصرہ، اب ایک مشروب پر بھی ہندو مسلم کھیل شروع
راجستھان میں دلت لیڈر کی بے عزتی۔ مندر کی گنگا جل سے صفائی
شمالی ہند میں موسم کے ساتھ سیاسی مزاج بھی تیزی سے بدل رہا ہے۔ متنازعہ وقف ترمیمی بل 2024 صدرِ جمہوریہ کے دستخط اور منظوری سے اب ایکٹ بن چکا ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کے ساتھ اپوزیشن جماعتوں کے مطالبات اور ترمیمات دھرے کے دھرے رہ گئے۔ بہار کے پلٹو رام اس بار پلٹنے سے قاصر رہے رمضان میں مسلمانوں کا جبہ و دستار زیب تن کرنے والے این چندرا بابو نائیڈو بھی اس بار مداری کا کوئی کھیل نہیں دکھا سکے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ نے دونوں طرف سے مایوس ہونے کے بعد وقف بچاؤ مہم کے پہلے مرحلے کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ مہم 11 اپریل سے 7 جولائی 2025 تک چلے گی۔ بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا عبدالرحیم مجددی نے اس مہم کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کا متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ شرعی قوانین کے ساتھ دستوری دفعات کے بھی خلاف ہے حکومت اوقاف پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے گھناؤنے منصوبے رکھتی ہے جو مذہبی تفریق اور امتیازی سلوک پر مبنی ہیں۔ بورڈ اس کے خلاف ملک گیر احتجاج میں انصاف پسند برادران وطن کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ مولانا مجددی کے مطابق بورڈ پہلے مرحلے کی سرگرمیوں کی کامیابی یا ناکامی کا جائزہ لینے کے بعد دوسرے مرحلے کی تحریک چلانے کا بھی ارادہ رکھتا ہے جب تک کہ یہ قانون واپس نہیں لے لیا جاتا۔
اپوزیشن کی جانب سے کانگریس لیڈر اور انڈیا گٹھ بندھن کے رہنما راہل گاندھی نے بھی اس ترمیمی ایکٹ کے خلاف واضح موقف اختیار کیا ہے۔ انہوں نے اس بل کو مذہبی آزادی کے ساتھ دستور ہند کے خلاف بھی بتایا ہے۔ انہوں نے کانگریس کی جانب سے منعقدہ احمدآباد کے خصوصی اجلاس میں مسلمانوں کے علاوہ عیسائیوں اور سکھوں کو بھی خبر دار کیا کہ وہ یہ نہ سوچیں کہ یہ بل ان پر حملہ نہیں ہے۔ پورے ملک کو یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ یہ ملک سب کا ہے اور سب کو برابری کا حق اور عزت ملنی چاہیے اسی میں ہم سب کی بھلائی ہے۔کانگریس کے علاوہ سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی نے بھی اس قانون کی مخالفت کی ہے۔
قابل اعتراض وقف قانون کے خلاف کئی ریاستوں میں احتجاج یو پی میں پولیس کا کڑا پہرا
متنازعہ وقف قانون کے خلاف شمال سے لے کر جنوب تک کئی ریاستوں میں احتجاج ہو رہے ہیں۔ شمال میں کشمیر سے لے کر پنجاب راجستھان بہار اور مغربی بنگال تک میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں لیکن یو پی میں احتجاج کو روکنے کے لیے پولیس کا کڑا پہرا لگا دیا گیا ہے جس کے سبب ابھی تک کوئی بڑی تنظیم احتجاج کی ہمت نہیں کر سکی ہے۔ قابل اعتراض وقف قانون کے خلاف احتجاج سے پہلے ہی پولیس نے سیکیورٹی انتظامات سخت کر دیے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق حکومت نے احتجاج کے مد نظر پولیس اہلکاروں کی چھٹیاں رد کر دی ہیں۔ جمعہ کے دن بڑی مساجد کے باہر سیکورٹی کا سخت بندوبست کیا گیا ہے۔ لکھنو میں سیاسی و سماجی کارکنوں کو احتجاج کے اندیشے کے تحت قانونی نوٹسیں جاری کی گئی ہیں۔ انہیں گھروں میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔ سماجوادی پارٹی کی لیڈر سمیہ رانا نے کہا ہے کہ لکھنو پولیس نے انہیں احتجاج سے روکنے کے لیے گھر میں نظر بند کر دیا اور نوٹس بھیج کر ان کی آواز کو دبانے کی کوشش کی۔ وہ اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا ارادہ رکھتی ہیں۔ مشہور شاعر منور رانا کی دوسری بیٹی عروسہ رانا نے بھی اسی طرح کا الزام لگایا ہے۔ لکھنو کی ایک صحافی نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یو پی میں 200 سے زیادہ افراد کو نوٹسیں بھیجی گئی ہیں جو سی اے اے /این ار سی کے دوران احتجاجی مظاہروں میں سرگرم تھے۔ انہوں نے اس دور کو یاد کرتے ہوئے ہفت روزہ دعوت کو بتایا کہ سی اے اے اور این آر سی کے دوران احتجاج کی خبروں سے پریشان پولیس نے ایک بڑے انگریزی اخبار کے مسلم صحافی کو پوچھ تاچھ کے لیے تھانے میں بٹھا لیا جب وہ ان کی خبر گیری کرنے گئے تو انہیں بھی زبردستی تھانے لے جانے کی کوشش کی گئی۔ وزیر اعلیٰ کے دفتر سے ایک اعلیٰ افسر کے فون کرانے پر ہی ان کی جان چھوٹی۔
کانگریس سکریٹری شاہنواز عالم نے ان نوٹسوں کو غیر دستوری بتاتے ہوئے سپریم کورٹ سے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ لکھنو پولیس نے کئی شہریوں کو متنازعہ وقف قانون کے خلاف احتجاج میں شرکت کے اندیشے تحت نوٹسیں بھیجی ہیں۔ ان شہریوں سے 50 ہزار روپے کے بانڈ کے علاوہ پچاس پچاس ہزار روپے کی دو ضمانتیں بھی طلب کی گئی ہیں۔ پولیس یہ کیسے بھول سکتی ہے کہ دستور کی دفعہ 19 میں شہریوں کو پرامن طریقے سے اکٹھا ہو کر اظہار رائے کی آزادی حاصل ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے کئی فیصلوں میں اس کی تصدیق کی ہے عدالت عظمیٰ کو اس کا از خود نوٹس لیتے ہوئے قصوروار پولیس افسروں کے خلاف کارروائی کرنا چاہیے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ مجلس عاملہ کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے لکھنو کے کئی شہریوں کو نوٹس ملنے کی بات تسلیم کی ہے۔ انہوں نے ہفت روزہ دعوت سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس قابل اعتراض وقف قانون کا کوئی فائدہ نہیں ہے اس کی کئی دفعات اوقاف کے تحفظ کے خلاف ہیں تاہم، احتجاج کے سوال پر وہ بھی خاموش ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ طے ہونے پر بتا دی جائے گی۔ فی الحال یو پی میں اوقاف کے نام پر احتجاج کرنا آسان نہیں ہے کئی مقامات پر وقف کے مخالفین کو غدار قرار دیا جا رہا ہے جن پر سوشل میڈیا میں کھل کر نکتہ چینی ہو رہی ہے۔
رام نومی کے موقع پر ماحول بگاڑنے کی کوشش
شمالی ہند میں رام نومی کے موقع پر کئی شہروں میں ماحول بگاڑنے کی کوشش کی گئی۔ علی گڑھ میں دُرگا یاترا کے نام سے نکلنے والے روایتی جلوس کا طے شدہ راستہ بدل دیا گیا جس سے ماحول کشیدہ ہو گیا۔ علی گڑھ کے ایک صحافی نے فون پر بتایا کہ ہندو تنظیموں نے اسی راستے سے جلوس نکالا جس پر تقریبا 50 سال پہلے تنازعہ ہو چکا ہے اور راستے میں حلوایان مسجد کے سامنے رک کر آتش بازی بھی کی گئی تاہم مسلمانوں کی ہوش مندی اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کے سبب کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ پولیس نے غیر روایتی راستے سے جلوس نکالنے کی پاداش میں منتظمین کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ ان میں بی جے پی کی سابق میئر شکنتلا بھارتی کا نام بھی شامل ہے۔ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے منع کرنے کے باوجود برسر اقتدار ٹولے کے کچھ لیڈر اعلیٰ کمان کو متوجہ کرنے کے لیے اس طرح کی حرکتیں کرتے ہیں جنہیں پارٹی بعد میں عہدوں سے نوازتی ہے۔ دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کی مثال سب کے سامنے ہے۔
محبت کے شہر میں نفرت پھیلانے کی کوشش
پوری دنیا میں محبت کی یادگار نشانی کے طور پر مشہور تاج محل کے شہر آگرہ کو بھی نفرت کی آگ میں جھونکنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق جمعہ کی نماز سے عین قبل آگرہ کی شاہی جامع مسجد میں ایک مویشی کا کٹا ہوا سر تھیلی میں بند کر کے رکھ دیا گیا جس سے نمازیوں میں اشتعال پھیل گیا۔ ناراض نمازیوں نے جمعہ کی نماز کے بعد احتجاج کرنے کی کوشش کی تو پولیس سے جھڑپ ہو گئی تاہم پولیس نے حالات پر قابو پا لیا۔ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر نظیرالدین عرف کلو کو گرفتار کیا ہے۔ مقامی باشندوں کے مطابق آگرہ میں متنازعہ وقف قانون کے خلاف پہلے سے ناراضگی تھی لیکن کسی نے بھی احتجاج کی کوشش نہیں کی اس کے باوجود مسلمانوں کو بھڑکانے کے لیے مسجد میں جانور کا کٹا ہوا سر رکھا گیا۔ پولیس اس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے فی الحال حالات قابو میں ہیں۔ اسی دوران آگرہ میں کرنی سینا کی احتجاجی ریلی کی تصاویر سوشل میڈیا میں وائرل ہوئی ہیں جن میں سر عام تلواریں لہرائی جا رہی ہیں۔ صحافی آس محمد کیف نے ایکس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا "ان لہرائی گئی تلواروں کے ساتھ راجپوت اپنی طاقت پر رشک کر سکتے ہیں مگر سیاسی طور پر انہوں نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا کافی نقصان کر دیا ہے۔ جمہوریت میں سرکاریں سر کٹانے سے نہیں سر گنانے سے چنی جاتی ہیں” ایک دوسرے ایکس صارف جے کی یادو نے لکھا "آگرہ میں جو ہوا وہ سب یقینی طور پر سماجوادی پارٹی کے پی ڈی اے فارمولے کو مضبوط کر رہا ہے۔ ایک دلت رکن پارلیمنٹ کو کھلے عام دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ یہ حرکت دلت ووٹروں کو بھی دور کر دے گی” واضح رہے کہ کرنی سینا رام لال جی سمن کے اس بیان کے خلاف احتجاج کر رہی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ رانا سانگا نے بابر کو بھارت پر حملے کے لیے بلایا تھا۔ رام لال جی سمن اپنے بیان پر ابھی بھی قائم ہیں اور انہوں نے اپنی سیکیورٹی کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ ایک ہی شہر میں دو طرح کے احتجاجی مظاہروں میں پولیس کے دوہرے رویہ پر عام لوگ بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔
راجستھان میں دلت لیڈر کی بے عزتی مندر کی گنگا جل سے صفائی
راجستھان کے ضلع الور سے ایک شرمناک خبر سامنے آئی ہے جب وہاں کے رام مندر میں مورتی نصب کرنے کے پروگرام میں راجستھان اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ٹیکا رام جولی بھی شامل ہوئے۔ مسٹر جولی کانگریس کے دلت لیڈر ہیں۔ ان کو تقریب میں مدعو کرنے کی بات بی جے پی کو ہضم نہیں ہوئی چنانچہ اس کے لیڈر گیان دیو اہوجا مندر کا "شدھی کرن” کرنے پہنچ گئے۔ انہوں نے باقاعدہ گنگا جل چھڑک کر مندر پاک کرنے کا دعویٰ کیا۔ مشہور صحافی اشوک وان کھیڑے نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا "اچھا ہوا بی جی پی کو عام انتخابات میں 370 سے زیادہ سیٹیں نہیں ملی ورنہ آج آئین کو ختم کر کے منو اسمرتی لاگو ہو گئی ہوتی اور پھر دلت پچھڑوں کے گلے میں مٹکا لٹکا ہوتا” ایکس کے ایک صارف نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا "یہی ہے بی جے پی کا اصلی چال چرتر
اور چہرہ” راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے بھی آر ایس ایس اور بی جے پی پر الزام لگایا ہے کہ ان کے ذہن میں آج بھی چھوت چھات اور امتیاز کا تصور موجود ہے اسی لیے مندروں میں اس طرح کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ حکم راں طبقہ اور آر ایس ایس اس کے خلاف کوئی سماجی مہم شروع کیوں نہیں کرتے؟ جبکہ آج وہ اقتدار میں ہیں۔
روح افزاء کا محبت کا شربت اور رام دیو کا نفرت کا شربت
پتانجلی کے مالک رام دیو نے اپنا شربت بیچنے کے لیے ہمدرد کے مشہور زمانہ شربت روح افزاء کے خلاف شربت جہاد کا شوشہ چھوڑ دیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل نے رام دیو کا ایک ویڈیو شیئر کیا ہے اس میں وہ روح افزا کے متعلق کہتے ہیں کہ اس کی آمدنی سے مدرسے اور مسجدیں بن رہی ہیں، آپ ہمارا گلاب کا شربت خریدیے اس سے گروکل اور پتنجلی یونیورسٹی بنے گی۔ ہیپی پال نام کے ایک صارف نے لکھا ہے "مذہب کے نام پر دھندا کرنے والا رام دیو اب اپنا شربت بیچنے کے لیے ہندو-مسلمان کر رہا ہے۔ شرم آنی چاہیے رام دیو کو جو صرف اپنے منافع کے لیے نفرت پھیلا رہا ہے” رضوان احمد نام کے ایک دوسرے صارف نے لکھا "دوغلا پنتی بابا! مڈل ایسٹ سمیت پوری دنیا کے لیے حلال سرٹیفیکیٹ لیے ہوئے ہے اور بھارت میں شربت جہاد کا کھیل کھیل رہا ہے” شرد شرما نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے لکھا "کل تک انسان کو ہندو مسلمان بنا رہا تھا آج شربت کو ہندو مسلمان بنا دیا، تھوڑے دن رک جاؤ یہ پانی پر بھی ہندو مسلمان کرے گا۔ اس پاگل پن کو نہ روکا تو یہ ہندو کی ہوا الگ اور مسلمان کی ہوا الگ چلائے گا۔ سوچیے! پانی کا مذہب کیا ہوگا ایک ہوا میں سانس ہے سب کی کیا ہوا بھی نئی چلائے گا؟”
تو صاحبو! یہ تھا شمال کا حال آئندہ ہفتے پھر ملیں گے کچھ تازہ اور دلچسپ احوال کے ساتھ۔ تب تک کے لیے اللہ اللہ خیر سلا۔
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 20 اپریل تا 26 اپریل 2025