یو پی کے فتح پور میں مقبرے کو مندر بتا کر قبضے کی کوشش ناکام، مقامی مسلمانوں کی مخالفت کے بعد مقدمہ درج

یو پی اسمبلی میں وژن ڈاکومنٹ 2047 پیش، اپوزیشن نے کہا عوام کے سوالوں سے بچنے کا نیا شگوفہ

0

محمد ارشد ادیب

اتراکھنڈ میں مذہب بدلنے کی آزادی پر قدغن، عمر قید کے ساتھ جرمانہ ہو سکتا ہے
ہریانہ کے سرپنچ کو ڈھائی سال بعد ملا انصاف، سپریم کورٹ میں دوبارہ گنتی کے بعد ملی جیت
دھرالی کے بعد کشتواڑ میں قدرت کا قہر، بادل پھٹنے سے درجنوں عقیدت مند سیلاب میں بہ گئے
یو پی اسمبلی میں مانسون اجلاس کا آخری دن وژن ڈاکومنٹ 2047 پر مباحثے کے نام پر رہا۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اس وژن ڈاکومنٹ میں ریاست کو 2047 تک ترقی یافتہ اور غربت سے آزاد کرانے کا نیا خواب دکھایا ہے جبکہ اپوزیشن نے اسے حکومت کا شوشہ قرار دیتے ہوئے دھوکہ بتایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی عوام کے سوالات سے بچنے کے لیے نئے خواب دکھا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ ویژن ڈاکومنٹ پر مباحثے کے لیے ایوان کی کارروائی چوبیس گھنٹوں کے لیے چلائی گئی جس کا اپوزیشن نے مذاق بھی بنایا۔
واضح رہے کہ یو پی میں ان دنوں گٹ بازی کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ وزیر اعلی کی ٹھاکر برادری کے 40 ارکان اسمبلی لکھنو کے ہوٹل میں ڈنر پارٹی کے لیے جمع ہوئے جس سے قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہو گیا، اس میٹنگ میں سماجوادی پارٹی کے باغی ٹھاکر ارکان اسمبلی نے بھی شرکت کی۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق وزیراعلی کی رضا مندی کی بغیر اس طرح کی میٹنگ ہو ہی نہیں سکتی۔ اس میٹنگ نے برہمن لابی کے ساتھ پسماندہ طبقات سے چنے گئے ارکان اسمبلی کے کان کھڑے کر دیے ہیں۔ سماجوادی پارٹی پی ڈی اے کا فارمولا پارلیمانی انتخابات میں کامیابی کے ساتھ آزما چکی ہے۔ 2027 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کی سیاسی صف بندی ابھی سے شروع ہو گئی ہے۔ 2047 کا یہ وژن ڈاکومنٹ اسی سیاست کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔
فتح پور میں مقبرے کو مندر بتا کر زمین پر قبضے کی کوشش ناکام
کانپور سے متصل ضلع فتح پور میں ایک تاریخی مقبرے کی 12 بیگھا زمین تنازعہ کا سبب بن گئی ہے۔ جس وقت ریاستی اسمبلی میں صوبے کو ترقی ہفتہ بنانے کے لیے وژن ڈاکومنٹ پیش کیا جا رہا تھا ٹھیک اسی وقت برسر اقتدار جماعت کی حمایت یافتہ ہندو انتہا پسند تنظیمیں عبدالصمد خان کے مقبرے میں تاریخ کی جڑیں کھود رہی تھیں۔ وائرل ہونے والی ویڈیو میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس والے خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے۔ مقامی باشندوں کے احتجاج اور مخالفت سے معاملہ بگڑنے پر پولیس انتظامیہ کو مقدمہ درج کرنا پڑا۔ ایف آئی آر میں بی جے پی سے جڑے لوگوں کے نام بھی شامل ہیں اس لیے ریاستی اسمبلی میں جب یہ معاملہ اٹھا تو ملزموں کے نام پڑھتے وقت وزیر اعلیٰ نے اپنے کابینی وزیر سریش کمار کھنہ کو اشارے سے منع کر دیا۔ پولیس بھی ملزمین کی گرفتاری میں حیلوں حوالوں سے کام لے رہی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق بی جے پی کا ضلعی صدر بھی موقع پر موجود تھا اور فون پر سرکاری افسروں کو دھمکا رہا تھا۔ لیکن ایف آئی ار میں اس کا نام شامل نہیں ہے۔ سماجوادی پارٹی سے سنبھل کے ایم پی ضیاء الرحمن برق نے اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سنبھل میں سروے کے بعد ہونے والے فساد کے وقت وہ اپنے شہر سے ہزاروں کلومیٹر دور تھے اس کے باوجود ایف آئی آر میں ان کا نام شامل کر دیا گیا جبکہ فتح پور میں بی جے پی کا ضلعی صدر موقع پر موجود تھا اس کے باوجود ایف آئی آر سے اس کا نام غائب ہے۔ ریاستی حکومت  قانون نافذ کرنے میں امتیاز برت رہی ہے۔ اس واقعہ سے اس حقیقت کو سمجھا جا سکتا ہے۔
دراصل فتح پور کے تاریخی حوالوں سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اس مقبرے کو اورنگ زیب عالم گیر کے ایک فوجی سپہ سالار  عبد الصمد کے نام پر ان کے بیٹے نے بنوایا تھا۔ تاریخ کی کسی کتاب میں مقبرے کی جگہ مندر کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ لیکن مقبرے سے متصل 12 بیگھا زمین پر قبضہ کرنے کے لیے نیا تنازعہ کھڑا کیا جا رہا ہے۔ آزاد ادھیکار سینا کے قومی صدر و سابق آئی پی ایس افسر امیتابہ ٹھاکر نے اس معاملے کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ ایم آئی ایم کی مقامی یونٹ نے ضلع کلکٹر سے ملاقات کر کے ایک میمورنڈم صدر جمہوریہ کے نام بھیجا ہے۔
اتر اکھنڈ اسمبلی میں تبدیلی مذہب مخالف قانون میں ترمیم  کو ملی منظوری
یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کے بعد اتر اکھنڈ حکومت نے فریڈم آف ریلیجن ترمیمی بل 2025 کو ریاستی اسمبلی سے منظور کرا لیا ہے۔ اس ترمیمی بل میں غیر قانونی طور پر تبدیلی مذہب کرنے والوں کے خلاف سزا میں اضافے کے ساتھ جرمانہ عائد کرنے کی شق بھی جوڑ دی گئی ہے۔ سات سال کی سزا کو عمر قید تک بڑھا دیا گیا ہے۔ بظاہر یہ قانون غلط طریقے سے مذہب تبدیل کرنے والوں کو روکنے کے لیے بنایا گیا ہے جیسے دھوکہ، لالچ یا کسی اور طریقے سے جبرا دباو بنا کر مذہب تبدیل کرنا۔ نئے قانون میں ملزم کی جائیداد ضبط کرنے کی شق بھی جوڑ دی گئی ہے۔ ایڈووکیٹ خالد جیلانی نے ہفت روزہ دعوت سے فون پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس قانون سے خاص طور پر مسلمانوں اور عیسائیوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ اس سے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کرنے والے بھی شک کے دائرے میں آ جائیں گے جبکہ دستور ہند میں کسی کو بھی اپنی مرضی سے کوئی بھی مذہب اختیار کرنے اور اس پر عمل کرنے کی آزادی دی گئی ہے۔ نئے ترمیمی قانون سے مذہب سے متعلق شخصی آزادی متاثر ہو سکتی ہے، اس قانون کے تحت تبدیلی مذہب سے جڑی غیر قانونی املاک کو قانونی ثابت کرنے کی ذمہ داری ملزم پر عائد کی گئی ہے۔ مبصرین کے مطابق اتر اکھنڈ میں اسلاموفوبیا عروج پر ہے، اس قانون سے اس میں مزید اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔
بریلی کی دانیہ خان کے تبدیلی مذہب میں نیا موڑ
پیار محبت میں شادی کرنے کے لیے مذہب بدلنا عام ہو گیا ہے لیکن اس سے متعلق خبروں کو میڈیا میں غلط طریقے سے پیش کیا جاتا ہے۔ بریلی کی دانیا خان کا معاملہ اس کی ایک واضح مثال ہے۔ دانیہ خان تقریبا پانچ ماہ پہلے اپنے عاشق ہرشت یادو کے ساتھ گھر چھوڑ کر بھاگ گئی تھی۔ سوشل میڈیا میں دانیا کے واقعے کو مذہب تبدیل کرنے کے طور پر پیش کیا گیا۔ دانیا کو رادھا کے طور پر پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا  کہ اس نے متھرا کے کسی مندر میں ہندو رسم و رواج سے شادی کر کے اپنا مذہب بدل لیا ہے اور رادھا نام رکھ لیا ہے۔ لیکن دانیا نے بریلی واپس آکر اس دعوے کی ہوا نکال دی۔ اس نے کہا کہ اس نے نہ تو اپنا مذہب بدلا ہے اور نہ نام بدلا وہ ہرشت یادو کے ساتھ اپنی مرضی سے لیو ان ریلیشن میں رہ رہی ہے۔ اس نے میڈیا پر غلط خبریں شائع کرنے کا بھی الزام لگایا۔ دانیا نے اپنے معاشقے کے لیے اپنی سوتیلی ماں کو قصوروار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے ہرشت سے رقم اینٹھنے کے لیے اسے پھنسا دیا۔ فی الحال دانیہ ہرشت کے ساتھ ہی رہ رہی ہے ۔
ہریانہ کے سرپنچ کو ڈھائی سال بعد ملا انصاف
ہریانہ کے ضلع پانی پت کی بوانا لکھو گاؤں پنچایت کے سرپنچ کو ڈھائی سال بعد جیت کا سرٹیفکیٹ نصیب ہوا ہے، وہ بھی سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ کے سامنے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے بعد۔ دراصل 2022 میں جب گاؤں پنچایت کے الیکشن میں موہت ملک اور کلدیپ کے درمیان ووٹنگ مشین سے انتخاب ہوا تھا جس میں موہت 51ووٹ سے جیت گئے تھے لیکن الیکشن افسروں کی ملی بھگت سے مزید تین سو ووٹوں سے کلدیپ کو جتا کر سرٹیفیکیٹ جاری کر دیا گیا۔ موہت اس کے خلاف ہائی کورٹ گئے لیکن انہیں وہاں سے بھی انصاف نہیں مل سکا۔ پھر یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا۔ سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ نے ای وی ایم مشینیں کورٹ میں طلب کیں اور اپنے سامنے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرائی جس میں موہت کو 51 ووٹوں سے جیت حاصل ہوئی۔ یہ اپنی طرح کا پہلا معاملہ ہے جب سپریم کورٹ نے ای وی ایم کو عدالت میں طلب کر کے فیصلہ سنایا۔ اپوزیشن جماعتیں اس فیصلے سے خوش ہیں کہ چلو انہیں ووٹ چوری کا ایک اور ثبوت مل گیا۔ تاہم موہت کے وکیل کا کہنا ہے کہ ای وی ایم میں کوئی خرابی نہیں نکلی، ای وی ایم کے رزلٹ بٹن نے پہلی بار بھی 51 ووٹوں سے موہت کی جیت دکھائی تھی۔ سپریم کورٹ میں بھی وہی نتیجہ سامنے آیا۔ ساری گڑبڑی ووٹوں کی گنتی کرنے والے افسروں کی نکلی جنہوں نے کلدیپ کو فرضی طریقے سے 300 ووٹوں سے چیت کا سرٹیفیکیٹ جاری کر دیا۔ موہت سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے خوش ہیں۔ ان کے گاؤں میں جشن کا ماحول ہے۔ لیکن باقی لوگ سوال کر رہے ہیں کہ کتنے سرپنج اس قابل ہیں کہ وہ انصاف کے لیے سپریم کورٹ تک جا سکیں؟ اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کی بہار میں چلنے والی ووٹ ادھیکار یاترا ان سوالوں کو مزید تیکھا کرے گی کیونکہ اس یاترا میں الیکشن کے پورے عمل پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔
قدرت کی مار
کوہ ہمالیہ کی گود میں آباد شمالی ریاستوں میں اس بار بارش قہر بن کر برس رہی ہے۔ اتر اکھنڈ کے دھرالی حادثے کے بعد جموں و کشمیر کے کشتواڑ میں بادل پھٹنے سے زبردست تباہی ہوئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق حادثے کے وقت اس علاقے میں ایک قدیم مندر کی یاترا چل رہی تھی جو سرحد کے آخری گاؤں مچیل میں واقع ماتا رانی کے مندر تک جاتی ہے۔ حادثے میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر مسافر اسی یاترا کے یاتری تھے۔ مقامی باشندوں کے مطابق یاترا کی روایت کافی پرانی ہے۔ پہلے 40 سے 50 کلومیٹر طویل پیدل یاترا ہوا کرتی تھی، پہاڑ کاٹ کر سڑک بنانے سے یہ سفر صرف پانچ کلومیٹر تک محدود ہو گیا ہے۔ ماہرین ماحولیات کے مطابق یہ علاقہ عام طور پر دشوار گزار پہاڑیوں اور جنگلات پر مشتمل ہے۔ راستے بنانے کے لیے انسانوں نے قدرت سے چھیڑ خانی کی اور یہی انسانی دخل اندازی اس حادثے کا سبب بنی ہے۔ اس حادثے کے بعد ماہرین ارضیات بھی کہہ رہے ہیں کہ کوہ ہمالیہ کے جنوب میں واقع پہاڑی علاقے جموں وکشمیر کے ہوں یا اتر اکھنڈ اور ہماچل پردیش کے ان علاقوں میں شاہراؤں کی تعمیر اور دیگر ترقیاتی پروجیکٹوں سے قدرتی نظام کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے جو حادثوں کی شکل میں سامنے آنے لگا ہے۔ دھرالی میں انسانی جانوں کا نقصان کم ہوا لیکن کشتواڑ کے اس علاقے میں عقیدت مندوں کی تعداد زیادہ ہونے سے درجنوں افراد سیلاب میں بہ گئے۔ حادثے کے وقت یہ لوگ لنگر میں کھانا کھا رہے تھے۔ جموں کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے جائے حادثہ کا معائنہ کرنے کے بعد دکھ اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
بادل کیوں پھٹتے ہیں
پہاڑی علاقوں میں برسات کے موسم میں بادل پھٹنا عام ہوتا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق خلیج بنگال میں درجہ حرارت بڑھنے سے ہوا میں نمی کی مقدار بڑھ گئی ہے۔ بارش کے موسم میں اس میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ نمی کے دباؤ سے بادل اچانک برس پڑتے ہیں اسی کو بادل پھٹنا کہتے ہیں۔ پہلے اس علاقے میں گھنے جنگلات تھے جو بارش کے پانی کو تیزی سے نیچے آنے میں رکاوٹ بنتے تھے لیکن اب درخت کٹنے سے ان کے راستے کی رکاوٹیں کم ہو گئی ہیں۔ پانی اپنے ساتھ بڑے پتھروں کے ساتھ بالو، مٹی اور ملبہ لے کر تیزی سے نیچے اتا ہے اور راستے میں پڑنے والی ہر چیز کو بہا کر لے جاتا ہے۔ ماہرین موسمیات کے مطابق ابھی بھی ہمارے ملک میں اس طرح کے آلات دستیاب نہیں ہیں جو ان بادلوں سے اچانک برسنے والے پانی کی مقدار کا اندازہ لگا سکتے ہوں تاہم، حکومت اتنا تو کر ہی سکتی ہے کہ پہاڑوں کے ساتھ ہونے والی انسانی چھیڑ چھاڑ کو روکے۔
تو صاحبو! یہ تھا شمال کا حال۔ آئندہ ہفتہ پھر ملیں گے تازہ اور دلچسپ احوال کے ساتھ۔ تب تک کے لیے اللہ اللہ خیر سلا۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 24 اگست تا 30 اگست 2025

hacklink panel |
casino siteleri |
deneme bonusu |
betorder |
güncel bahis siteleri |
cratosbet |
hititbet |
casinolevant |
sekabet giriş |
2025 yılının en güvenilir deneme bonusu veren siteler listesi |
Deneme Bonusu Veren Siteleri 2025 |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
taksimbet giriş |
betpas giriş |
bahis siteleri |
ekrem abi siteleri |
betebet giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom |
hacklink panel |
casino siteleri |
deneme bonusu |
betorder |
güncel bahis siteleri |
cratosbet |
hititbet |
casinolevant |
sekabet giriş |
2025 yılının en güvenilir deneme bonusu veren siteler listesi |
Deneme Bonusu Veren Siteleri 2025 |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
taksimbet giriş |
betpas giriş |
bahis siteleri |
ekrem abi siteleri |
betebet giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom |