اقوام متحدہ اور یورپی یونین کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر کی جانب سے صحافیوں کے اکاؤنٹس معطل کیے جانے پر انھیں تشویش ہے
نئی دہلی، دسمبر 17: اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے جمعہ کو کہا کہ وہ ٹوئٹر کی جانب سے ان صحافیوں کے اکاؤنٹس کو معطل کرنے پر فکر مند ہیں جنھوں نے مائیکروبلاگنگ پلیٹ فارم کے نئے مالک ایلون مسک کے بارے میں لکھا تھا۔
یورپی یونین کی کمشنر ویرا جورووا نے اشارہ کیا کہ ٹویٹر کو اس کے رویے کے لیے خطے میں بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
جورووا نے کہا ’’ایلون مسک کو اس سے آگاہ ہونا چاہیے۔ سرخ لکیریں ہیں۔ اور پابندیاں، جلد۔‘‘
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گٹیرس کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ یہ ایک ایسے وقت میں ایک خطرناک نظیر ہے جب دنیا بھر کے صحافیوں کو سنسر شپ، جسمانی خطرات اور اس سے بھی بدتر حالات کا سامنا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ اس پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے کیوں کہ ٹویٹر حقائق پر مبنی معلومات شیئر کرنے کا ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔
جمعرات کو ٹوئٹر نے نیویارک ٹائمز، سی این این، دی واشنگٹن پوسٹ، دی انٹرسیپٹ اور میش ایبل اور دیگر اخباروں کے صحافیوں کے اکاؤنٹس کو معطل کر دیا جنھوں نے حال ہی میں مسک کے بارے میں لکھا تھا۔
مسک نے ان اکاؤنٹس کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکی دی تھی، جن میں سے اکثر کو 20 سالہ جیک سوینی چلاتے تھے، یہ کہتے ہوئے کہ ان کے بیٹے کا پیچھا کیا جا رہا ہے۔
جمعہ کے روز ارب پتی نے کہا کہ ڈوکسنگ پر ٹویٹر کے قوانین، جو ذاتی دستاویزات، جیسے کسی شخص کا رہائشی پتہ شیئر کرنے سے متعلق ہے، ہر کسی کی طرح صحافیوں پر لاگو ہوتا ہے۔
صحافیوں اور میڈیا تنظیموں نے معطلی کے خلاف بات کی ہے۔
نیویارک ٹائمز کے ترجمان نے کہا کہ اس کے صحافی ریان میک کا اکاؤنٹ معطل کرنا، کئی دیگر افراد کے ساتھ، قابل اعتراض اور افسوس ناک ہے۔
اخبار نے کہا ’’نہ ہی ٹائمز اور نہ ہی ریان کو اس بارے میں کوئی وضاحت موصول ہوئی ہے کہ ایسا کیوں ہوا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ تمام صحافیوں کے اکاؤنٹس کو بحال کر دیا جائے گا اور ٹویٹر اس کارروائی کے لیے ایک تسلی بخش وضاحت فراہم کرے گا۔‘‘
سی این این نے کہا کہ اس نے ٹویٹر سے اپنے صحافی ڈونی او سلیوان کا اکاؤنٹ معطل کرنے کی وجہ پوچھی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ٹویٹر کا بڑھتا ہوا عدم استحکام اور اتار چڑھاؤ ہر اس شخص کے لیے ناقابل یقین تشویش کا باعث ہونا چاہیے جو ٹوئٹر استعمال کرتا ہے۔