زیر سماعت ملزمین کو غیر معینہ مدت تک جیلوں میں نہیں رکھا جا سکتا: بامبے ہائی کورٹ
نئی دہلی، اکتوبر 1: بمبئی ہائی کورٹ نے ایک حالیہ فیصلے میں مشاہدہ کیا کہ مقدمے کا سامنا کرنے والے شخص کو غیر معینہ مدت کے لیے جیل میں نہیں رکھا جا سکتا کیوں کہ یہ اس کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
جسٹس بھارتی ڈانگرے کی سنگل جج بنچ نے 26 ستمبر کو فیصلہ سناتے ہوئے آکاش ستیش چنڈالیہ نامی شخص کو دوہرے قتل اور سازش کے معاملے میں ضمانت دی تھی۔
جج نے فیصلے میں کہا ’’مقدمے کی سماعت کے دوران، کسی شخص کو غیر معینہ مدت تک حراست میں نہیں رکھا جا سکتا اور یہ آئین میں درج بنیادی حق کی واضح خلاف ورزی ہے۔‘‘
یہ فیصلہ صرف دو ہفتے بعد آیا جب جسٹس ڈانگرے نے ایک اور قتل کیس میں سیشن جج سے کہا تھا کہ وہ ستمبر 2022 میں ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود ٹرائل مکمل کرنے میں تاخیر کی وضاحت چھ ماہ کے اندر کرے۔ بار اور بنچ نے رپورٹ کیا کہ اس نے کیس کی سماعتوں میں گواہوں اور ملزم کی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے میں ناکامی پر سیشن جج کی کھنچائی کی۔
دوہرے قتل کے معاملے میں بھی بامبے ہائی کورٹ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ اپنی ہدایات کے باوجود اس مقدمے کی سماعت مقررہ مدت میں مکمل کرنے میں ناکام رہی۔ جسٹس ڈانگرے نے کہا کہ ایسے حالات میں ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔
کیس کی سماعت کے دوران ملزم چنڈالیہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کا موکل تقریباً آٹھ ماہ سے جیل میں ہے اور ابھی تک ٹرائل ختم نہیں ہوا۔
ایڈووکیٹ ثنا رئیس خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’’غیر معینہ مدت کے لیے قید میں رکھنا مقدمے سے پہلے کی سزا اور ذاتی آزادی سے محرومی کے مترادف ہو گا اور یہ ان کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔‘‘
ملزم پر ایک گینگسٹر کے ساتھ مل کر دو لوگوں کو اغوا کرنے اور ان پر حملہ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔