اقوام متحدہ کی ٹیم کے ذریعہ طالبان کے  پرچم تلے تصویر کشی پر تنازعہ،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا اظہار معذرت

اقوام متحدہ کے ٹیم ممبر نے گزشتہ ہفتے افغانستان کا دورہ کیا تھا،۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان فرحان حق نے کہا کہ تصویر  لینا ایک واضح غلطی تھی

نیویارک،21جنوری :۔

اقوام متحدہ کی ٹیم نے گزشتہ ہفتے افغانستان  دورہ کیا تھا اس دوران ٹیم کے ارکان کے ذریعہ ایک تصویر کشی تنازعہ کا سبب بن گیا ہے ۔میڈیا ذرائع کے مطابق  افغان دورہ پر گئی اقوام متحدہ کی ٹیم نے طالبان کے بینر تلے ایک گروپ تصویر کھنچائی ۔یہ تصویر منظر عام پر آنے کے بعد بین الاقوامی سطح پر تنقید کا نشانہ بن گئی جس کے بعد اقوام متحدہ کو اپنی ٹیم کے اس فعل پر معذرت کا اظہا ر کرنا پڑا۔

اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل آمنہ محمد نے گزشتہ ہفتے افغانستان کا دورہ کیا تھا۔ ان کے ساتھ اقوام متحدہ کے دو دیگر اعلیٰ عہدیدار سیما باہوس اور خالد امیری بھی افغانستان کے چار روزہ دورے پر تھے۔ اس دوران اقوام متحدہ کے بعض اہلکاروں نے طالبان کے پرچم کے ساتھ تصاویر کھینچ کر سوشل میڈیا پر پوسٹ  کر دی۔ جس کے بعد اقوام متحدہ کو تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا اور لوگوں نے اقوام متحدہ کی انصاف پسندی ، دیانتداری  اور غیرجانبداری پر سوال اٹھائے۔ بتا دیں کہ طالبان کے جھنڈے کو ابھی تک عالمی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔

افغانستان کے قومی مزاحمتی محاذ کے خارجہ امور کے سربراہ علی میثم نظری نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ کابل میں دہشت گرد تنظیم کے  پرچم کے ساتھ تصوری کشی کرنا اقوام متحدہ کی غیر جانبداری پر سوال  کھڑے کر رہا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ اس طرح کے غیر حساس اقدامات سے اقوام متحدہ کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ طالبان نے افغانستان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد اس کا  پرچم بھی تبدیل کر دیا ہے۔ طالبان کا  نئے پرچم کا رنگ سفید ہے اور اس پر کلمہ شہادت  تحریر ہے۔ جبکہ افغانستان کا جھنڈا سبز اور سرخ تھا۔ دنیا کے کئی ممالک نے طالبان کے نئے جھنڈے کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ طالبان کے جھنڈے کے ساتھ اقوام متحدہ کے اہلکاروں کی تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔تنقید کے بعد اقوام متحدہ نے اس پر معافی مانگ لی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے ترجمان فرحان حق نے کہا کہ تصویر نہیں لینی چاہیے تھی۔ یہ ایک واضح غلطی تھی اور ہم اس کے لیے معذرت خواہ ہیں۔ جن اہلکاروں نے یہ تصویر لی ہے ان کے ساتھ  اس  سلسلے میں گفتگو کی جائے گی۔