ہریانہ:گؤ رکشا کے نام پر دو مسلم نوجوانوں کو زندہ جلایا گیا،بجرنگ دل کے کارکنان پر الزام
دونوں مرنے والوں کی شناخت راجستھان کے بھرت پور ، گوپال گڑھ کے رہنے والے ناصر اورجنید کے طور پر ہوئی ہے،پولیس نے ایف آئی آر درج کر کے تفتیش شروع کی
نئی دہلی، 17فروری :۔
ہریانہ میں شدت پسند بجرنگ دل کے کارکنان نے گؤ رکشا کے نام پر پھر دو مسلمانوں کو نشانہ بنایا ہے۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہریانہ کے بھیوانی میں ایک بولیرو میں دو مسلم نوجوانوں کو زندہ جلا دیا گیا ۔رپورٹ کے مطابق ایک سنسان مقام پر ایک بولیرو سے دو انسانی ڈھانچے بر آمد ہوئے ہیں ۔ اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور کافی کوشش کے بعد لاشوں کی شناخت ہوسکی۔ دونوں مرنے والے راجستھان کے بھرت پور ،گوپال گڑھ گاؤں کے رہنے والے مسلم نوجوان ہیں ۔ ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بھیوانی اور بھرت پور پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے۔یہ اندوہناک واقعہ گزشتہ روز بدھ کو پیش آیا تھا۔
معاملہ بھیوانی کے بارواس گاؤں کا ہے، جہاں ایک جلی ہوئی بولیرو میں سے دو جلے ہوئے انسانی ڈھانچے برآمد ہوئے ہیں ۔ جن دو افراد کی لاشیں ملی ہیں ان کی شناخت ناصر اور جنید کے نام سے ہوئی ہے۔ فی الحال مقامی پولیس اور بھرت پور پولیس کے ساتھ فرانزک ٹیم بھی معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔
اطلاع کے مطابق گروگرام کے بجرنگ دل کے کارکنان پر گائے کی اسمگلنگ کے الزام میں ان نوجوانوں کو زندہ جلانے کا الزام ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان دونوں کو بھرت پور سے اغوا کر کے بھیوانی لایا گیا اور برواس کے جنگل میں زندہ جلا دیا گیا۔ اس معاملے میں راجستھان پولیس نے گؤ رکشا کے نام پر اغوا کے بعد قتل کا مقدمہ درج کیا ہے۔
واقعے کے حوالے سے بھرت پور کے آئی جی گورو سریواستو نے کہا کہ دو لوگوں کی لاشیں ملی ہیں، جو جلی ہوئی حالت میں ہیں۔ گاڑی وہی ہے اور یہ وہی شخص ہے جسے اغوا کیا گیا تھا۔ انہیں جلا دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ہماری ٹیم اہل خانہ کے ساتھ موقع پر موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مشتبہ افراد کا تعلق ہریانہ سے ہے۔ انہیں پوچھ گچھ کے لیے لائیں گے۔ وہ واقعہ کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جائے گی ۔ اغوا ہونے والے دو لڑکوں میں سے ایک کا نام جنید اور دوسرے کا نام ناصر ہے۔ ناصر کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے جبکہ جنید کے خلاف م گائے کی اسمگلنگ کے مقدمات درج ہیں۔ راجستھان پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے لاشوں کی درست شناخت کے لیے ڈی این اے کے نمونے بھی بھیجے ہیں۔
مہلوک کے بھائی اسماعیل نے راجستھان پولیس میں ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ اس نے بتایا کہ دونوں نوجوان بھرت پور کے پہاڑی تھانہ علاقہ کے رہنے والے جنید اور نثار ہیں۔ ان کی شناخت جلی ہوئی بولیرو کے چیسس نمبر سے ہوئی۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جنید اور ناصر بدھ کو اس بولیرو میں روانہ ہوئے تھے۔ بجرنگ دل کے کارکن مونو مانیسر، رنکو سینی، انیل، سری کانت اور لوکیش سنگلا نے ناصر اور جنید کو اغوا کیا اور انہیں بھیوانی لا کر زندہ جلا دیا۔
پولیس نے اس معاملے میں انیل، سری کانت، رنکو سینی، لوکیش سنگلا اور بجرنگ دل گروگرام کے ضلع کوآرڈینیٹر مونو مانیسر کے خلاف دفعہ 365، 366، 367 اور 302 کے تحت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہے۔ متوفی جنید اور ناصر گھٹمیکا تھانہ پہاڑی بھرت پور کے رہنے والے تھے۔
اس سے پہلے، بجرنگ دل کے کنوینر مونو مانیسر 6 فروری کو دیر رات پٹودی میں دو برادریوں کے درمیان جھگڑے میں کھلے عام غیر قانونی ہتھیاروں سے فائرنگ کرتے ہوئے کیمرے میں قید ہوا تھا ۔ فائرنگ سے 12ویں جماعت کا طالب علم معین شدید زخمی ہوگیاتھا۔ واقعہ کے بعد سے وہ مفرور ہے۔