محمد زبیر کی گرفتاری کا باعث بننے والا ٹوئٹر اکاؤنٹ اب سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر موجود نہیں
نئی دہلی، جون 29: ایک گمنام ٹویٹر ہینڈل، جس کی واحد پوسٹ محمد زبیر کی گرفتاری کا باعث بنی، اب سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر موجود نہیں ہے۔
balajikijaiin@ ہینڈل نے، جو ہنومان بھکت کے نام سے چلا گیا تھا اور اس میں ہندو دیوتا ہنومان کی پروفائل تصویر تھی، زبیر کی جانب سے 2018 میں پوسٹ کی گئی ایک ٹویٹ پر اعتراض کیا تھا۔
19 جون کو اس پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے صارف نے لکھا تھا کہ یہ ہنومان کی توہین ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس گمنام اکاؤنٹ کے ذریعے پوسٹ کیا جانے والا یہ واحد ٹویٹ تھا، جس کے پیر کی شام تک صرف تین پیروکار تھے، جب زبیر کو دہلی پولیس کی سائبر یونٹ نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
دہلی پولیس نے صحافی کے خلاف 20 جون کو پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی تھی۔
بدھ کی صبح ایک پیغام میں کہا گیا ’’یہ اکاؤنٹ موجود نہیں ہے۔‘‘
لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق منگل کو دہلی کی ایک عدالت میں سماعت کے دوران زبیر کی نمائندگی کرنے والی سینئر ایڈوکیٹ ورندا گروور نے اس ٹویٹر اکاؤنٹ کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھائے تھے۔
گروور نے کہا تھا ’’ہم جون 2022 میں ہیں۔ اگر ایک گمنام ٹویٹر ہینڈل نے ملک میں فساد برپا کرنے کا انتخاب کیا، تو میرے خیال میں ان وجوہات کی چھان بین ہونی چاہیے۔‘‘
اس پر پبلک پراسیکیوٹر نے دلیل دی کہ ٹویٹر صارف محض مخبر تھا اور زبیر کے خلاف شکایت کو گمنام نہیں کہا جا سکتا۔
سرکاری وکیل نے کہا ’’وہ گمنام شکایت کنندہ نہیں ہے۔ اس کی تفصیلات یہاں ہیں۔ تفصیلات کے بغیر کوئی بھی ٹویٹر اکاؤنٹ حاصل نہیں کرسکتا۔‘‘
عدالت نے دلائل کے بعد زبیر کو چار روزہ پولیس حراست میں جیل بھیج دیا۔