توہم پرستی کا خونی کھیل: گجرات کے سفاک تانترک کی پولیس حراست میں پراسرار موت
اعتقادی خرابیاں معاشرتی تباہی کا سبب۔ اصلاح کے لیے عوامی بیداری اور عملی اقدامات کی ضرورت
احمد آباد: ( دعوت نیوز نیٹ ورک)
توہم پرستی، دھوکہ دہی اور لالچ کی ایک لرزہ خیز داستان میں خود کو تانترک کہنے والا نول سنگھ چاوڑا، جس پر سوڈیم نائٹرائٹ کے ذریعے بارہ افراد کو قتل کرنے کا الزام تھا، پولیس حراست میں پراسرار طور پر ہلاک ہوگیا۔ اس کے شکار افراد میں اس کی دادی، ماں، چچا اور وہ لوگ شامل ہیں جنہیں اس نے اپنے قاتلانہ رسموں کے جال میں پھنسایا تھا۔
تحقیقات سے انکشاف ہوا کہ نول سنگھ چاوڑا سوڈیم نائٹرائٹ، جو کہ ایک زہریلا کیمیکل ہے، اس کو پانی یا شراب میں ملا کر جادوئی محلول کے طور پر پیش کرتا تھا۔ متاثرین کو یہ جھانسہ دیا جاتا کہ یہ محلول ان کی مشکلات دور کرے گا اور مالی فائدے پہنچائے گا۔ زہر پینے کے بیس منٹ کے اندر ہی شکار کی موت واقع ہو جاتی جس کے بعد چاوڑا ان کے زیورات اور قیمتی اشیاء لوٹ لیتا۔
سب سے زیادہ چونکا دینے والا پہلو یہ تھا کہ اس نے اپنے قریبی رشتہ داروں کو بھی نہیں بخشا۔ اس نے 2010 میں اپنی دادی کو اس لیے زہر دیا کیونکہ وہ بیماری میں مبتلا تھیں اور وہ ان پر خرچ نہیں کرنا چاہتا تھا۔ اسی طرح اس نے اپنی ماں اور چچا کو بھی قتل کرنے کا اعتراف کیا۔
لالچ اور دھوکہ دہی کے جال
پولیس کے مطابق چاوڑا لوگوں کو مالی فوائد کے جھوٹے وعدوں کے ذریعے اپنے جال میں پھنساتا تھا۔ ایک واقعے میں، اس نے ایک فیکٹری مالک ابھیجیت سنگھ کو پیسوں کو چار گنا کرنے کا جھانسہ دیا۔ چاوڑا نے اسے ایک الگ تھلگ مقام پر بلایا جہاں اس نے ایک رسم کے بہانے قتل کی سازش کی لیکن ابھیجیت کے ڈرائیور نے اس پر شک کیا اور پولیس کو اطلاع دی جس سے یہ منصوبہ ناکام ہوگیا۔
یہ پہلا موقع نہیں تھا جب چاوڑا نے ایسی حرکتیں کیں۔ 2021 میں اسی ڈرائیور کے بھائی کی مشتبہ موت بھی اسی طرح کے حالات میں ہوئی تھی۔
چاوڑا لوگوں کو یہ یقین دلاتا تھا کہ وہ تانترک اعمال اور جادو ٹونے کے ذریعے ان کی دولت کو بڑھا سکتا ہے۔ وہ لوگوں کو یہ باور کراتا تھا کہ وہ ان کے پیسے کو چو گنا کر سکتا ہے اور یوں توہم پرستی کے شکار افراد کو وہ اپنا نشانہ بنایا کرتا تھا۔
پولیس ریمانڈ کے دوران چاوڑا کی اچانک موت نے معاملے کو نیا رخ دے دیا ہے۔ دوران تفتیش اس کی طبیعت بگڑ گئی، اور اسے ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ دم توڑ گیا۔ پولیس کے اعلیٰ افسر اب اس موت کی وجوہات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
توہم پرستی کا معاشرتی نقصان
یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ کس طرح توہم پرستی اور دھوکہ دہی کی آمیزش جان لیوا بن سکتی ہے۔ چاوڑا نے لوگوں کی امیدوں اور پریشانیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کے اندھے اعتقاد کو اپنے قاتلانہ منصوبوں کے لیے استعمال کیا۔
ماہرین اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ایسی توہم پرستی کے خلاف آگاہی اور تعلیم کو فروغ دینا ضروری ہے۔ دھوکہ باز تانترکوں کے خلاف سخت کارروائی اور عوامی شعور سے ایسے واقعات کو روکا جا سکتا ہے۔ نول سنگھ چاوڑا کی کہانی اس بات کی یاد دہانی ہے کہ کس طرح اندھی عقیدت اور مجرمانہ ذہنیت معاشرے اور خاندانوں کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیتی ہے۔ معاشرتی طور پر ہمیں اس سے سبق حاصل کرتے ہوئے ایسے رجحانات کے خلاف عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
اس طرح کے واقعات جہاں سماج میں پنپنے والے توہمات اور بگاڑ کی طرف نشان دہی کرتے ہیں، وہیں یہ دعوتی موقع فراہم کرتے ہیں کہ لوگوں کی صحیح رہنمائی کی جائے اور اس سلسلہ میں انہیں اسلام کی تعلیمات سے آگاہ کیا جائے جو توہم پرستی کی حوصلہ شکنی کرتی ہیں اور بتاتی ہیں کہ جادو ٹونا دین اسلام کی نظر میں بدترین گناہ ہے جو انسانی زندگی کو تباہی کی طرف لے جاتا ہے۔
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 22 دسمبر تا 28 دسمبر 2024