سپریم کورٹ کا حکومت کو حکم کہ ’’جاسوس‘‘ کو دے 10 لاکھ کا معاوضہ
نئی دہلی، ستمبر 13: سپریم کورٹ نےبھارت کے لئےپاکستان میں جاسوسی کے الزام میں وہاں کی جیل میں 14 سال قید رہنے کا دعوی کرنے والےایک 75 سالہ شخص کو پیر کے روز 10 لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کرنے کا حکم مرکزی حکومت کو دیا۔
معاوضے کا حکم جاری کرتے ہوئے چیف جسٹس یو یو للت اور جسٹس ایس رویندر بھٹ کی بنچ نے واضح کیا کہ عدالت ان کے دعووں پر اپنے خیالات کا اظہار نہیں کر رہی ہے، بلکہ اس معاملے کا ایک جامع نقطہ نظر رکھتے ہوئے درخواست گزار کو معاوضہ ادا کیا جانا چاہیے۔
مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل وکرم جیت بنرجی نے محمود انصاری کی طرف سے دائر درخواست کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ معاوضے کی سمت کا مطلب ان کے دعووں کو قبول کرنا ہوگا۔
درخواست گزار کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ سمر وجے سنگھ نے دلیل دی کہ وہ (انصاری)جون 1974 میں ریل میل سروس میں کام کر رہے تھے۔ انہیں اسپیشل انٹیلی جنس بیورو کی جانب سے قوم کے لیے خدمات انجام دینے کی پیشکش ملی اور اسے ایک مخصوص کام کے لیے دو بار پاکستان بھیجا گیا۔
درخواست گزار کا دعویٰ ہے کہ بدقسمتی سے اسے پاکستانی رینجر نے روکا اور 12 دسمبر 1976 کو گرفتار کر لیا۔
درخواست گزار نے اپنے دلائل میں پاکستان میں قید کی مدت کے دوران متعلقہ حکام کو اپنے ٹھکانے کے بارے میں مطلع کرنے کے لیے متعدد خطوط لکھے، لیکن کوئی اثر نہیں ہوا۔