مہذب معاشرے کی تخلیق میں اخلاقیات کے پیامبروں کی ضرورت: ملک فیصل
لکھنؤ، ستمبر 5: جماعت اسلامی یوپی مشرق کے امیر حلقہ ڈاکٹر ملک فیصل نے آج یہاں نوجوانوں سے خطاب میں مہذب معاشرے کی تخلیق کے لئے اخلاقیات کے پیامبروں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مہذب معاشروں کی تخلیق میں اخلاقی اقدار بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔یہ اخلاقی اقدار سینہ بہ سینہ چلتی ہیں اور نسل در نسل منتقل ہوتی ہیں۔ان کے وجود سے ہی معاشرتی ڈھانچہ اپنا وجود برقرار رکھتا ہے اور تہذیب نشونما پاتی ہے۔
امیر حلقہ جماعت اسلامی کی طلبہ تنظیم اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے حلقے ایس آئی او یوپی سنٹرل کے ذریعہ ممبران و اسوسیٹ کی ذہنی و فکری تربیت کے لئے منعقد دو روزہ ورکشاپ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے نسل نو کو مخاطب کرتے ہوئے کہامعاشرے کی عمارت اخلاقیات، برداشت، رواداری اور محبت کے ستون پر کھڑی ہے ۔اور موجود معاشرہ یومیہ اس نسخہ کیمیا سے عاری ہوتا جارہا ہے اور اس کو سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ ایس آئی او کے شاہینوں کو اخلاقیات، برداشت او رواداری کے پیامبر بن کر سماج کو اس کا حل پیش کرنا ہے۔
امیر حلقہ ڈاکٹر ملک فیصل نے کہا کہ موجودہ دور پرآشوب بھی ہے اور مادییت زدہ بھی ،اس وقت ہمارے معاشرے کو علم، تحقیق، فکر، آگہی سمیت سبھی میدانوں میں شہسواروں کی ضروت ہے جو اپنے معاشرہ و ملت کے مستقبل کی قیادت سنبھال کر اقوام عالم میں اپنا نام بلند کرسکیں۔ایس آئی او کے نوجوانوں کے لئے ناگزیر ہے اپنا ویژن طے کرتے ہوئے دیگر علوم و فنون کے ساتھ اسلامی نہج پر اس مادیت زدہ معاشرے کو ڈھال کر اس کی بے چینیوں کو مداوا کریں۔
تفہیم قرآن کو موجود ہ مسائل کے حل کا منبع قرار دیتے ہوئے انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ قرآن کا پہلا حق ہے کہ اس کو سمجھ کر صحیح سے پڑھا جائے۔موجوہ نسل نو کے ذہن آج جن بے چینوں کی آماجگاہ ہیں۔جس معاشی و سماج ناہمواری نے ان کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔جن وجوہات کی وجہ سے انہوں نے موجودہ معاشرتی نظام سے باغیانہ رویہ اختیار کرکے اخلاقی اقدا رکو بالائے طاق رکھ دیا ہے۔ ان بے چینوں کا حل اور ان سوالوں کا جواب قرآن فہمی اور اس کی تعلیمات میں مضمر ہے۔موجودہ دور کے ساری بے چینیوں کا مداوا قرآن میں موجود ہے۔
ایس آئی او یوپی سنٹرل کے صدر حلقہ رافع اسلام نے نسل نو کی توجہ مقاصد زندگی کی جانب مبذول کراتے ہوئے برائی سے روکنے اور بھلائی کا حکم دینے پر زور دیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ خیر امت کے اپنے اس کار خیر کو ترک کردینے کی وجہ سے آج مشکلات و پریشانیوں سے دو چار ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم اپنی زندگی کا ایک ڈائرکشن طے کریں اس بے چین معاشرے کی صحیح سمت میں رہنمائی کے لئے اپنی اندر صلاحیتوں کو پروان چڑھائیں اور خدمت خلق سے کے جذبے سے سرشار ہوں۔ہمیں اپنے کیرئیر کی فکر کے ساتھ سماجی تشکیل نو کی ذمہ داری کا بھی احساس ہو۔ اور اسی میں ہماری کامیابی کا راز مضمر ہے۔
دوروزہ پروگرام میں مختلف تربیتی موضوعات پر ماہرین سے نسل نو سے خطاب کیا اور مختلف مسابقتی مقابلے بھی منعقد کئے گئے جس میں پوزیشن ہولڈروں کو انعام، شرکا کو تشجیع انعام و مڈل وغیرہ سے نوازہ گیا۔