اسرائیلی جبر:اردن کے سفیر کومسجد اقصیٰ میں داخلے سے روکا،عمان کا شدید احتجاج
اردن حکومت نے اسرائیلی سفیر کو طلب کر کے سخت الفاظ میں احتجاجی مراسلہ ارسال کیااور فوری طور پر اسرائیلی حکومت کو منتقل کرنے کا حکم دیا
بیت المقدس،18 جنوری:۔
اسرائیل میں انتہا پسند عناصر پر مشتمل نئی حکومت کے قیام کے بعد یروشلم اور مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی حکام کی ریاستی دہشت گردی میں اضافہ ہو گیا ہے۔آئے دن مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی اور وہاں آنے والے نمازیوں کے ساتھ اسرائیلی حکام کی بد سلوکی اطلاعات بکثرت موصول ہو رہی ہیں۔تازہ معاملے میں اسرائیلی حکام نے جبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس بار اردن کے سفیر کو ہی مسجد اقصی میں داخلے سے روک دیا ۔جس پر عمان نے اسرائیل سے شدید احتجاج کیا ہے۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز اردنی وزارت خارجہ نے عمان میں اسرائیلی سفیر کو طلب کرکے اردن کے سفیرکو مسجد اقصیٰ میں داخلے سے روکنے کے اقدامات پر سخت احتجاج کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق اردن کی وزارت خارجہ کے سرکاری ترجمان سفیر سنان مجالی نے بتایا کہ’سخت الفاظ میں احتجاجی مراسلہ اسرائیلی سفیر کے حوالے کیا گیا ہے اورمراسلہ فوری طورپر اسرائیلی حکومت کو منتقل کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ اس احتجاجی مکتوب میں تل ابیب میں متعین اردنی سفیر کو مسجد اقصیٰ کے دورے سے روکنے پر سخت احتجاج کیا گیا ہے۔
مکتوب میں کہا گیا ہے کہ یروشلم اور مسجد اقصیٰ کے امور کی تمام ترذمہ داری اردن کی ہے اور اردنی اوقاف، اسلامی امور اور مقدس مقامات، مسجد اقصیٰ/الحرم الشریف کے تمام امور کو منظم کرنے اور اس تک رسائی کو منظم کرنے کے لیے خصوصی دائرہ اختیارکے ساتھ قانونی اتھارٹی ہے۔
یروشلم اور مسجد اقصیٰ کے امور کی تمام ترذمہ داری اردن کی ہے اور اردنی اوقاف، اسلامی امور اور مقدس مقامات، مسجد اقصیٰ/الحرم الشریف کے تمام امور کو منظم کرنے اور اس تک رسائی کو منظم کرنے کے لیے خصوصی دائرہ اختیارکے ساتھ قانونی اتھارٹی ہے
مکتوب میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ ’اسرائیل ایک قابض طاقت کے طور پر مقبوضہ بیت المقدس اور اس کے مقدسات بالخصوص مسجد اقصیٰ کے حوالے سے بین الاقوامی قانون، خاص طور پر بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریوں کی تعمیل کرے۔ اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے اقدام سے گریز کرے جس سے مقدس مقامات کی حرمت اور اس میں موجود تاریخی اور قانونی حیثیت کو تبدیل کرنے کی راہ ہموار ہوسکتی ہو۔