دی گلوریس قرآن: عام انگریزی قاری کے لیے آسان اور قابل فہم ترجمہ

0

تبصرہ : ڈاکٹر شاہد حبیب فلاحی

قرآن مجید کی تفہیم اور اس کے پیغام کو عام فہم انداز میں پیش کرنا ایک عظیم علمی خدمت ہے۔ کیونکہ قرآن پوری انسانیت کے لیے ہدایت کی کتاب ہے، جو ہر زمانے، ہر قوم اور ہر تہذیب کے لیے رہنمائی کرتی ہے۔ اس مقدس کتاب کا صحیح مفہوم دنیا بھر کے قارئین تک پہنچانے کے لیے مختلف ادوار میں علما اور مترجمین نے اس کے تراجم کیے۔ ایک موثر اور جامع ترجمے کے لیے ضروری ہے کہ وہ سادہ، عام فہم اور اصل متن کے مفہوم سے قریب تر ہو۔ موجودہ دور میں انگریزی زبان میں قرآن کے کئی تراجم سامنے آ چکے ہیں مگر ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کا ترجمہ The Glorious Quran اپنے سادہ اسلوب، علمی استناد اور عصری تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کی بنا پر خاص اہمیت رکھتا ہے۔ یہ ترجمہ نہ صرف مستند اسلامی تفاسیر پر مبنی ہے بلکہ مسلمانوں کو جدید دور کے تناظر میں قرآن کی ہدایات پر عمل کرنے کے عملی اصول بھی فراہم کرتا ہے۔
ڈاکٹر ظفرالاسلام خان ایک معروف اسلامی اسکالر، مصنف اور مترجم ہیں۔ ان کی علمی زندگی نہایت متنوع اور وسیع ہے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم مدرسۃ الاصلاح سرائےمیر اور دیگر ہندوستانی مدارس سے حاصل کی، پھر جامعہ ازہر (مصر) اور قاہرہ یونیورسٹی سے اسلامی علوم کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے یونیورسٹی آف مانچسٹر (برطانیہ) سے اسلامک اسٹڈیز میں ڈاکٹریٹ مکمل کی۔ وہ مسلم انسٹیٹیوٹ لندن سے طویل عرصے تک وابستہ رہے اور مختلف علمی اور تحقیقی منصوبوں پر کام کیا۔ جہاں انہوں نے اسلامی تاریخ، بین المذاہب مکالمہ اور جدید اسلامی مسائل پر تحقیق کی۔ ان کی تصانیف عربی، اردو اور انگریزی زبانوں میں ہیں، جن میں اسلامیات، تاریخ اور عصری مسائل پر گراں قدر علمی کام شامل ہے۔ The Glorious Quran ان کے بارہ سالہ تحقیقی اور علمی غور و فکر کا نچوڑ ہے جو قرآن کے فہم کو جدید قاری کے لیے قابلِ فہم بنانے کی ایک کامیاب کوشش ہے۔ انہوں نے اپنے لندن کے زمانہ قیام میں مختلف تراجم قرآن کا گہرائی سے مطالعہ کیا اور شدت سے ایک مستند ترجمہ قرآن کی ضرورت کو محسوس کیا۔ کیونکہ عبداللہ یوسف علی کے ترجمہ قرآن کے بشمول کسی بھی ترجمے سے وہ مطمئن نہیں تھے۔ پھر لندن کے احباب کی توجہ دہانی پر اس ذمہ داری کو انہوں نے خود اٹھانے کی ٹھانی۔ چونکہ وہ عربی و انگریزی زبانوں پر کماحقہ عبور رکھتے ہیں اور اسلامی علوم پر بھی درک رکھتے ہیں تو اس ذمے داری کی ادائی کے اہل بھی تھے۔ان کی اس کاوش کا بغور مطالعہ کرنے پر واضح ہوتا ہے کہ ان کا یہ ترجمۂ قرآن ایک علمی، فکری اور تحقیقی کارنامہ ہے جو نہ صرف عربی متن کے ساتھ ایک معیاری انگریزی ترجمہ فراہم کرتا ہے بلکہ اسے ایک مکمل علمی دستاویز کی حیثیت بھی دیتا ہے۔ یہ ترجمہ محض لفظی ترجمہ نہیں بلکہ ایک مفصل اور بسیط مقدمہ، قرآن مجید کا جامع تعارف، سیرتِ رسول ﷺ کی تفصیل، بیش قیمت حواشی، علمی ضمیمے (appendices) ایک مکمل اشاریہ (index) اور دیگر مفید اضافوں پر مشتمل ہے جو اسے دیگر تراجم سے منفرد اور ممتاز بناتے ہیں۔
ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کا ترجمہ قرآن کئی لحاظ سے منفرد اور نمایاں ہے۔ اس ترجمے میں شامل References and Abbreviations قاری کو ان مصادر اور اختصارات سے روشناس کراتی ہیں، جن کا ترجمے میں استعمال کیا گیا ہے۔ضمیمے ( Appendices) کے حصے میں مختلف علمی اضافے شامل کیے گئے ہیں، جو اس ترجمے کو محض قرآن کی تفہیم تک محدود نہیں رکھتے بلکہ اسے ایک مکمل اسلامی علمی ذخیرہ بنا دیتے ہیں۔ ان میں شامل Appendix A میں نبی اکرم ﷺ کی ایک مختصر سوانح عمری دی گئی ہے جو اصل تاریخی ذرائع پر مبنی ہے۔ یہ سیرت النبی ﷺ کو مستند حوالوں کے ساتھ پیش کرتی ہے جس سے قارئین کو نبی اکرم ﷺ کی حیاتِ مبارکہ کے مختلف پہلوؤں کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ Appendix B میں اللہ تعالیٰ کے ”اسمائے حسنیٰ“ کی فہرست اور ان کے معانی شامل کیے گئے ہیں جو قاری کو اللہ تعالیٰ کی صفات اور ان کی گہرائی کو بہتر طریقے سے سمجھنے میں مدد دیتے ہیں۔ Appendix C میں ان تمام انبیاء کرام کا ذکر شامل ہے جن کا تذکرہ قرآن میں آیا ہے جبکہ Appendix D میں اسلامی اصطلاحات کی وضاحت کی گئی ہے جو قرآن کے پیغام کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ Appendix E اس ترجمے کا ایک انتہائی اہم حصہ ہے کیونکہ یہ Subject Index to the Glorious Qur’an پر مشتمل ہے۔ اس اشاریے کے ذریعے قاری قرآن میں موجود کسی بھی مخصوص موضوع یا آیت کو آسانی سے تلاش کر سکتا ہے جو اس ترجمے کو ایک تحقیقاتی نوعیت کا بنا دیتا ہے۔ ترجمے کے آخر میں Transliteration Scheme دی گئی ہے جس میں انگریزی قاری کے لیے عربی الفاظ کے درست تلفظ کا نظام واضح کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ Signs of Waqf/Stoppage during the recitation of the Holy Quran کے ذریعے قرآن کی تلاوت کے دوران وقف کے اصولوں کی وضاحت کی گئی ہے جو قاری کے لیے تجوید کے اصولوں کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ اس ایڈیشن میں شامل Certificate of the correctness of the Arabic text of the Quran اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اس میں شامل عربی متن مستند اور صحیح ہے اور اس کی ترتیب و تدوین میں کسی قسم کی غلطی نہیں پائی جاتی۔ آخر میں The Translator کے عنوان کے تحت ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کا مختصر تعارف دیا گیا ہے جس میں ان کی علمی خدمات، تحقیقی کام اور قرآن و اسلامیات کے میدان میں ان کی خدمات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ تمام اضافے اس ترجمے کو نہایت منفرد اور قیمتی بناتے ہیں۔ ترجمے کی چند خصوصیات درج ذیل ہیں:
1۔ سادہ اور رواں انگریزی زبان: یہ ترجمہ ایک عام انگریزی قاری کے لیے نہایت آسان اور قابل فہم ہے۔ روایتی اسلامی اصطلاحات کو زیادہ پیچیدہ انداز میں بیان کرنے کے بجائے سادہ زبان میں اس کی وضاحت دی گئی ہے تاکہ جدید قارئین، خصوصاً وہ لوگ جو اسلامی علوم سے زیادہ واقف نہیں، آسانی سے قرآن کی تعلیمات کو سمجھ سکیں۔ مشکل اصطلاحات سے اجتناب کرتے ہوئے عام بول چال کی زبان میں ترجمہ پیش کیا گیا ہے۔
2۔ مستند اور روایتی تفاسیر سے ہم آہنگی: اس ترجمے میں ”تفسیر بالماثور“ (یعنی احادیث اور صحابہ کے اقوال پر مبنی تفاسیر) کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ مترجم نے کوشش کی ہے کہ قرآن کی اصل روح کو برقرار رکھا جائے اور اس کے معانی کو اسلامی روایت کے مطابق بیان کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے قدیم اور جدید تفاسیر سے استفادہ کیا ہے جن میں طبری، رازی، ابن کثیر اور دیگر جید علما کی تفاسیر شامل ہیں۔
3۔ مسلمان اقلیتوں کے لیے رہنمائی: یہ ترجمہ ایک منفرد پہلو بھی رکھتا ہے جو اسے دیگر تراجم سے ممتاز کرتا ہے۔ ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے قرآن کی تعلیمات کو جدید دور کے تناظر میں بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ خاص طور پر مسلمان اقلیتوں کے مسائل، انسانی حقوق اور بین المذاہب تعلقات جیسے موضوعات پر قرآن کی رہنمائی کو واضح کیا گیا ہے۔ اس میں ان مسلمانوں کے لیے خاص طور پر ہدایات موجود ہیں جو غیر مسلم ممالک میں اقلیت کے طور پر رہ رہے ہیں۔ مترجم نے واضح کیا ہے کہ مسلمان جہاں بھی ہوں انہیں اپنے دین پر کاربند رہتے ہوئے اپنے ملک کا وفادار اور اچھا شہری بننا چاہیے۔ اس سلسلے میں انہوں نے حضرت یوسف (علیہ السلام) کے واقعے اور ہجرت حبشہ کے واقعات کا حوالہ دیا ہے جن سے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ ایک مسلمان اقلیت میں رہ کر بھی اپنے دین پر عمل کر سکتا ہے اور ملک کے لیے تعمیری کردار ادا کر سکتا ہے۔
4۔ اجتماعی اور سماجی ذمہ داریوں کا تذکرہ: قرآن مسلمانوں کو انفرادی اور اجتماعی دونوں سطحوں پر ذمہ داریوں کی تلقین کرتا ہے۔ اس ترجمے میں واضح کیا گیا ہے کہ ایک مسلم سماج کو غریبوں، یتیموں، پڑوسیوں اور دیگر ضرورت مند افراد (چاہے وہ مسلم ہوں یا غیر مسلم) کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ اس حوالے سے سورہ بقرہ (2:219) اور سورہ آل عمران (3:110) کی روشنی میں ہدایت دی گئی ہے کہ ایک صالح معاشرہ وہی ہوتا ہے جو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے اصولوں پر قائم ہو۔
5۔ اسلامی ریاست اور حکم رانی کا تصور: ایک اور اہم پہلو جو اس ترجمے کو خاص بناتاہے، وہ اسلامی ریاست کا نظریہ ہے۔ ترجمے کے حواشی میں اسلامی ریاست کے تصور پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ مترجم کے مطابق، اسلامی حکومت کا کوئی خاص سیاسی ڈھانچہ متعین نہیں کیا گیا بلکہ اس کا اصل مقصد عدل و انصاف کا قیام، شریعت کی عمومی ہدایات پر عمل، اللہ پاک کے احکامات کے تابع رہنا اور عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ قائم کرنا ہے۔ انہوں نے اس نکتے کو بھی اجاگر کیا کہ اسلامی ریاست میں غیر مسلم شہریوں کو مکمل مذہبی آزادی دی جانی چاہیے اور ان کے شہری حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے۔ یہ ایک ایسا پہلو ہے جو اسلامی تاریخ کی روشنی میں نہایت اہمیت رکھتا ہے اور جسے مترجم نے واضح انداز میں بیان کیا ہے۔
6۔ قرآنی عربی زبان کی خصوصیات: قرآن عربی زبان کا سب سے قدیم اور فصیح ترین متن ہے۔ ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے اس اس پہلو پر بھی روشنی ڈالی ہے کہ کس طرح قرآن نے عربی زبان کو ایک معیاری زبان کے طور پر محفوظ رکھا اور اس کے اصول و قواعد کو مستحکم کیا ہے۔
یہ ترجمہ علمی حلقوں میں بے حد سراہا گیا ہے۔ متعدد نامور اسکالروں اور اداروں نے اس کی سادگی، مستند تفہیم اور عصری تقاضوں سے ہم آہنگی کو سراہا ہے۔ بیک کور پیج پر شائع تاثرات میں پروفیسر عبدالمجید قاضی (جامعہ ملیہ اسلامیہ) کے مطابق یہ ترجمہ اسلامیات کے ایک جامع انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتا ہے۔ انیس لقمان (ابو ظبی) نے اسے ایک مستند اور عام قاری کے لیے موزوں ترجمہ قرار دیا۔ سہ ماہی تحقیقاتِ اسلامی (علی گڑھ) کے مطابق اس ترجمے میں مسلمانوں کو اقلیت میں رہتے ہوئے اپنے کردار کا بہترین نمونہ فراہم کیا گیا ہے۔ الجزیرہ (دوحہ، قطر) نے اسے اسلام کی ایک جامع وضاحت پر مبنی ترجمہ قرار دیا ہے۔ ترجمہ دو ایڈیشنز میں دستیاب ہے:
1۔ عربی متن کے ساتھ انگریزی ترجمہ اور حواشی
2۔ صرف انگریزی ترجمہ اور حواشی
مجموعی طور سے کہنا چاہیے کہ ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کا ترجمۂ قرآن ایک جامع، مستند اور عصری تقاضوں سے ہم آہنگ علمی کاوش ہے۔ اس کی سب سے بڑی خصوصیت سادہ زبان میں قرآن کے پیغام کو عام قاری تک پہنچانا ہے، جب کہ اس کے علمی حواشی اسے اسلامیات کی ایک جامع کتاب بنا دیتے ہیں۔ یہ ترجمہ ان قارئین کے لیے ایک بہترین ذریعہ ہے جو قرآن کو جدید دنیا کے تناظر میں سمجھنا چاہتے ہیں، خصوصاً وہ مسلمان جو غیر مسلم ممالک میں اقلیت کے طور پر رہ رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ غیر مسلم قارئین کے لیے بھی ایک عمدہ تعارفی کتاب ہے جو اسلام کو اس کی اصل روح میں سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔
مبصر کا پتہ: اسسٹنٹ ایڈیٹر، این سی ای آر ٹی، نئی دہلی۔ موبائل:8539054888

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 06 جولائی تا 12 جولائی 2025