مختصر مختصر: پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس مقررہ وقت سے پہلے ختم، دیگر اہم خبریں

  1. سرمائی اجلاس مقررہ وقت سے پہلے ختم کیا گیا۔ راجیہ سبھا چیئرمین نے ممبران پارلیمنٹ سے کہا کہ وہ خود جائزہ لیں کہ کیا غلط ہوا: ایوان بالا میں بار بار رکاوٹیں دیکھنے میں آئی تھیں کیوں کہ 29 نومبر کو پانچ اپوزیشن جماعتوں کے 12 راجیہ سبھا ممبران کو سیشن کے بقیہ حصے کے لیے معطل کر دیا گیا تھا۔
  2. مسلمانوں کے قتل کا مطالبہ کرنے والے بی جے پی کے اشونی اپادھیائے اور دیگر ہندو لیڈروں کی کی ویڈیوز نے غم و غصے کو جنم دیا: دہلی اور ہریدوار میں دو الگ الگ تقاریب میں سدرشن نیوز کے ایڈیٹر سریش چوہانکے، بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اشونی اپادھیائے اور یتی نرسنگھانند سرسوتی نے ہندوؤں کو ہتھیار خریدنے کے لیے کہا۔ مسلمانوں کی نسل کشی جیسے بیانات دیے۔
  3. دہلی نے کرسمس اور نئے سال کے اجتماعات پر پابندی عائد کردی کیوں کہ کووڈ 19 کے معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک حکم میں دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے نوٹ کیا کہ اس نے 15 دسمبر کو اجتماعات اور تقریبات پر پابندی عائد کردی تھی لیکن پابندیوں کی تعمیل نہیں کی گئی۔
  4. جھارکھنڈ نے ہجوم کے تشدد اور لنچنگ کو روکنے کے لیے بل پاس کیا، مجرموں کے لیے عمر قید کی سزا کی تجویز: بل میں لنچنگ کی تعریف خواہ خود ساختہ ہو یا منصوبہ بند، مذہب کی بنیاد پر ہجوم نسل، ذات، جنس، جائے پیدائش، زبان، غذا کے طریقے، جنسی رجحان، سیاسی وابستگی، نسل یا کسی اور بنیاد پر ’’تشدد یا موت کے کسی بھی عمل یا سلسلہ‘‘ کے طور پر کی گئی ہے۔
  5. مرکز نے منشیات کے معاملے میں اکالی دل کے رہنما بکرم سنگھ مجیٹھیا کے خلاف لک آؤٹ نوٹس جاری کیا: مجیٹھیا کے خلاف پہلی معلوماتی رپورٹ میں دفعہ 25 (جرم کے لیے جگہ کو استعمال کرنے کی اجازت دینا)، 27A (غیر قانونی ٹریفک کی مالی اعانت اور مجرموں کو پناہ دینا) اور دفعہ 29 کی درخواست کی گئی ہے۔
  6. اربن کمپنی نے گروگرام میں خواتین کارکنوں کے احتجاج پر قانونی روک لگانے کا مطالبہ کیا: 20 دسمبر سے گھریلو خدمات فراہم کرنے والی تقریباً 50 خواتین ’’پارٹنرز‘‘ بیوٹی پروڈکٹس کے زمرے میں اس کی پالیسی میں تبدیلیوں کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔
  7. مدراس ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی پورے ملک میں ’’حتمی مقدس گائے‘‘ ہے: جج نے ایک شخص کے خلاف اس کی بے ضرر سوشل میڈیا پوسٹ کے لیے دائر کیس کو رد کرتے ہوئے یہ مشاہدات کیے ہیں۔
  8. مرکز عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں ہندوستان کے درجہ سے متفق نہیں: مارچ میں رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے کہا تھا کہ جب آزادی صحافت کی بات آتی ہے تو ہندوستان 180 ممالک میں سے 142 ویں نمبر پر ہے۔ اس میں مزید کہا گیا تھا کہ ملک کو صحافت کے لیے ’’برا‘‘ قرار دیا گیا ہے۔