شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں پورے ملک کی یونیورسٹیوں کو ایک ساتھ لانے کی کوشش

افروز عالم ساحل

تیزپور (آسام) : ملک میں طلبا پر بڑھتے سرکاری ظلم اور شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کے لئے اب پورے ملک کے طلبا ایک ساتھ آنے شروع ہوگئے ہیں۔ اس کی پہل آسام میں تیزپور سنٹرل یونیورسٹی نے کر دی ہے۔

تیزپور یونیورسٹی اسٹوڈنٹس کونسل کے صدر جیوتیش پال ڈیکا دعوت کے ساتھ ایک ملاقات میں بتاتے ہیں کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ پورے ملک میں چل رہا ہے، آسام کے باہر جہاں یہ لڑائی ملک کے سیکولرزم اور آئین بچانے کی لڑائی ہے، وہیں نارتھ ایسٹ میں یہ لڑائی ہماری خود کی شناخت کی بھی ہے۔ ایسے میں ہم اس قانون کو کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کر سکتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ تیزپور یونیورسٹی اس کوشش میں لگی ہوئی ہے کہ پورے ملک کی یونیورسٹیوں کو ایک ساتھ لایا جائے تاکہ پورے ملک میں ایک اسٹوڈنٹ موومنٹ کھڑا کیا جا سکے۔ اس موومنٹ کے لئے آسام کی زیادہ تر یونیورسٹیاں ایک ساتھ آچکی ہیں۔

جیوتیش پال ڈیکا ایک لمبی بات چیت میں سوال کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ کیا یہ جمہوریت کا قتل نہیں ہے کہ جب بھی کوئی مظاہرہ سرکار پر سوال کرتی ہے۔ حکومت اس کو دبانے کی بھرپور کوشش میں لگ جاتی ہے۔ اس کی شروعات انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے کیا۔ بغیر کسی اجازت کے پولس کیمپس میں گھس گئی۔ لائبریری تک پر حملہ کیا گیا۔ پھر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا پر بربریت کی گئی۔ اور اب جے این یو کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ سب کے سامنے ہے۔ اس معاملے میں پولس الٹا پیٹنے والی طلبا پر کارروائی کر رہی ہے۔ اب جب صاف ہو چکا ہے کہ حملہ کرنے والے طلبا اے وی بی پی سے جڑے ہوئے ہیں، لیکن پولس لگاتار ان کو بچانے میں لگی ہوئی ہے۔ ان پر کوئی کارروائی نہیں جا سکی ہے۔ ایسے میں اب طلبا کسی ظلم کے خلاف چپ نہیں رہے گا۔

وہ آگے یہ بھی بتاتے ہیں کہ کچھ صوبوں میں اور آسام کے کچھ ضلعوں میں انر لائن پرمٹ دیا گیا ہے۔ تو اس سے یہاں اور بھی کئی طرح کے مسئلے کھڑے ہو رہے ہیں۔ یہ ملک کو بانٹنے والی پالیسی ہے۔    

جیوتیش پال ڈیکا اخیر میں یہ بھی سوال کھڑا کرتے ہیں کہ جب ملک کی زیادہ تر عوام اس قانون کو منظور کرنے کو تیار نہیں ہے تو پھر سرکار کیوں اس کو زبردستی نافذ کرنا چاہ رہی ہے۔ ہماری یہ حکومت تو ملک کے شہریوں کے لئے بنی ہے تو پھر پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش کے شہریوں کی اتنی فکر کیوں؟ اور ویسے بھی شہیریت دینے کا قانون پہلے سے موجود ہے۔ اس پورے معاملے سے صاف ہوتا ہے کہ حکومت کی منشا صاف نہیں ہے۔  جیوتیش پال ڈیکا تیزپور یونیورسٹی میں مولیکیولر بائیلوجی اینڈ بائیو ٹیکنولوجی کے طالب علم ہیں۔