تلنگانہ ہائی کورٹ نے عثمانیہ یونیورسٹی میں راہل گاندھی کے پروگرام کی اجازت دینے سے انکار کردیا
نئی دہلی، مئی 5: دی نیوز منٹ کی خبر کے مطابق تلنگانہ ہائی کورٹ نے بدھ کے روز عثمانیہ یونیورسٹی کے اس پروگرام کی اجازت دینے سے انکار کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی ایک درخواست کو خارج کر دیا، جس تقریب میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کیمپس میں شرکت کرنے والے تھے۔
گاندھی کو 7 مئی کو حیدرآباد کیمپس کا دورہ کرنا تھا تاکہ طلبا سے ملاقات کی جاسکے۔ تاہم یونیورسٹی حکام نے یہ کہتے ہوئے اس دورے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا کہ کیمپس میں کسی سیاسی سرگرمی کی اجازت نہیں ہے۔
یونیورسٹی نے 2017 کی ایک قرارداد کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ وہاں غیر تعلیمی سرگرمیوں بشمول سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
29 اپریل کو عثمانیہ یونیورسٹی کے آرٹس کالج کے ریسرچ اسکالر کے مانوتا رائے اور تین دیگر طلبا نے تلنگانہ ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی جس میں حکام کو اس تقریب کی اجازت دینے کی ہدایت کی درخواست کی گئی۔
رائے نے پانچ دیگر طلبا کے ساتھ یونیورسٹی کے رجسٹرار کو گاندھی کے دورے کی اجازت کے لیے بھی خط لکھا۔
دی نیوز منٹ کے مطابق درخواست گزاروں نے عرض کیا تھا کہ گاندھی کی تقریب کا کوئی ’’سیاسی مقصد‘‘ نہیں تھا اور یہ بس ’’قوم کی تعمیر‘‘ اور یونیورسٹی کے طلبا کے ساتھ ساتھ بے روزگار نوجوانوں سے ایک ملاقات کی تقریب تھی۔
بدھ کے روز تلنگانہ ہائی کورٹ نے کہا کہ بات چیت میں ’’سیاسی باتیں‘‘ ہو سکتی ہیں اور چوں کہ یونیورسٹی نے پہلے ہی سیاسی تقریبات پر پابندی عائد کر رکھی ہے، اس لیے اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ طلبا یا بے روزگاری کی شکایات علمی بات چیت کے دائرے میں نہیں آتیں اور ’’اس بات کو ثابت کرنے کے لیے مواد کی عدم موجودگی ہے کہ یہ تقریب کچھ تعلیمی سرگرمیوں کے لیے ہے۔‘‘
عدالت نے یہ بھی کہا کہ کیمپس میں سیاسی تقریبات کی اجازت دینے کے سابقہ واقعات یونیورسٹی کے قوانین کی خلاف ورزی کی بنیاد نہیں بن سکتے۔
دی نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق عدالت نے کہا ’’صرف اس لیے کہ جواب دہندگان نے دیگر سرگرمیوں کی اجازت دی ہے، یہ عدالت اس کی ایگزیکیٹو کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مجوزہ میٹنگ کی اجازت نہیں دے سکتی۔ یہ عدالت کا کام نہیں ہے کہ وہ وائس چانسلر کے فیصلے میں مداخلت کرے جب تک کہ وہ غیر اخلاقی نہ ہو یا قانون کی دفعات کے خلاف نہ ہو۔‘‘
اس نے یونیورسٹی کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ مستقبل میں بھی کسی سیاسی اور غیر تعلیمی سرگرمیوں کی اجازت نہ دے۔
حیدرآباد کی عثمانیہ یونیورسٹی میں انتظامیہ کی جانب سے گاندھی کے پروگرام کی اجازت دینے سے انکار کے بعد احتجاج شروع ہوگیا تھا۔ کانگریس قائدین نے کہا کہ انھوں نے 23 اپریل کو اجازت طلب کی تھی اور کہا تھا کہ یہ تقریب غیر سیاسی ہوگی۔
یونیورسٹی کے پوسٹ گریجویٹ کالج آف لاء کے ڈین جی ونود کمار نے کانگریس لیڈر کے دورہ کی حمایت کا اظہار کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ تلنگانہ راشٹرا سمیتی، بھارتیہ جنتا پارٹی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے قائدین نے پہلے کیمپس کا دورہ کیا ہے، اس لیے کانگریس لیڈر کے دورہ کو روکنا غلط ہے۔
دوسری طرف راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے وابستہ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد اور تلنگانہ راشٹرا سمیتی ودیارتھی وبھاگم کے کارکنوں نے یونیورسٹی کے فیصلے کی حمایت میں مظاہروں میں حصہ لیا۔