تلنگانہ بی جے پی کے سربراہ کو 10ویں جماعت کا سوالیہ پرچہ لیک کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا
نئی دہلی، اپریل 5: تلنگانہ پولیس نے بدھ کے روز علی الصبح ریاستی بھارتیہ جنتا پارٹی کے سربراہ بنڈی سنجے کو دسویں جماعت کے امتحان کا سوالیہ پرچہ لیک ہونے کے سلسلے میں حراست میں لے لیا۔
یہ معاملہ 10ویں جماعت کے ہندی امتحان سے متعلق ہے جو منگل کو ہوا تھا۔ پولیس کے مطابق امتحان صبح 9.30 بجے شروع ہوا اور صبح 10 بجے تک واٹس ایپ گروپس پر سوالیہ پرچے کی تصاویر گردش کر رہی تھیں۔
پولیس نے دعویٰ کیا کہ واقعہ پیپر لیک کا نہیں بلکہ ایک طالب علم کی جانب سے امتحان کے دوران نقل کرنے کی کوشش کا ہے۔ ورنگل پولیس کمشنر اے وی رنگناتھ نے کہا کہ امتحان شروع ہونے کے بعد سوالیہ پرچہ واٹس ایپ پر گردش کر دیا گیا تھا۔
رنگناتھ نے کہا کہ ککتیہ میڈیکل کالج کے ایک ملازم نے سوالیہ پرچہ کی تصاویر سابق صحافی پی پرشانت کو بھیجیں۔ پولیس اہلکار نے بتایا کہ پرشانت نے اپنی طرف سے وہ تصاویر سنجے کو بھیج دیں۔
کریم نگر پولیس کی ایک خصوصی ٹیم منگل کی رات سنجے کی رہائش گاہ پر گئی اور انھیں حراست میں لے لیا، جہاں ان کے حامیوں نے گرفتاری کو روکنے کی کوشش بھی کی۔ بی جے پی لیڈر نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے انھیں اس لیے حراست میں لیا ہے کیوں کہ وہ حکمران بھارت راشٹرا سمیتی کے غلط کاموں پر پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔
دی نیوز منٹ کی خبر کے مطابق منگل کو سنجے نے تلنگانہ کی وزیر تعلیم سبیتا اندرا ریڈی کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ احمقانہ طریقے سے امتحان کا انعقاد کرانے میں ناکام رہی ہیں۔
ریاستی بی جے پی سربراہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پولیس وزیر اعظم نریندر مودی کے ریاست کے مجوزہ دورے کے انتظامات میں خلل ڈالنے کے لیے ان کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔
مودی 8 اپریل کو تلنگانہ کا دورہ کرنے والے ہیں تاکہ سکندرآباد سے تروپتی تک وندے بھارت ایکسپریس کو ہری جھنڈی دکھائیں اور دیگر پروجیکٹوں کا افتتاح کریں۔