تیسری اور آخری قسط;عہداسلامی کے چند بڑے سائنسداں

مسلمانوں کو اپنی کھوئی ہوئی میراث حاصل کرنے کی ضرورت

محمد ذکی کرمانی

اسپین سے علمی روشنی
S.P.Scottنے اپنی کتاب Moorish Empire in Spainمیں لکھا ’’اسلامی اسپین کے عہد زریں میں جاہلیت اتنی شرمناک اور موجب رسوائی سمجھی جاتی تھی کہ غیر تعلیم یافتہ کے بارے میں خیال تھا کہ ایسے لوگ سچائی کو اس طرح چھپاتے ہیں جس طرح وہ اپنے مجرمانہ فعل کو‘‘
اسلامی اسپین میں چار بڑے نام ہیں جنہوں نے دنیا کو متاثر کیا۔
1۔ نویں صدی کا ابن فر ناس (810تا 887)پہلا انسان جس نے ہوا میں اڑنے کی کوشش کی۔
2۔ ابوالقاسم الزھراوی (936تا 1013) مشہور سرجن ۔
3۔ ابن رشد (1126تا 1198)مشہور فلسفی اور سائنسداں ۔
4۔ ابن طفیل ۔ مشہور ناول حَیّ حسّی ابن یقضن کا خالق
ابن فرناس:۔ 976 1میں چاند کے Cratorکو ابن فرناس کے نام سے منسوب کیا گیا ۔ انہوں نے ایک Gliderبنایا تھا جس کی اڑان بھی کامیاب تھی ۔ البتہ Landingصحیح نہ ہوسکی۔ عراق کے air portپر آج بھی اس کا مجسمہ دنیا کے پہلے aviatorکے نا م سے نصب ہے۔ ابن فرناس کو اسٹرانومی ، میوزک، شاعری، انجنئیرنگ، اور Chemistryمیں گہری دلچسپی تھی۔Colorless glasses اور پڑھنے میں مدد کے لیے magnifying glasses بنائے تھے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ اس نے ایک ایسی Deviceبھی بنائی تھی جوکائنات میں سیاروں اور ستاروں کی حرکت بتاتی تھی۔
ابوالقاسم الزھراوی (936 تا 1013 )
خلیفہ الحکیم کا درباری طبیب جس نے 100سے زیادہ سرجیکل آلات ایجاد کیے تھے۔ جن میں سے بہت سے آج بھی استعمال ہوتے ہیں۔ پہلا سرجن جس نے اندرونی زخموں کو سینے کے لیے تانت کا استعمال کیاinhalent anaesthesia کا پہلی بار استعمال کیا ,،سرنج اور سرجیکل نیڈلز ایجاد کیں۔ dentistry میں کام کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔نشاۃ ثانیہ کے دوران علم طب کی تدریس پر بڑے گہرے اثرات مرتّب کیے ۔
30جلدوں پر مشتمل کتاب التصریفتیار کی جو میڈسن پر ایک انسائیکلوپیڈیاکا درجہ رکھتی ہے جس میں جسم کی اناٹومی کا بیان ہے۔بیماریوں کی تقسیم ، آرتھوپیڈکس، اپتھالمولوجی ، فارماکولوجی nutritionاور اہم ترین سرجری کے موضوعات پر بحث کی گئی ہے۔ کتاب التصریف کا لاطینی میں ترجمہ پندرہویں صدی میں ہوا۔
ابن رشد (1126 تا 1198 )
ابن رشد کا کہنا تھا کہ مذہب ، عقل یا وحی میں کوئی بنیادی اِختلاف نہیں ہے ۔بنیادی طور پر ابن رشد ایک فلسفی تھے لیکن فزکس میں ان کا کام قابل قدر ہے۔انہوں نے پہلی بار force کی تعریف بیان کی ان کے مطابق’’کسی قوت کے اثرکی پیمائش دراصل تبدیلی کی وہ شرح ہے جو کسی materially resistant mass کی حرکی حالت میں واقع ہوتی ہے۔‘‘ سترہویں صدی کے سائنسی انقلاب سے قبل یہ statement اس موضوع پرشاید واضح ترین بیان ہے ۔
Visionکے باب میں ابن رشد نے ارسطو کے تصور کی حمایت کی۔ قانون کے بارے میں اس کا یہ بیان بڑا چشم کشا ہے کہ ہمارے وقت میں قانون وہ ہے جسے اﷲ چاہتا ہے اور اس کی مرضی جاننے کا ذریعہ شریعت ہے۔‘‘ طب کے میدان میں ابن رشد کی ’کلیات‘ ابن سینا اور بقراط کے حوالوں پر مشتمل ہے۔ ان کی ایک کتاب زہرکے تریاق‘ پر بھی ہے جس کا لاطینی زبان میں ترجمہ ہوا۔ ابن رشد نے اپنے وقت کی سوسائٹی میں عورتوں کی حالت پر بھی لکھا اور اسے بہت seriousمسئلہ قراردیا۔
ابن رشد ایک فلسفی ہیں اور معتزلہ کے تصورات کے بہت بڑے حمایتی ہیں۔ ان کے تصورات نے یہودی اسکالر زکو بڑی گہرائی سے متاثر کیا ہے۔ تیرہویں صدی تک ارسطو پر ابن رشد کا تقریباًآدھا کام عربی سے لاطینی میں منتقل ہوچکا تھا۔ مغرب نے ابن رشد کو Commentatorکا خطاب دیا تھا۔ وہ اسے تمام زمانوں کا سب سے بڑا Philosopherتسلیم کرتے ہیں ۔ ابن رشد کی تربیت ایک قاضی کی طرح ہوئی تھی اور وہ قاضی کے عہدے پر فائز بھی تھے۔ ان کے فلسفہ نے یورپی اسکالرز کو شدت سے متاثر کیا جس طرح ابن رشد نے ارسطو کے فلسفہ کو اسلام کے ساتھ reconcileکیا یورپی اسکالرز چاہتے تھے کہ عیسائیت کو اسی طرح فلسفہ سے reconcileکریں۔
ابن نفیس (1213تا 1288)
یہ سمجھا جاتا ہے کہ دوران خون کا نظریہ پہلی بار 1616 ؁ء میں ولییم ہاروے نے دیا لیکن سچائی یہ ہے کہ سائنس کی دنیا میں ایسے جوابات اتنے straight forwardنہیں ہوتے ۔ 1924؁ ء میں برلن کی لائبریری میں ایک ثبوت ملا کہ پہلی بار یہ بات سیریا کے ماہرابن نفیس نے کہی تھی ۔ اس نے بیان کیا کہ ہمارا خون دل کے right chamberسے left chamber میں آتا ہے۔ لیکن کوئی راستہ نہیں ہے ۔ ان دونوں chamber کے درمیان دیوار میں کوئی سوراخ وغیرہ بھی نہیں ہیں۔ بعض لوگوں کے نزدیک invisible poresپائے جاتے ہیں ۔لیکن یہ بات صحیح نہیں ہے اور نہ ہی Galenکا خیال درست ہے کہ invisible poresموجود ہیں۔ ابن نفیس نے کہا کہ right chamberسے pulmonary arteryکے ذریعہ خون lungsمیں جاتا ہے وہاں یہ ہوا سے ملتا ہے اورpulmonary veinکے ذریعہ دل کے left chamber میں پہنچ جاتا ہے۔‘‘ طب کے میدان میں ابن نفیس نے مختلف النوع کام کئے۔ ان کی کتاب al-Shamil-fi-Tibb اسّی جلدوں پر مشتمل ہے اور محض 30 سال کی عمر میں لکھی تھی۔ یہ سلطان بابرس کے درباری طبیب تھے اور فقہہ کے موضوع پر لکچر بھی دیتے تھے۔
ابو بکر الرازی(865تا 935 )
ابو بکر زکریا رازی عہد عباسی کے مشہور طبیب ہیں۔ پہلی بار انہوں نے بتایا کہ جسم میں Humourکا توازن بگڑنے پر بیماری پیدا ہوتی ہے۔ وہ ہمیشہ مشاہداتی تشخیص کرتے اور نظری رائے دینے سے بچتے تھے۔ بچوں کی بیماریوں (Paediatrics) کے fatherتسلیم کیے جاتے ہیں انہوں نے 224کتابیں لکھیں جس میں مشہور ترین کتاب الحاوی 25جلدوں پر مشتمل ہے۔ انہوں نے small pox پر اولین کتاب لکھی اور چھوت کی بیماریوں کی اقسام بیان کیں۔ ان کے بارے میںمشہور ہے کہ وہ روشنی کے لیے Naftaیعنی پٹرول سے جلنے والے Lampاستعمال کرتے تھے۔ ان کے کئی کام ایسے ہیں جنہیں Sociology of Medicine میں شمار کیا جاسکتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اﷲ کا سب سے اچھا تحفہ اچھی صحت ہے جس کی حفاظت کرنا چاہیے ۔ جب وہ مریضوں کو دیکھتے تو خود کرسی پر سے اتر کر زمین پر بیٹھتے اور ان کے ارد گرد ان کے شاگر د بیٹھتے ۔ پہلے دائرہ کا شاگرد کوئی مریض دیکھتا ، پھر وہ دوسرے دائرہ کے حوالہ کردیتا اور پھر تیسرے دائرہ کو اور اس طرح آخر میں وہ خود دیکھتے۔
بہت بڑے ناموں میں سے یہ چند ہیں جن کا تعارف یہاں پیش کیا گیا ہے۔ سائنسدانوں کی تعداد ہزاروں میں ہے ڈکشنری آف سائنس اینڈ سائنٹسٹس جو 18جلدوں میں ہے اس میں 108 مسلم سائنسدا نوںکے نام شامل ہیں۔ ۔مزید یہ کہ محض سائنس میں ہی کام نہیں ہوا بلکہ ہر ذہین شخص نے ہر میدان میں کام کیا ۔ تاریخ ، تاریخ نویسی، جغرافیہ، سوشیالوجی، ادب، موسیقی اور جانے کتنے موضوعات ہیں جن میں اس عہد کے مسلمانوں کی اختراعات کا تذکرہ آج بھی کیا جاتا ہے۔ اس دور کے مسلمانوں کی 1001اختراعات کے نام سے کتاب بھی منظر عام پر آچکی ہے۔ اس دور کی اہم ترین بات یہ ہے کہ تقریباً ہر بڑا سائنسداں کسی نہ کسی طرح قرآن سے متعلق نظر آتا ہے ۔ ابن سینا حافظ قرآن ہیں ، ابن نفیس ایک فقیہہ ہیں، البیرونی اسلامیات کے ایک بہت بڑے عالم ہیں۔ ابن رشد ایک بڑے فقیہہ ہیں۔ ابن شاطر جامع مسجد دمشق میں ایک موّ قت ہیں ۔ طوسی مفسر قرآن ہیں۔ اور جیسا کہ ابتداء میں واضح کیا گیا کہ قرآن کریم نے اس معاشرہ کی تعمیر ہی کچھ اس طرح کی تھی کہ کائنات اور اس کے مظاہر کا مطالعہ اور ان پر غور و خوض اس معاشرکے ہے ہر فرد کے لیے فرصت کا بہترین مشغلہ بن گیا تھا۔
اہم کتابیات
۱۔ جم الخلیلی (Jim Al-Khalili)کی کتاب
The House of Wisdo
۲۔ جون فریلے
(John Freely)کی The Light from the East.
۳. اسلام اور سائنس کے مباحثے کے لیے میرا
Youtube Channel ملاحظہ کریں
www.youtube.com/mohdzakikirmani
۴۔ جیورج صلیبا
Islamic Sience and the waking of the european Reriassance.
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 26 فروری تا 04 مارچ 2023