تزکیہ نفس اور اخلاقی ارتقاء: ماہ محرم کی عبادات سے سماجی انقلاب ممکن

رمضان کے بعد افضل ترین روزے محرم کے ہیں۔ خصوصی اہتمام کیا جائے

0

پروفیسر محسن عثمانی

محرم الحرام کا مہینہ شروع ہوچکا ہے، اس مہینہ کے بہت سے فضائل احادیث میں وارد ہوئے ہیں۔ اس ماہ کثرت سے نفل روزے رکھنا سنت ہے لہٰذا ہمیں اس کا خاص اہتمام کرنا چاہیے۔ محرم کا مہینہ قمری مہینوں میں پہلا اور حرمت والے مہینوں میں ایک قابل احترام مہینہ ہے۔ نبی کریم ﷺ سے ثابت ہے کہ رمضان المبارک کے بعد محرم کے مہینہ میں روزے سب سے افضل ہیں۔ حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا ‘‘رمضان المبارک کے روزوں کے بعد افضل ترین روزے محرم کے مہینہ کے روزے ہیں اور فرض نماز کے بعد افضل ترین نماز رات کی نماز (تہجد کی نماز) ہے (صحیح مسلم)
احادیث سے یہ بھی ثابت ہے کہ نبی ﷺ نے رمضان کے علاوہ کسی مہینہ میں پورے روزے نہیں رکھے۔ اس لیے اس مہینہ میں روزے کثرت سے رکھے جائیں لیکن ایک مہینہ تک مکمل روزے نہ رکھے جائیں۔ احادیث کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ دین اسلام میں زمان ومکان کی بڑی اہمیت ہے۔ بعض زمانے عبادت کے لیے افضل ہیں اور بہت سی جگہیں عبادت کے لیے افضل ہیں۔ سارے دن اور ساری راتیں برابر نہیں ہیں۔ کبھی کے دن بڑے کبھی کی راتیں۔ بعض ساعتیں دوسرے اوقات سے بہتر ہیں اور بہت سے مقامات دوسرے مقامات سے بہتر ہیں۔ مثال کے طور پر مکہ مکرمہ میں حرم شریف کی نماز کا ثواب دوسرے مقامات کے مقابلہ میں ایک لاکھ گنا زیادہ ہوتا ہے۔ رمضان کی عبادتیں اور خاص طور پر شب قدر کی عبادت دوسرے زمانوں کی عبادتوں سے اجر وثواب میں بڑھی ہوئی ہیں۔ معلوم ہوا کہ سارے دن اور ساری راتیں اور سارے مقامات یکساں نہیں ہیں بعض کو بعض پر فضیلت حاصل ہے۔ اس لیے جن مقامات اور جن اوقات کی فضیلت احادیث میں وارد ہوئی ہے ہمیں اس کا خاص لحاظ رکھنا چاہیے۔ محرم کا مہینہ روزوں کے لیے اہم ہے اور خاص طور پر محرم کی دس تاریخ کا روزہ بہت زیادہ اہم ہے۔ دین اسلام کی پیروی کرنے والوں کو ان ایام کا اور ان مہینوں کا خیال رکھنا چاہیے جن کی فضیلت احادیث میں وارد ہوئی ہے اور روزہ رکھنے کی جن میں ترغیب دی گئی ہے۔ حدیث میں محرم کے مہینے کو اللہ تعالی کا مہینہ کہا گیا ہے۔ مہینے کی اضافت اللہ تعالی کی طرف تعظیماً ہے اور اس مہینہ میں زیادہ روزے رکھنے کی ترغیب ہے۔ ملا علی قاری کہتے ہیں کہ اس سے پورا محرم کا مہینہ مراد ہے۔
بار بار روزے رکھنے کی تاکید اور فضیلت احادیث میں اس لیے آئی ہے کہ روزہ تہذیب اخلاق میں بہت اہم رول ادا کرتا ہے۔ تہذیب اخلاق میں سب سے بڑی رکاوٹ انسان کا نفس امارہ ہے۔ لفظ امارہ عربی قواعد میں اسم مبالغہ کا صیغہ ہے۔ جیسے علامہ یعنی بہت زیادہ علم والا۔ لفظ امارہ کی تعبیر سے معلوم ہوتا ہے کہ نفس کا سرکش گھوڑا اتنا پرزور اور اتنا سرکش اور اتنا بے مہار ہے کہ اس پر قابو پانا اور اسے کنٹرول میں رکھنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ یہ ہر دن اور ہر رات ہر صبح وشام برائی اور بد اخلاقی پر اکساتا رہتا ہے اور انسان کو سیدھے راستہ سے ہٹانا چاہتا ہے، شاعر نے کس قدر سچ کہا ہے :
بڑے موذی کو مارا نفس امارہ کو گر مارا
نہنگ و اژدہا و شیر نر مارا تو کیا مارا
یہ نفس امارہ ہی ہے جس کی وجہ سے دنیا ظلم و سفاکی اور فتنہ و فساد کی آماج گاہ بنتی ہے۔ یہ نفس امارہ ہی ہے جو انسان کو دولت کی حرص میں مبتلا کرتا ہے۔ یہ نفس امارہ ہی ہے جو چوری اور خیانت کا گناہ انسان سے کرواتا ہے۔ یہ نفس امارہ ہی ہے جو جھوٹ اور غیبت اور عیب جوئی میں انسان کو مبتلا کرتا ہے۔ یہ نفس امارہ ہی ہے جو بے حیائی پر انسان کو آمادہ کرتا ہے اور شہوت کا شکار بناتا ہے۔ نفس امارہ پر قابو پانے کے لیے تزکیہ نفس واحد ذریعہ ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے:
وَاَمَّا مَنۡ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ وَ نَهَى النَّفۡسَ عَنِ الۡهَوٰىۙ فَاِنَّ الۡجَـنَّةَ هِىَ الۡمَاۡوٰىؕ (النازعات:40-41)
ترجمہ: "اور جس نے اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے کا خوف کیا تھا اور نفس کو بری خواہشات سے باز رکھا تھا جنت اس کا ٹھکانا ہوگی”
نفس کو خواہشات سے روکنے کے لیے روزہ رکھنا بہترین تدبیر ہے۔ روزہ سے نفس کا بہترین تزکیہ ہوتا ہے اور تزکیہ نفس سے ایک اچھا انسان وجود میں آتا ہے جو اخلاقی خوبیوں کا پیکر ہوتا ہے۔ اور اچھے انسانوں کے مجموعہ سے اچھا اور مثالی معاشرہ وجود میں آتا ہے۔ اللہ کا اطاعت گزار اور فرماں بردار معاشرہ تمام انسانوں کا خدمت گزار معاشرہ۔ اس لیے روزہ بھی بہت اہم عبادت ہے۔ رمضان کے علاوہ بھی کثرت سے روزہ رکھنے کی فضیلت احادیث میں آئی ہے۔ اور محرم کے مہینہ میں روزے رکھنا رمضان کے مہینہ کے بعد سب افضل ہیں۔ اور دس محرم کے روزے کی فضیلت خاص طور پر بہت زیادہ ہے۔ اس حرمت والے مہینہ کے احترام کا تقاضا ہے کہ اس میں کثرت سے روزے رکھے جائیں۔ روزہ اگر صحیح طریقہ سے رکھا جائے تو انسان کے اندر صبر و تحمل اور توکل علی اللہ کی صفات پیدا ہوتی ہیں اور کردار میں اتنی قوت پیدا ہوجاتی ہے کہ وہ خارجی ترغیبات اور اپنے نفس کے ناجائز میلانات کا مقابلہ کرسکے اور اللہ کی رضا جوئی حاصل کرسکے اور اس کی رحمت اور نصرت کو متوجہ کر سکے۔ اس لیے اس مہینہ کی قدر کرنی چاہیے اور اللہ سے قدر دانی کی توفیق کی دعا مانگنی چاہیے۔
توفیق باندازہ ہمت ہے ازل سے

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 06 جولائی تا 12 جولائی 2025