تربیت، حوصلہ افزائی اور عملی مشقوں کا مثالی امتزاج

ہیومینٹیرین ریلیف سوسائٹی کے رضاکار آفات میں تعاون کے لئے عملی طور پر تیار

ہاسن(دعوت نیوز ڈیسک)

اگر کسی ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنا پڑجائے یا زلزلہ، سیلاب، حادثہ یا کوئی اور قدرتی آفت درپیش ہو ، جہاں ہر طرف بے بسی کا عالم ہو، وہاں ایک منظم اور مستعد ٹیم کے افراد اگر بروقت پہنچ کر مدد فراہم کریں تو وہ یقینی طور پر انسانیت کے حقیقی خدمت گزار کہلانے کے مستحق ہیں۔ ہیومینٹیرین ریلیف سوسائٹی (HRS) کا دو روزہ ریاستی سطح کا اجتماع اسی جذبے کے ساتھ یکم اور 2 فروری کو کرناٹک کے ضلع ہاسن کے آلور منصورہ اسکول کیمپس میں منعقد ہوا۔
یہ اجتماع نہ صرف ایک تربیتی نشست تھی، بلکہ حوصلوں کو جِلا بخشنے والا اجتماع بھی تھا، جہاں ریلیف ورک کے میدان میں تجربات، مشاہدات اور سیکھنے کے مواقع فراہم کیے گئے۔ اجتماع میں ریاست بھر سے بڑی تعداد میںHRSکے والنٹیروں نے شرکت کی، جن میں نہ صرف نوجوان مرد بلکہ خواتین کارکنوں کی بھی غیر معمولی شرکت رہی، جو اس بات کا ثبوت تھا کہ مسلم خواتین بھی انسانیت کی خدمت کے جذبے میں کسی سے پیچھے نہیں۔
استقبال اور HRS کے سفر کی جھلک
اجتماع کا باضابطہ آغاز HRS کے سیکریٹری حیدر علی کے استقبالیہ خطاب سے ہوا، جنہوں نے تمام مہمانوں، سینئر رہنماؤں اور والنٹیروں کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے HRS کے قیام، اس کے ابتدائی سفر، خدمات اور کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج یہ تنظیم ریاست بھر اور ملک کے دیگر حصوں میں ایک مستند امدادی ادارے کے طور پر پہچانی جاتی ہے۔
اجتماع کا پہلا کلیدی خطاب جناب اطہر اللہ شریف کا تھا ، جسے سن کر ہرکارکن کے دل میں ایک نئی حرارت اور توانائی دوڑ گئی، کیونکہ یہ خود HRS کے ابتدائی سفر کے گواہ رہے ہیں۔ انہوں نے HRS کے قیام اور اس کے پیچھے کارفرما خلوص و محنت پر روشنی ڈالتے ہوئے مرحوم ابراہیم سعید کو یاد کیا، جنہوں نے اس تحریک کی بنیاد رکھی تھی۔
انہوں نے کہا "یہ تنظیم محض امدادی کاموں کے لیے نہیں بلکہ ایک عبادت اور ایک بڑی ذمہ داری ہے۔ ہماری خدمات کا مقصد صرف اللہ کی رضا اور آخرت کی کامیابی ہے۔” انہوں نے والینٹیرز کو اخلاص کے ساتھ خدمت انجام دینے اور غیر ضروری تشہیر سے بچنے کی نصیحت کی تاکہ ان کی محنت نیک نیتی اور خالص انسانیت کی خدمت کے جذبے پر مبنی ہو۔
ریلیف اور ریسکیو: حقیقی چیلنجز اور مہارتوں کی تربیت
اجتماع کے پہلے دن ایک مفصل تربیتی نشست منعقد کی گئی جس میں سوسائٹی فار برائٹ فیوچر کے بانی اور سابق آئی پی ایس افسر مقبول احمد اناروال نے خطاب کیا۔ انہوں نے ریسکیو اور ریلیف ورک کے دوران درپیش چیلنجوں، وسائل کو منظم کرنے اور مقامی افراد کی شمولیت کو یقینی بنانے کے طریقوں پر روشنی ڈالی۔
اس کے علاوہ ریاست کے معروف طبی ماہرین نے والینٹیرز کو جسمانی فٹنس اور صحت مند غذائی عادات کے بارے میں رہنمائی فراہم کی، تاکہ وہ کسی بھی مشکل صورتحال میں ذہنی اور جسمانی طور پر چاق و چوبند رہ سکیں۔
ریسکیو کی عملی تربیت: حادثے سے نمٹنے کا ایک یادگار تجربہ
دوپہر کے سیشن میں جب ایک ماہر ٹرینر ریسکیو آپریشنز کے دوران جذباتی کنٹرول اور متاثرین کی ذہنی بحالی پر لیکچر دے رہے تھے، اچانک دو زوردار دھماکوں کی آوازیں گونجیں۔ معلوم ہوا کہ کیمپس کی ایک عمارت میں سلنڈر دھماکہ ہوا ہے۔
چند ہی لمحوں میں HRS کے تربیت یافتہ والینٹیروں نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں، جائے وقوعہ پر پہنچے، زخمیوں کو نکالا، ابتدائی طبی امداد فراہم کی اور انہیں ایمبولینس کے ذریعے ہسپتال پہنچایا۔
کچھ ہی دیر بعد معلوم ہوا کہ یہ Mock Drill تھی، جس کا مقصد والینٹیروں کی عملی مہارتوں کو جانچنا اور انہیں حقیقت کے قریب ترین صورتحال سے آشنا کرنا تھا۔ اس کے بعد آگ بجھانے اور زخمیوں کو عمارت سے باہر نکالنے کی ایک اور عملی مشق بھی کرائی گئی۔
خواتین والنٹیرز: خدمتِ خلق میں ایک اہم کردار
اجتماع کی سب سے نمایاں خصوصیت خواتین کی غیر معمولی شرکت تھی۔ بڑی تعداد میں پردہ دار مسلم خواتین نے نہ صرف شرکت کی بلکہ ریسکیو آپریشنز، ابتدائی طبی امداد اور متاثرین کی ذہنی بحالی جیسے اہم موضوعات پر عملی تربیت حاصل کی۔
یہ خواتین نہ صرف اپنی فنی مہارت میں اضافہ کر رہی تھیں بلکہ یہ ثابت کر رہی تھیں کہ مسلم خواتین بھی فلاحی خدمات میں ایک مؤثر کردار ادا کر سکتی ہیں۔
گروپ ڈسکشن: ہنگامی حالات میں درپیش مسائل اور حل
اجتماع کے دوسرے دن "ہنگامی حالات میں درپیش مسائل” کے عنوان سے ایک اہم گروپ ڈسکشن منعقد کیا گیا۔ اس مذاکرے میں معروف سماجی کارکن تنویر (مرسی مشن) کیرالا کے پیپلز فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر شمیم سجاد اور بنگلور کے پروجیکٹ اسمایل کے ٹرسٹی محمد عمر نے شرکت کی۔
یہ مذاکرہ سالیڈاریٹی یوتھ موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر نسیم احمد کی سربراہی میں ہوا، جس میں والنٹیروں نے اپنے تجربات اور سوالات پیش کیے۔ مقررین نے ریلیف ورک کے چیلنجز، حکومتی تعاون، وسائل کی تقسیم اور والینٹیروں کی مہارتوں پر تفصیل سے گفتگو کی۔
لبید شافی کا خطاب: رضاکاروں کے لیے ایک سنجیدہ پیغام
سولیڈاریٹی یوتھ موومنٹ کرناٹک کے ریاستی صدر لبید شافی نےپائیدار امدادی سرگرمیوں پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کسی بھی واقعے کو محض ایک حادثہ سمجھ کر نہیں چھوڑ دینا چاہیے، بلکہ اس کا ایک وسیع تر عالمی تناظر میں جائزہ لینا چاہیے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حقیقی اور دیرپا بہتری کے لیے ہمیں صرف امداد تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ اس واقعے کی بنیادی وجوہات کا گہرائی سے تجزیہ کر کے ان کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات بھی کرنے چاہئیں۔
ایچ آر ایس کے ڈائریکٹر کے ایم اشرف نے اس دو روزہ کنونشن کے انعقاد کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ضروری عمل تھا جسے ہمیں پہلے ہی ترتیب دینا تھا، الحمدللہ اب ہم اس عمل کو کامیابی کے ساتھ مکمل کر چکے ہیں۔ ایچ آر ایس کے کارکنوں کی اتنی بڑی تعداد کی شرکت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے ان کے خدمت کے جذبے کی بھرپور ستائش کی۔
اسی طرح امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند کرناٹک، ڈاکٹر محمد سعد بلگامی نے اختتامی خطاب میں والنٹیروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ریسکیو آپریشنز میں "گولڈن آور” کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا:
"حادثے کے بعد پہلا گھنٹہ انتہائی قیمتی ہوتا ہے۔ اگر اس دوران صحیح اقدامات کیے جائیں تو بے شمار جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔ ہمیں اپنی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانے اور ہر وقت مستعد رہنے کی ضرورت ہے۔” مزید برآں، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ریلیف ورک محض ایک وقتی سرگرمی نہیں بلکہ ایک طویل المدتی مشن ہے، جس کے لیے مستقل مزاجی، استقامت اور ایک مضبوط ٹیم کی ضرورت ہوتی ہے۔
ثقافتی سیشن اور کیمپ فائر: جذبے کو تقویت دینے والی سرگرمیاں
اجتماع کے دوران ایک منفرد ثقافتی سیشن بھی منعقد کیا گیا، جس میں مرد و خواتین رضاکاروں نے نظمیں، نعتیں اور خاکے پیش کیے۔ ان تخلیقی مظاہروں نے والینٹیرز کے جذبات کو مزید جِلا بخشی اور خدمتِ خلق کے مقصد کو مزید تقویت دی۔
رات کے وقت کیمپ فائر کا خصوصی اہتمام کیا گیا جس میں شرکاء نے خوب لطف اٹھایا اور ایک دوسرے سے اپنے تجربات شیئر کیے۔
یہ دو روزہ اجتماع محض ایک تربیتی نشست نہیں تھا بلکہ رضاکاروں کے عزم، حوصلے اور مہارت میں اضافے کا ایک شاندار موقع بھی تھا۔ HRS کے ابتدائی دنوں کے اس سفر میں والینٹیروں، خصوصاً خواتین کی لگن اور محنت کو دیکھ کر ایک پختہ یقین پیدا ہوتا ہے کہ یہ تنظیم آنے والے وقت میں مزید ترقی اور کامیابیوں کی جانب بڑھتی رہے گی۔
اس اجتماع میں جن کارکنوں نے عملی تربیت حاصل کی، وہ اب نہ صرف ریاست بلکہ ملک کے کسی بھی حصے میں ہنگامی صورتحال میں ایک مستعد اور مضبوط ٹیم کے طور پر اپنی خدمات انجام دینے کے لیے تیار ہیں۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 16 فروری تا 22 فروری 2025