مالدیپ سے ہندوستانی فوجیوں کو ہٹانے کی بات چیت ’’بہت کامیاب‘‘ رہی ہے: مالدیپ کے نو منتخب صدر محمد معیزو
نئی دہلی، اکتوبر 27: مالدیپ کے نومنتخب صدر محمد معیزو نے کہا ہے کہ مالدیپ سے اپنے فوجی اہلکاروں کو ہٹانے کے لیے ہندوستانی حکومت کے ساتھ ان کے مذاکرات ’’بہت کامیاب‘‘ رہے ہیں۔
ہندوستان واحد غیر ملکی طاقت ہے، جس کی مالدیپ میں فوجی موجودگی ہے۔ تقریباً 70 ہندوستانی فوجی اہلکار جزیرہ نما ملک میں راڈار اسٹیشنز اور نگرانی کرنے والے طیاروں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ ہندوستانی جنگی جہاز مالدیپ کے خصوصی اقتصادی زون میں گشت میں بھی مدد کرتے ہیں۔ بحر ہند کے علاقے میں چین کے ساتھ جغرافیائی سیاسی مسابقت کے درمیان یہ پیش رفت نئی دہلی کے لیے نہایت اہمیت کی حامل ہے۔
معیزو کا مالدیپ سے ہندوستانی فوج کو ہٹانا ایک اہم انتخابی وعدہ تھا۔
معیزو نے کہا ’’ہم ایک دو طرفہ تعلقات چاہتے ہیں جو باہمی طور پر فائدہ مند ہو۔‘‘
یہ بات اس وقت سامنے آئی ہے جب 45 سالہ معیزو نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ اس نے اپنی فتح کے چند دن بعد ہندوستانی سفیر سے ملاقات کی تھی اور ’’ان سے واضح طور پر کہا تھا کہ یہاں سے ہر ایک ہندوستانی فوجی کو ہٹا دیا جانا چاہیے۔‘‘
نو منتخب صدر نے کہا ’’ہم مالدیپ کی سرزمین پر کوئی بھی غیر ملکی فوجی نہیں چاہتے۔ میں نے مالدیپ کے لوگوں سے یہ وعدہ کیا تھا اور میں پہلے دن سے ہی اپنے وعدوں پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا۔‘‘
انھوں نے یہ بھی کہا کہ مالدیپ میں ہندوستانی فوجیوں کی موجودگی ملک کو خطرے میں ڈال سکتی ہے، کیوں کہ ہندوستان اور چین کے درمیان ہمالیہ کی سرحد پر کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ معیزو نے کہا ’’مالدیپ، ان دو عالمی طاقتوں کی کشمکش میں الجھنے کے لیے بہت چھوٹا ہے۔‘‘
گذشتہ ہفتے نئی دہلی نے کہا تھا کہ وہ نئی مالدیپ حکومت کے ساتھ ’’تعمیری طور پر‘‘ مشغول ہونے کا منتظر ہے۔