تائیوان کی صدر نے چین کی دھمکیوں سے ڈر کر پیچھے نہ ہٹنے کے عزم کا اظہار کیا، نینسی پیلوسی نے امریکی حمایت کا وعدہ کیا

نئی دہلی، اگست 3: بی بی سی کی خبر کے مطابق تائیوان کی صدر تسائی انگ وین نے بدھ کے روز اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ چین کی طرف سے ان فوجی دھمکیوں کے سبب پیچھے نہیں ہٹیں گے جو ریاستہائے متحدہ کے ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے تائیوان کے دورے کے جواب میں دی گئی ہیں۔

پیلوسی کے منگل کو دیر سے تائی پے میں اترنے کے فوراً بعد چین نے اعلان کیا کہ پیپلز لبریشن آرمی تائیوان کے آس پاس کئی مقامات پر لائیو فائر فوجی مشقیں کرے گی۔

پیلوسی بیجنگ کی طرف سے متعدد دھمکیوں کے باوجود گذشتہ 25 سالوں میں تائیوان کا دورہ کرنے والے پہلی اعلیٰ ترین امریکی اہلکار ہیں، جو اس جزیرے پر اپنا دعویٰ کرتا ہے۔ چین دیگر ممالک کے حکام کے سرکاری دوروں کو آزادی کے حامی کیمپوں کی حمایت اور تائیوان کے ایک خودمختار ملک کے تصور کو اعتبار دینے کے طور پر دیکھتا ہے۔

بدھ کو پیلوسی نے سائی سے ملاقات کی اور انھیں تائیوان کے لیے واشنگٹن کی حمایت جاری رکھنے کا یقین دلایا۔

امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نے کہا کہ تینتالیس سال پہلے امریکہ نے ہمیشہ تائیوان کے ساتھ کھڑے رہنے کا وعدہ کیا تھا…آج ہمارا وفد تائیوان آیا تاکہ یہ واضح ہو جائے کہ ہم تائیوان کے ساتھ اپنے وعدے سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ وہ اس وقت کا حوالہ دے رہی تھیں جب قانون سازوں نے 1979 کا تائیوان ریلیشن ایکٹ پاس کیا تھا، ایک ایسا قانون جو واشنگٹن کو اس بات کو یقینی بنانے کا پابند کرتا ہے کہ جزیرے میں کافی دفاعی صلاحیت موجود رہے۔

بی بی سی کی خبر کے مطابق پیلوسی نے صدارتی دفتر میں تسائی کے ساتھ ملاقات میں تائیوان کو ’’تمام آزادی پسند لوگوں کے لیے ایک تحریک‘‘ قرار دیا۔

انھوں نے کہا کہ ’’دنیا کو جمہوریت اور آمریت کے درمیان ایک انتخاب کا سامنا ہے۔‘‘

نیویارک ٹائمز کے مطابق پیلوسی بدھ کی سہ پہر جزیرے سے روانہ ہوئیں۔

تائیوان کی صدر نے ’’اس طرح کے مشکل حالات‘‘ میں جزیرے کا دورہ کرنے پر امریکی کانگریس کے وفد کا شکریہ ادا کیا۔

الجزیرہ کے مطابق تسائی نے کہا کہ تائیوان کے لوگ عملی ہیں۔ ’’ہم نے کئی سالوں میں تائیوان میں کانگریس کے بہت سے وفود کا خیرمقدم کیا ہے اور دوستوں کا ایک دوسرے سے ملنے کا معمول ہماری مہمان نوازی کی ثقافت میں شامل ہے۔ فوجی مشقیں غیر ضروری ردعمل ہیں۔‘‘

دریں اثنا پیلوسی کے دورے سے ناراض چینی وزارت تجارت نے بھی انتقامی اقتصادی اقدامات کا اعلان کیا۔ بیجنگ نے کہا کہ اس نے ریت کی برآمدات کو روک دیا ہے جو کہ تعمیرات میں استعمال ہونے والا ایک اہم مواد ہے اور تائیوان کے کھٹے پھلوں اور مچھلیوں کی کچھ اقسام کی درآمدات کو بھی روک دیا ہے۔