نیا اسلامی سال اوریاد حضرت عمرؓ

ڈاکٹر آصف لئیق ندوی
عربی لیکچرار ، مانو، حیدرآباد

محرم الحرام کا چاند نظر آتے ہی نئے اسلامی سال کا آغاز ہوگیا۔۔۔دوسرے اسلامی سال کا اختتام ہوچکا۔غرض کہ ہماری زندگی کا ایک سال اور ختم ہوگیا!اب نئے سال میں ہمارا داخلہ ہو اہے، گزشتہ سال ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا؟کچھ اچھی اور تلخ یادیں اس سے منسلک ہوگئیں، ہرنئے سال کو ہم سے اور ہمیں اس سے ماضی، حال اور مستقبل کے آئینے میں کچھ اچھی توقعات وامیدیں رہتی ہیں،جن کی تکمیل احتساب نفس و ضمیر،محاسبہ گردوپیش اورتلافی مافات کا عزم وحوصلہ کئے بغیرنا ممکن ومحال ہے! بڑے خوش نصیب ہیں وہ مسلمان جو اس مہلت، فرصت اور صحت وتندرستی کو غنیمت سمجھتے ہوئے زندگی گزارنے کاعمدہ منصوبہ بنالیں ۔ اوراسکی روشنی میں اپنے منظم سفر کا آغاز کریں کہ جس سے صالح سماج ومعاشرے کا خواب شرمندہ تعبیر ہونے لگے، نئے سال کا تقاضہ پورا ہو، اللہ ورسول بھی راضی و خوش ہوں، وہ ایک ایسامطیع وفرمانبردار بندہ بن کررہیں اور صحابہ کرام کی زندگی کے سانچے میں ڈھل جائیں کہ جو تلافی مافات کے لیے کافی ہوجائے اورمسلمانوں کے خلاف ہورہے متعدد سازشوں کا وہ کراراجواب بن جائیں۔
رہے اس سے محروم آبی نہ خاکی۔۔۔۔ہری ہوگئی ساری کھیتی خداکی۔۔
محرم الحرام اسلامی سال کا وہ پہلا مہینہ ہے،جس سے اسلام اور اس کے جیالوں کی کئی تلخ داستانیں اور حوادث و واقعات وابستہ ہیں،جنہیں ہم کبھی فراموش نہیں کرسکتے!جنکا تعلق قیادت وسیادت کی اہلیت، شجاعت وجرأت کے مظاہرے اور حق کے لئے جام شہادت نوش فرمالینے کے دلخراش واقعے سے ہے، شہادت حسین کا عظیم سانحہ بھی اسی مہینہ کی دس تاریخ کو پیش آیامگر قارئین کی توجہ ہم حضرت عمرؓ کی شہادت کے اس دلخراش واقعہ کی طرف لے جانا چاہتے ہیں جوچودہ سو انیس سال قبل یکم محرم الحرام سن 24 ھجری میں پیش آیا، اس دن دنیا نے ایک ایسے بڑے عادل و منصف بادشاہ اوراپنے خلیفہ ثانی کو کھودیا، جن کے عدل وانصاف کاا ٓج بھی چرچا ہے، دنیا نے اس سے پہلے کبھی نہیں سنا اور نہ تاریخ انسانیت میں ایسا منصافانہ اور عادلانہ زمانہ دیکھا گیا، تاقیامت ان کی عدالت واصلاحات کی مثالیں ہمیشہ ممتاز ومشہور رہیں گی، وہ ایک ایسے منفرد و باکمال خلیفہ و حکمراں تھے جو بادشاہی میں بھی فقیری کی زندگی کو ترجیح دیتے رہے، پھٹا پرانا کپڑا پہن کر اپنا فرض بحسن وخو بی ادا کرتے رہے، انسانیت کی خیر خواہی وبھلائی کا تادم حیات دم بھرتے رہے۔ جو راتوں میں گشتی مہم کے ذریعے اپنی انسانیت اورزندہ دلی کا ثبوت فراہم کرتے رہے، مصیبت زدہ لوگوں کے احوال وکوائف اور انکی پریشانیوں سے براہ راست واقفیت حاصل کرکے اسکاازالہ کرتے رہے، دن کے اجالوں اور رات کے اندھیروں میں انکے عدل وانصاف کا ڈنکا بجتا رہا، اسی کے ساتھ ساتھ وہ انسانی گروہوں، حق کے متلاشیوں اور حکمران طبقوں کو بھی ان کے اعلیٰ اخلاق وکردار کا درس دیتے رہے اور بلاامتیاز مذہب وملت تمام انسانوں کو مادی مقاصد و منافع کے حصول میں ممد و معاون بنے رہے، انہوں نے اپنی بے مثال حکمرانی کا ریکارڈ قائم کیا،سیادت وقیادت کے ہر میدان میں مثالی خدمات اور عظیم کارنا موں سے وہ تاریخ رقم کی، کہ زمانہ اسکی دوسری نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے، وہ زندگی بھر اولوالعزمی اور اعلی اخلاقی نمونے کا فریضہ انجام دیتے رہے،زندگی کے ساتھ ساتھ نظام حکومت کو بھی اسلامی تعلیمات کا لازمی حصہ بناتے رہے، حکومت کے میدان میں بڑے بڑے اصلاحات متعارف کراتے رہے حتی کہ تجارت و صنعت کو اپنی قائدانہ بصیرت سے فروغ وترویج دیتے رہے، نئے نئے شہروں کو بسانے میں اپنا کردار پیش کرتے رہے اوربے شمار محاسن وفضائل سے انسانیت کو آراستہ کرتے رہے، کبھی فتوحات کے سلسلے میں وسعت تو کبھی معیشت میں ترقی کے راستے ہموار کرانے میں کبھی کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ امت مسلمہ نے یکم محرم الحرام سن 24ہجری کو ان جامع اوصاف وکمالات سے متصف امیرالمؤمنین اور خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروقؓ کی شخصیت کھودیا۔ 26 ذی الحجہ سن 23 ہجری میں صحابی رسول حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے ایک مجوسی غلام ابو لولونے فجر کی نماز میں جلیل القدر صحابی رسول کے جسم میں زہر آلود دودھاری خنجر گھونپ دیا تھا اور اسی کے سبب اس حملے کے تین دن بعد یکم محرم سن 24 ہجری کوآپ اس دارفانی سے رخصت فرماگئے۔۔۔انا للہ وانا الیہ راجعون۔۔۔ آپ نے زخمی حالت میں دریافت کیا تھا کہ ہم کو کس نے مارا،ایک ایرانی مجوسی غلام ابو لولوکا نام سن کر آپ نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ قتل کسی مسلمان کے ہاتھ نہیں ہوا ہے۔
آج ہمارے ملک میں اسی چند کوڑیوں کی حرص وہوس میں آکرچند فرقہ پرست پارٹیاں بالخصوص الیکٹرانک میڈیا، شرپسند عناصر اوربعض زرخرید غلام اپنا دین و ایمان اوراخلاق وکرداربیچ رہے ہیں، حتی کہ اپنی انسانیت کا لبادہ اتارکربے قصوروں اورمظلوموں کے قتل وغارت گری، ظلم وزیادتی اور مختلف تہذیبی و تمدنی تنازع، اخلاقی انارکی اور طبقاتی کشمکش پیدا کر نے کا موثر ذریعہ بن رہے ہیں اور حضرت عمرؓ اور انکی عدالت وجرات کانمونہ پیش کرنے کے بجائے ملعون ابو لولو کا گھناؤنا کردار پیش کررہے ہیں، متعصب میڈیا، فرقہ پرست اور شرپسند عناصرکو اب توبس کردینا چاہئے اور ملک کے سینے پر لگے بدترین داغ و دھبہ کو مٹا دینا چاہئے، جن کی متعدد سازشوں اور پروپیگنڈوں کے ذریعے ہر روز کوئی نیا اشو پیدا ہورہا ہے، کوئی نیا ابو لولو پیدا ہورہا ہے اور نئی نئی شکل و صورت میں نمودار ہوکر اقلیتوں، مظلوموں اور بے سہاروں کا خون بہارہا ہے۔ اللہ تعالیٰ حضرت عمر فاروق رض کو انکے تمام نیکیوں اور کارناموں کا بھرپور بدلہ عطا فرمائے۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  07 اگست تا 13 اگست 2022