سوامی سے گڈکری تک

ہرین پانڈیا قتل: سچ کے سب گواہ خاموش ہیں یا خاموش کرا دیے گئے؟

ڈاکٹر سلیم خان، ممبئی

جسٹس لویا سے پانڈیا تک: پردھان جی سے اختلاف رائے کی قیمت نہایت خطرناک
للن نے کلن سے پوچھا کہ یہ بتاو کہ آپریشن سیندور تگڑا تھا کہ آپریشن مہا دیو؟
کلن بولا تم نے مجھے سبرامنیم سوامی سمجھ رکھا ہے کیا جو اوٹ پٹانگ سوال کرکے اول فول بکوانا چاہتے ہو؟
ارے یہ دو آپریشن کے بیچ ایک مریض کیسے آگیا؟ اس طرح تو مرغی حرام ہو جائے گی۔
وہ مریض نہیں جراح یعنی سرجن ہے جو آئے دن پردھان جی کا آپریشن کرکے نت نئی بیماریاں نکالتا رہتا ہے۔
للن بگڑ کر بولا تو کیا تم اپنے نان بایولوجیکل پردھان جی کو مریض کہہ رہے ہو؟ یہ تو پورے ملک کی توہین ہے۔
کلن نے سمجھایا بھائی کوئی ایک آدمی پورا ملک نہیں ہوسکتا ۔ اس لیے فرد کی توہین پوری قوم کی توہین نہیں ہوسکتی ۔ کیا سمجھے؟
اصولی طور پر تمہاری منطق درست ہے مگر پھر بھی عہدے کی اہمیت سے انکار کیونکر ممکن ہے؟
اس میں کوئی شک نہیں اور بقول سبرامنیم سوامی اسی عہدے نے پردھان جی کوبچا لیا ورنہ کب کے ٹپک گئے ہوتے؟
کیسی باتیں کررہے ہو کلن ؟ تمہیں پردھان جی کے لیے اس طرح کے الفاظ استعمال کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔یہ ملک سے غداری ہے۔
بھیا یہ میں نہیں کہہ رہا ۔ سوامی تمہاری پارٹی کا رکن ہے اور وہ چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے لیکن کسی میں ہمت نہیں ہے کہ اس کی زبان پر لگام لگائے۔
ہاں یار سمجھ میں نہیں آتا کہ امیت شاہ اس سے اتنا ڈرتے کیوں ہیں؟ ابھی تک تو اس پر ای ڈی کا چھاپہ پڑجانا چاہیے تھا ۔
بھیا اس نے کوئی بدعنوانی کی ہی نہیں تو چھاپہ مار کرکیا ملے گا؟ اس کے گھر میں نوٹ تو دور چونّی بھی نہیں ملے گی۔
اچھا تو اس کا چولہا کیسے جلتا ہے؟
پنشن ملتی ہے ۔ بچے کماتے ہیں اس لیے وہ کھل کر بولتا ہے بلکہ خود چاہتا ہے کہ شاہ کارروائی کرکے اس کی مقبولیت میں مزید اضافہ کرے۔
اچھا اب سمجھا ۔ اس کو فائدے سےمحروم رکھنے کی خاطر ایکشن نہیں لیا جارہا ہے ۔
جی ہاں یہی سمجھ لو لیکن اب تو اس نے پردھان جی کے جیل جانے اور پھانسی چڑھنے تک کی پیشن گوئی کردی ہے ۔
للن بولا اچھا! تب تو پانی سر سے اونچا ہوچکا ہے ۔ اب اس کی چونچ بند کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ کرنا ہی ہوگا؟
کچھ نہ کچھ سے کیا مراد ہے؟
ارے بھائی وہی جو جسٹس لویا یا ہرین پانڈیا کے ساتھ ہوا تھا ۰۰۰۰ میرا مطلب ہے۰۰۰۰ تم تو سمجھ دار آدمی ہو اب ہر بات بلواوگے کیا؟
کلن نے سوال کیا لگتا ہے تم نے وہ پوڈ کاسٹ سن لیا ہے اور مجھ کو چھیڑنے کے لیے ’ایڑا بن کر پیڑا کھا رہے ہو؟‘
نہیں بھائی مجھے تو اس سوامی کی شکل سے نفرت ہے۔ اس کی ویڈیو اگر کبھی سامنے آجائے تو موبائل بند کردیتا ہوں ۔ خنزیر کی اولاد۔
اچھا!مگر چونکہ سوامی نے اسی ہرین پانڈیا قتل کے حوالےسے اتنی بڑی بات کہہ دی اس لیے مجھے شک ہوا کہ ممکن ہے تم نے بھی اسے سن لیا ہو؟
یار تم بہت دیر سے پہیلیاں بجھوا رہے ہو۔ یہ تو بتاو کہ اس بدبخت نے اس بار کیا شگوفہ چھوڑا؟
سوامی کے مطابق ہرین پانڈیا قتل کے شواہد کی بنیاد پر امریکہ پردھان جی کو گرفتار کرکے پھانسی چڑھانا چاہتا ہے۔
للن نے پوچھا یار آخر امریکہ کو اس شخص سے اتنی ہمدردی کیوں ہے؟ کون تھا وہ بدنصیب جس کی آڑ میں پردھان جی کو بلیک میل کیا جارہا ہے؟
وہ سنگھ کا ایک برہمن مگر مخلص کارکن تھا۔ اس کے اپنے حلقۂ انتخاب ایلس برج میں مسلمانوں سے بھی اچھے تعلقات تھے ۔
بیک وقت یہ دونوں باتیں کیونکر ممکن ہیں ؟ خیر یہ بتاؤ کہ پردھان جی کے ساتھ اس کی دشمنی کیوں تھی ؟ انہیں تو دوست ہونا چاہیے تھا؟
ایسا ہی تھا ۔ وہ بے چارہ پردھان جی کے ساتھ سنگھ کی شاکھا میں جایا کرتا تھا۔ اس کو پردھان جی نے اپنی سرکار میں ریاستی وزیرِ محصولات بنایا تھا ۔
تب تو بھاگ کھل گئے اس لیے کہ سب سے زیادہ رشوت خوری کے مواقع اسی محکمہ میں ہوتے ہیں اسی لیے ایکناتھ شندے وہیں چمٹے رہتے ہیں ۔
جی ہاں پردھان جی یہی چاہتے رہے ہوں گے وہ بھی مال کمانے میں جٹ جائے تاکہ اس کی فائل بناکر اسے بلیک میل کیا جاسکے ۔
سمجھ گیا ۔ اسی حربے سے تو نیتن گڈکری کا کانٹا نکال دیاگیا ورنہ آر ایس ایس کب کا انہیں وزیر اعظم بنا دیتا۔
جی ہاں بھیا جمہوری نظام کے اندر اقتدار میں آنے اور بنے رہنے کی خاطر یہ سب کرنا پڑتا ہےمگر ہرین پانڈیا کسی اور ہی مٹی کا بنا ہوا تھا۔
اچھا تو وہ کیا چاہتا تھا۔ پردھان جی کو ہٹا کر ان کی کرسی پر قبضہ تو نہیں کرنا چاہتا تھا؟
بھائی کسی کے دل کا حال میں کیسے جان سکتا ہوں ؟ لیکن یہ بات صاف ہے کہ پردھان جی کے ذریعہ اپنی تنزلی کو اس نے دل پر لے لیا تھا۔
ارے بھائی وزیر محصول تو بنادیا اور کیا چاہیے یہ تو ترقی ہے۔
جی نہیں کیشو بھائی پٹیل کی سرکار میں وہ دوسرے نمبر کے عہدے پر یعنی ریاست کا وزیر داخلہ تھا ۔
اچھا مگر کیشو بھائی نے ان کی سفارش کیوں نہیں کی ؟
انہوں نے تووزیر داخلہ کی حیثیت سے ہرین پانڈیا کی کارکردگی کااعتراف کیا تھا مگرپردھان جی کی کینہ پروری نے انہیں کابینی وزیربنانےسے روک دیا ۔
اچھا اب سمجھا ۔ وزیر داخلہ کواگرریاستی وزیر بنا دیا جائے تو یہ توہین ہے، لیکن ایسا کیوں کیا گیا؟ ہرین پانڈیا وزیر اعلیٰ بننے کے خواب تونہیں دیکھنے لگاتھا؟ ارے بھائی تو کیا خواب دیکھنا کوئی جرم ہے اور اس کی سزا موت ہے؟
جی ہاں ملک میں سب سے بڑے سپنوں کے سوداگر خود پردھان جی ہیں ۔ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر وہ ہرین پانڈیا کے دشمن کیوں بن گئے؟
بھیا مانو یا نہ مانو اپنے پردھان جی کے اندر عدم تحفظ کا شدیداحساس ہے۔ اسی لیے پانڈیا سے نہ صرف وزارت بلکہ حلقۂ انتخاب بھی چھین لیا گیا۔
وزارت تو سمجھ میں آتا ہے مگر حلقۂ انتخاب والی بات سمجھ میں نہیں آئی۔15سال کی محنت سے تعمیر کردہ مضبوط قلعہ کو کوئی کیسے چھین سکتا ہے؟
پردھان جی ایلس برج سےضمنی الیکشن لڑنا چاہتے تھےمگر پانڈیا نے انکار کردیا۔ وہ کسی نوجوان کے لیے تو چھوڑسکتے تھے مگر ان کے لیے نہیں۔
تو کیا اسی لیے پردھان جی نے ایک سال بعد وہاں سے پانڈیا کا ٹکٹ کاٹ کر ایک نئے امیدوار کو دے دیا ؟
جی ہاں اس وقت سنگھ سرچالک سدرشن اورموہن بھاگوت نے بھی سمجھایا مگر اپنے پردھان جی نہ تو بھولتے اور نہ معاف کرتے ہیں ۔
ارے لیکن پارٹی کے صدر تو پردھان جی کے گرو اڈاوانی تھے ان کو کیا ہوگیا؟
ان کی بھی نہیں چلی ۔ پردھان جی بیماری کا بہانہ بناکر ہسپتال چلے گئے اور جب معاملہ سرد ہوا تو اپنے پرانے دوست کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا ۔
یار کلن تم تو اتنے وثوق سے کہہ رہے ہو جیسے خود چشم دید گواہ تھے ؟
نہیں بھائی آگے چل کر اڈوانی نے خود اعتراف کیا کہ ہرین پانڈیا کو ٹکٹ نہ دینا غلطی تھی ۔
اچھا تواس کا ازالہ کیسے کیا گیا ؟
اڈوانی نے ہرین پانڈیا کو قومی انتظامیہ میں بھی شامل کرکے دہلی بلایا لیکن اس وقت تک بہت دیر ہوچکی تھی ۔
ظاہر ہے ہرین پانڈیا کا دہلی جانا تو پردھان جی کے لیے مسائل کھڑے کرسکتا تھا ۔ یہ تو ان کے خطرے کی گھنٹی تھی ۔
اسی لیے تو جیسے ہی دہلی سے بلاوا آیا وہاں جانے سے قبل وہ پرلوک بھیج دیے گئے۔
للن بگڑ کر بولا کہیں تم پانڈیا کے قتل کا الزام پردھان جی پر تو نہیں ڈال رہے ہو؟
ارے بھائی بجرنگ دل سے آنے والے وزیر جھڑپیا نے بھی کہا تھا کہ جو پردھان جی کے آڑے آتا ہے اس کی سیاسی یا اصلی موت ہوجاتی ہے۔
لیکن یاریہ تو بہت بڑا الزام ہے آخر پردھان جی کو اتنا سب کرنے کی ضرورت ہی کیا تھی؟
ایک پنتھ دو کاج میں تو وہ ماہر ہیں، اختلاف چونکہ وہ برداشت نہیں کرتےاس لیے کمال چالاکی سے انہوں نے مضبوط حریف کا پتہ صاف کردیا ہوگا۔
جی ہاں پانڈیا کی گودھرا سے لاشوں کو احمد آباد لانے کی مخالفت جگ ظاہر ہے۔ وہ نہیں چاہتے تھے اس سےپورےصوبے میں فساد پھوٹ پڑے
ارے بھائی ہرین پانڈیا نے تو جسٹس کرشنا ائیرکے تفتیشی کمیشن کے سامنے گواہی دے کر بھی پردھان جی کو ناراض کردیا تھا ۔
ہاں اگر گھر کا بھیدی یہ الزام لگا دے کہ خود پردھان جی نے پولیس کو مشتعل ہندووں پر کارروائی سے روک کردیا تھا تو اسےکون برداشت کرے؟
یہ بات تو خطرناک ہے مگر اس سے سبرامنیم سوامی کا دعویٰ کہ امریکہ کو پتہ ہے کس نے ہرین پانڈیا کو مروایا کیسے ثابت ہوتا ہے؟
ہرین پانڈیا کے سنگھی والد کا اڈوانی کویہ کہہ کر پردھان جی کے ساتھ بیٹھنے سے انکار کردینا کہ وہ اپنے بیٹے کے قاتل کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے کیا ہے؟
للن بولا بنیادی سوال یہ ہے کہ ہرین پانڈیا کا قتل کیسے ہوا؟
سرکار کے مطابق پالڈی کی ایک مسجد پر حملے کا انتقام لینے کے لیے مسلمانوں نے حیدر آباد کے اصغر انصاری سے ان کا قتل کروا دیا۔
لیکن پانڈیا تو مسلمانوں کا ہمدرد تھا ایسے میں مسجد پر حملے کا انتقام لینے کے لیے کسی حیدرآبادی کے ذریعہ ان کے قتل والی بات گلے سے نہیں اترتی ۔
اعظم خان کی گواہی کے مطابق ریاست کے ڈی آئی جی ونجارا نے سہراب الدین کو سپاری دی، اس نےانکار کیا تو پرجاپتی سے اس کا قتل کروادیا گیا۔
اچھا تو کیا ثبوت مٹانے کے لیے سہراب الدین اور پرجا پتی کا انکاونٹر کردیا گیا؟
اور نہیں تو کیا۔ ان دونوں کا تو ہرین پانڈیا سے کوئی جھگڑا نہیں تھا اور ان میں سے ایک مسلمان اور دوسرا ہندو تو فرقہ وارانہ زاویہ بھی نہیں بنتا۔
شاید اسی لیے پانڈیا کی بیوی جاگرتی بین نے سرکار کے قریبی سہراب الدین اور پرجاپتی پر الزامات لگائے۔
اچھا اب سمجھا کہ امیت شاہ سمیت ونجارا اور ان کےنائب چڈساما کوکیوں گرفتار کیا گیا؟ ویسے شاہ تو اب ملک کے وزیر داخلہ ہیں ۔
بھیا کلن سہراب الدین اور پرجا پتی کے بارے میں تو دنیا جانتی ہے مگر اعظم خان نامی گواہ کا کیا ہوا؟
وہی انکاونٹر ۔ اسے بھی اودے پور میں ماردیا گیا تاکہ کوئی گواہ زندہ ہی نہ رہے ۔ ارے بھائی اصغر علی کو پناہ دینے والے عثمان کو بھی نہیں بخشا گیا ۔
لیکن سہراب الدین کا انکاونٹر تو دو سال بعد ہوا۔ اس وقت اسے گواہ بنا کر پوچھ تاچھ کیوں نہیں کی گئی؟ ۲۲ ماہ تک وہ اپنا دھندا چلاتا رہا۔
پانڈیا کی بیوی کو بھی تفتیش سے دور رکھا گیا ۔ سوچنے والی بات ہے کہ اس دوران سہراب کس کی پشت پناہی میں اپنا کام کررہا تھا؟
بھیا وہ اگر سچ سچ بتا دیتا تو مشکل ہوجاتی اس لیے مرکز میں حکومت کی تبدیلی کے بعد اس بیچارے کا بیوی سمیت کانٹا نکال دیا گیا۔
جی ہاں بھیا مگر سب سے اہم سوال تو یہی ہے کہ آخر ڈی آئی جی ونجارا نے کس کے کہنے پر یہ سپاری دی تھی ؟
ارے بھائی سہراب الدین کے امیت شاہ سے اچھے تعلقات تھے اور وہ پردھان جی کا دایاں ہاتھ تھے اب تم خود سمجھ جاو کہ کیا ہوا ہوگا؟
للن نے سوال کیا اچھا یہ بتاو کہ کسی کو ہرین پانڈیا کے قتل کی سزا بھی ملی یا نہیں ؟
ٹرائل کورٹ میں اے ٹی ایس نے اصغر علی اور اس کے ساتھیوں کے سر یہ قتل منڈھ کر انہیں عمر قید کی سزا دلوا دی مگر ہائی کورٹ میں سب الٹ گیا۔
وہ کیسے؟چار سال بعد ہائی کورٹ کو اچانک یہ الہام کیسے ہوگیا کہ وہ فیصلہ غلط تھا؟
ہائی کورٹ نے اس فیصلے کوناقص ،غیر قانونی اورغلط سمت میں پایا اور تفتیشی افسران پرنااہلی ، ناانصافی اور ہراسانی کا الزام لگاکر پھٹکار لگائی ۔
تو کیاسارے ملزمین رہا کردیے گئے؟
جی ہاں مگر اس فیصلے کوسپریم کورٹ میں چیلنج کرنے والے انسپکٹر وائی سی مودی کوپردھان جی نے این آئی اے کا سربراہ بنا کر فیصلہ بدلوا دیا۔
لیکن میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے فیصلے پر اتنے سخت تبصرے کرکے اسے مسترد کیسے کردیا؟
ارے بھائی ہرین پانڈیا کے والد وٹھل بھائی پانڈیا نے بھی پردھان جی پر اپنے بیٹے کے قتل کا الزام لگا کر سپریم کورٹ سے ان کی تفتیش کا مطالبہ کیا تھا ۔
یہ تو کوئی بھی باپ کرے گا۔
لیکن فساد کے بعد سی بی آئی کے سربراہ سری کمار نے بھی کہاتھا کہ انہیں وزیر اعلیٰ کے دفتر سے ہرین پانڈیا کی نگرانی کا حکم دیا گیا تھا ۔
اچھا وہی سری کمار جن کو آگے چل کر پردھان جی کو بدنام کرنے کے الزام میں تیستا سیتلواد کے ساتھ حراست میں لیا گیا تھا ؟
جی ہاں ہمارے پردھان جی کسی کو چھوڑتے تھوڑی ہیں؟ وہ سماجی کارکن ہو یا سابق پولیس افسر؟ کسی سے نہیں ڈرتے۔
ہاں بھائی میں بھی یہی سمجھتا تھا مگر ٹرمپ اور جن شی پنگ کے ساتھ پردھان جی کے رویے نے میری رائے بدل دی۔
ہاں یار وہ تو ان کا نام لینے کی بھی جرأت نہیں کرتے ۔
ارے بھیا ادھر اُدھر کی باتیں کرنے کے بجائے یہ بتاو کہ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کس بنیاد پر ملزمین کو بری کیا ؟
اس نےکہا کہ پانڈیا کے جن دوستوں نے صبح ساڑھے دس بجے ان کی لاش کو گاڑی میں دیکھا ان سے سی بی آئی نے تفتیش ہی نہیں کی ۔
تو کیا ایسا حقائق کو چھپانے کے لیے کیا گیا؟
کون جانے؟ ایک گواہ نے صبح ساڑھے سات بجے گولی چلنے کی آواز سنی اور اس کے بعد تین گھنٹے تک سناٹا رہا؟
یار ایک مصروف علاقہ میں تین گھنٹے تک لاش کا پڑا رہنا بذات خودایک معمہ ہے۔
انل نامی چشم دید گواہ نے اپنے مالک سے ایک آدمی کو بھاگتے دیکھنے گواہی دی مگر اس کے مالک کو تفتیش سے دور رکھا گیا۔
کورٹ نے پایا کہ گاڑی کا ایک شیشہ ۳ انچ نیچے تھا وہاں سے ۵ گولیاں ماری گئی تھیں۔ پھر ایک مخالف سمت اور ایک پیچھے سے اور نیچے سے کیسے آگئی ؟
یار یہ شک پیدا کرنے والی باتیں ہیں ۔ گاڑی میں بیٹھے ہوئے شخص کو تینوں کھڑکیاں بند ہونے پر مختلف سمتوں سے گولی مار کر بھاگنا ناممکن ہے۔
بھیا ایک گولی تو کمر کے نیچے سے اوپر سینے میں جاتی ہے۔ کسی گاڑی میں بیٹھے ہوئے انسان کو اس طرح گولی مارنے کے لیے قاتل کو زمین پر لیٹنا پڑے گا ۔
یار مجھے تو شک ہے کہ قتل گاڑی میں ہی ہوا یا لاش کہیں سے لاکر اس میں ڈال دی گئی؟
بھیا گاڑی میں سیٹ پر یا اس کے پاس خون کے نشانات کا نہ ملنا تو یہی کہتا ہے کہ قتل گاڑی کے اندر نہیں ہوا۔
اچھا اب سمجھ میں آیا کہ اسی لیے تو ہرین پانڈیا کی بیوی جاگرتی بین نے ازسرِ نو تفتیش کامطالبہ کردیا تھا۔
اور سنو قتل کے بعد حافظ سفیان پر الزام لگایا گیا مگر وہ خاندان سمیت غائب ہوگئے تو کہا گیا پاکستان چلے گئے لیکن نہ سراغ ملا نہ تصدیق ہوئی۔
اچھا یہ تو عجیب بات ہے مگر تم تو کسی اصغر علی کا ذکر کررہے تھے ۔
جی ہاں اس کے پاس سے قتل کی پستول برآمد تو ہوئی مگر بیلسٹک ماہر سے فارنسک جانچ میں تصدیق نہیں ہوئی کہ اسی سے قتل ہوا تھا ۔
لیکن یہ بتاو کہ اصغر علی کی پہچان کیسے ہوئی ؟
سی بی آئی نے یلدرم پٹیل نامی ایک شاہد کو پیش کیا اور وہی حافظ سفیان کے خلاف بھی گواہ تھا ۔ ہر جگہ ایک ہی فرد کا گواہ بن جانا شک پیدا کرتا ہے۔
لیکن آج کل موبائل فون سے سب پتہ چل جاتا ہے۔
اس کے موبائیل کا ڈیٹا جائےحادثہ پر موجودگی کی تردید کرتا ہے۔ویسے پانڈیا کے فون سے گھر والوں کی مِس کالس بھی غائب کردیے گئے ۔
تب تو ہائی کورٹ کا فیصلہ ہی درست معلوم ہوتا ہے کاش کہ سپریم کورٹ اس کی توثیق کرتا ۔
جی ہاں مگر اس وقت تک مرکزمیں ہماری سرکار بن چکی تھی اس لیے یہ کیونکر ممکن تھا؟
لیکن سوامی تو اقتدار کے چلے جانے کے بعد بات کرتے ہیں ۔
اور ہاں نیتن گڈکری خبردار کرتے ہیں کہ کسی کا اقتدار ہمیشہ نہیں رہتا اور وہ اس کو زہریلی شہزادی کہنے کا مطلب اب میری سمجھ میں آگیا۔
(ڈاکٹر سلیم خان نیوکلیر کیمسٹری میں پی ایچ ڈی ہیں جن کی تحریریں ملک و بیرونِ ملک بڑے پیمانے پر پڑھی جاتی ہیں۔)

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 10 جولائی تا 16 اگست 2025