نوٹ بندی کے معاملے میں مرکزی حکومت، آر بی آئی کو حلف نامہ جمع کرنے کی ہدایت
نئی دہلی:جسٹس ایس عبدالنذیر، جسٹس بی۔ آر گوئی، جسٹس اے۔ایس بوپنا، جسٹس وی راما سبرامنیم اور جسٹس بی۔ وی ناگارتنا کی بنچ نے حکومت اور عرضی گزاروں کے دلائل سننےکے بعد یہ حکم جاری کیا۔
جسٹس ایس عبدالنذیر کی صدارت والی پانچ ججوں کی بنچ نے مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ آر بی آئی کو مرکز کے خط، آر بی آئی بورڈ کے فیصلے اور نوٹ بندی کے اعلان سے متعلق دستاویزات تیار رکھے اور اس کے تعلق سے تمام طرح کی تفصیلات سپریم کورٹ کو سونپے۔
بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل اور ان کے ذریعہ اٹھائے گئے سوالات پر واضح کیا کہ یہ عدالت حکومت کی پالیسیوں کےنفاذ اور اس سے متعلق امور نیزنظرثانی کرنے کے اپنی حد سے پوری طرح واقف ہے۔ عدالت نے کہا کہ عرضی گزاروں کا بنیادی اعتراض یہ ہے کہ آر بی آئی ایکٹ کی دفعہ 26 ہے (جو مرکز کو خصوصی مالیت کے کرنسی نوٹوں کو مکمل طور پر منسوخ کرنے کے لئے مجاز نہیں کرتا ہے)۔ پچاس درخواست گزاروں نے اپنی عرضی میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ حکومت کے پاس ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے کرنسی نوٹ منسوخ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
سینئر وکیل پی چدمبرم نے عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 2016 کے نوٹ بندی کے فیصلے سے ملک کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے اور عام لوگوں کو اس فیصلے کے سنگین نتائج بھگتنے پڑے۔ انہوں نے دلیل دی کہ یہ معاملہ مستقبل سے بھی جڑا ہوا ہے اور عام لوگوں کے مفاد سے وابستہ ہے۔
دوسری جانب اٹارنی جنرل آروینکٹ رمانی اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ یہ معاملہ ایک اکیڈمک مشق بن گیا ہے۔مسٹر مہتا نے کہا کہ جب ایکٹ کو چیلنج نہیں کیا جاتا ہے تو نوٹیفکیشن کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔