سپریم کورٹ نے سی بی آئی اور ای ڈی کے غلط استعمال کا الزام لگانے والی 14 اپوزیشن پارٹیوں کی عرضی خارج کی

نئی دہلی، اپریل 5: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز اپوزیشن کی 14 جماعتوں کی اس درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ مرکزی حکومت سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال کر رہی ہے۔

انڈین نیشنل کانگریس، ترنمول کانگریس، ڈی ایم کے اور راشٹریہ جنتا دل ان جماعتوں میں شامل ہیں، جنھوں نے عدالت سے تفتیشی ایجنسیوں کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے قبل از گرفتاری رہنما خطوط وضع کرنے پر زور دیا تھا۔

انھوں نے یہ بھی مطالبہ کیا تھا کہ گرفتاری اور ریمانڈ کا حکم دینے سے پہلے ’’ٹرپل ٹیسٹ‘‘ کی پیروی کی جائے۔

بدھ کو چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پردی والا کی بنچ نے کہا کہ سیاست دان عام شہریوں سے زیادہ استثنیٰ کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔ لہذا بنچ نے کہا سیاست دانوں کے لیے رہنما خطوط کا ایک خاص سیٹ جاری نہیں کیا جا سکتا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی رہنما بالکل وہیں کھڑے ہیں جہاں ملک کے شہری کھڑے ہیں۔ عدالت نے پوچھا ’’وہ اعلیٰ شناخت کا دعویٰ نہیں کرتے۔ ان کے لیے طریقہ کار کا مختلف سیٹ کیسے ہو سکتا ہے؟‘‘

ابھیشیک سنگھوی نے درخواست گزاروں کی نمائندگی کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ بڑے پیمانے پر گرفتاریاں جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ آمریت کی علامت ہے کہ ’’انصاف کا عمل ہی سزا بن جاتا ہے۔‘‘

تاہم چندرچوڑ نے کہا کہ درخواست گزار اعدادوشمار کو بڑھا کر عدالت سے ایسے قواعد وضع کروانے کی کوشش کر رہے ہیں، جو صرف سیاسی لیڈروں پر لاگو ہوں۔

سنگھوی نے پہلے کہا تھا کہ ایجنسیوں کی 95 فیصد تحقیقات اپوزیشن لیڈروں کے خلاف ہیں۔

درخواست گزاروں نے استدلال کیا کہ ’’سی بی آئی اور ای ڈی جیسی تفتیشی ایجنسیوں کو سیاسی اختلاف رائے کو مکمل طور پر کچلنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک حیران کن اور غیر آئینی صورت حال ہے۔