سپریم کورٹ نے صحافی ونود دُوآ کے خلاف ملک بغاوت کا مقدمہ خارج کیا
نئی دہلی، 3 جون: خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق سپریم کورٹ نے آج ہماچل پردیش کے شملہ میں مقیم صحافی ونود دعا کے خلاف درج بغاوت کا مقدمہ منسوخ کردیا۔ ونود دعا کے خلاف ہماچل پردیش میں بی جے پی کے ایک مقامی رہنما نے ان کے یوٹیوب شو کو لے کر بغاوت کا مقدمہ درج کروایا تھا۔
گذشتہ سال 6 اکتوبر کو جسٹس یو یو للت اور ونیت سرن کے بنچ نے ونود دعا، ہماچل پردیش حکومت اور اس معاملے میں شکایت کرنے والے کے دلائل سننے کے بعد اس عرضی پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
پچھلے سال 20 جولائی کو اعلی عدالت نے اس معاملے میں اگلے احکامات تک کسی بھی زبردستی کی کارروائی سے ونود دعا کو تحفظ فراہم کرنے کے حکم میں توسیع کردی تھی۔
دعا پر بی جے پی کے مہاسو یونٹ کے صدر اجے شیام کی شکایت کی بنیاد پر دفعہ 124 اے (بغاوت)، 268 (عوامی پریشانی)، 501 (ہتک آمیز پرنٹنگ میٹر) اور 505 (عوامی فسادات کے لیے سازگار بیانات) کے تحت الزام عائد کیا گیا تھا۔ بی جے پی رہنما نے دعوی کیا تھا کہ دعا نے 30 مارچ کو اپنے 15 منٹ کے یوٹیوب شو میں عجیب و غریب الزامات لگائے تھے۔
شکایت کنندہ نے الزام لگایا تھا کہ صحافی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر ووٹ حاصل کرنے کے لیے ’’اموات اور دہشت گردانہ حملوں‘‘ کا استعمال کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔