سپریم کورٹ نے آدھار کو ووٹر شناختی کارڈ سے جوڑنے کو چیلنج کرنے والی کانگریس کی عرضی خارج کی
نئی دہلی، جولائی 25: سپریم کورٹ نے پیر کو کانگریس کے رکن پارلیمنٹ رندیپ سنگھ سرجے والا کی طرف سے دائر اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں اس قانون کو چیلنج کیا گیا تھا جو انتخابی فہرست کے ڈیٹا کو آدھار کے ساتھ جوڑنے کی اجازت دیتا ہے۔
جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور اے ایس بوپنا کی بنچ نے سرجے والا کو دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کو کہا۔
بنچ نے کہا ’’آپ دہلی ہائی کورٹ کیوں نہیں جاتے۔ آپ الیکشن ایکٹ کے سیکشنز کو چیلنج کر رہے ہیں۔‘‘
مرکزی حکومت نے 17 جون کو انتخابی قوانین (ترمیمی) ایکٹ، 2021 کے تحت ووٹر لسٹ کو آدھار کے ساتھ جوڑنے کے قانون کو مطلع کیا تھا۔ یہ قانون انتخابی رجسٹریشن افسران کو ان شہریوں کے آدھار نمبر حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے جو ووٹر کے طور پر اندراج کرنا چاہتے ہیں۔
اپنی درخواست میں سرجے والا نے دلیل دی کہ یہ قانون غیر آئینی ہے اور رازداری اور مساوات کے حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
حکومت نے کہا ہے کہ آدھار کی تفصیلات کا اشتراک رضاکارانہ ہوگا۔ تاہم متعدد کارکنوں نے ان خدشات کا اظہار کیا ہے کہ دونوں دستاویزات کو جوڑنے سے شہریوں کے ڈیٹا کی رازداری پر سمجھوتہ ہو سکتا ہے۔
مارچ 2015 میں الیکشن کمیشن نے آدھار اور ووٹر شناختی کارڈ کو لنک کرنے کے لیے ملک گیر پروجیکٹ شروع کیا تھا۔ اکتوبر 2015 میں سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اس پروجیکٹ کو روک دیا گیا تھا جس نے ان مقاصد کو محدود کر دیا تھا جن کے لیے آدھار کا استعمال کیا جا سکتا تھا۔ ووٹر کی شناخت ان میں شامل نہیں تھی۔
تاہم اس منصوبے کے دوران ریاستی الیکشن کمیشنز کو دیگر اسکیموں کے لیے جمع کردہ ڈیٹا کو بغیر رضامندی کے استعمال کرتے ہوئے پایا گیا تھا۔
حکومت نے دلیل دی ہے کہ دونوں آئی ڈی کو جوڑنے کا مقصد جعلی ووٹروں کو ہٹانا ہے، کیوں کہ متعدد ریاستوں میں انتخابی فہرستوں میں متعدد افراد اپنے نام درج کراتے ہیں۔ تاہم اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ اس سے ملک میں زیادہ غیر شہری ووٹ ڈال سکتے ہیں۔