سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلے میں فضائیہ کو 32 خواتین افسران کو پنشن دینے کی ہدایت کی

نئی دہلی، نومبر 17: دی ہندو کی خبر کے مطابق سپریم کورٹ نے بدھ کے روز ہندوستانی فضائیہ کو شارٹ سروس کمیشن کی 32 خواتین افسروں کو پنشن فراہم کرنے کا حکم دیا، جنھیں مستقل کمیشن دینے پر غور نہیں کیا گیا تھا۔

عدالت نے نوٹ کیا کہ درخواست گزار مستقل کمیشن پر غور کے لیے 12 سال سے مقدمہ لڑ رہے تھے۔

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ہیما کوہلی اور جے بی پاردی والا کی بنچ نے فضائیہ کو ہدایت دی کہ وہ خواتین افسران کو 20 سال کی سروس مکمل کرنے کے بعد پنشن فراہم کرے۔

عدالت نے اسے ان تاریخوں سے پنشن کے بقایا جات ادا کرنے کا بھی حکم دیا جب خواتین نے 20 سال کی سروس مکمل کی تھی۔ تاہم بنچ نے واضح کیا کہ مطابق افسران اپنی تنخواہ کے بقایا جات کے حقدار نہیں ہوں گے۔

سپریم کورٹ سے رجوع کرنے والی خواتین نے 1993 سے 1998 کے درمیان شارٹ سروس کمیشن آفیسر کے طور پر ایئر فورس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ انھیں دسمبر 2006 اور دسمبر 2009 کے درمیان سروس سے ریلیز کیا گیا تھا۔

درخواست گزاروں میں وہ تین خواتین بھی شامل تھیں جنھوں نے ڈیوٹی کے دوران اپنے شوہروں کو کھو دیا تھا اور انھیں ہمدردی کی بنیاد پر ایئر فورس میں کمیشن دیا گیا تھا۔

ان افسران کی تقرری 25 نومبر 1991 کو ایک اشتہار کی بنیاد پر کی گئی تھی۔ اشتہار میں کہا گیا تھا کہ انھیں پانچ سال کے لیے شارٹ سروس کمیشن دیا جائے گا اور پھر مستقل کمیشن کے لیے غور کیا جائے گا۔

تاہم خواتین کی جانب سے دائر درخواست کے مطابق فضائیہ نے انھئں مستقل کمیشن دینے پر غور نہیں کیا بلکہ ان کی سروس کی مدت میں چھ سال کی توسیع کردی۔

سپریم کورٹ نے بدھ کے روز 1991 سے اشتہار میں دیے گئے بیانات کا نوٹس لیا۔ اس نے کہا کہ افسران ریلیف کے حقدار تھے، لیکن بحالی کی صورت میں نہیں۔

عدالت نے کہا کہ ’’انھوں نے IAF کے لیے طویل عرصے تک خدمات انجام دیں۔ سماعت کے دوران عدالت کو IAF کے ذریعہ مطلع کیا گیا ہے کہ افسران کا ٹریک ریکارڈ بہترین ہے۔‘‘

NDTV کی خبر کے مطابق افسروں میں سے ایک، روچیتا کارتیکین نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ افسران کے لیے بہت معنی رکھتا ہے۔

انھوں نے کہا ’’یہ ایک طویل لڑائی رہی ہے۔ بحالی ہمارے لیے بہتر ہوتی، خاص طور پر میرے لیے، ایک فضائیہ کے افسر کی بیوہ ہونے کے ناطے۔ میرے لیے یہ جنگ دوگنا رہی ہے – ایئر فورس چھوڑنے کے ایک سال کے اندر میں نے اپنے شوہر کو کھو دیا۔‘‘