صومالیہ: موغادیشو میں کار بم دھماکوں میں 100 افراد ہلاک، 300 سے زائد زخمی
نئی دہلی، اکتوبر 30: صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں ہفتے کے روز وزارت تعلیم کے باہر دو کار بم دھماکوں میں 100 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہو گئے۔
القاعدہ سے منسلک ایک شدت پسند گروپ الشباب نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق الشباب کے ذریعے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت ایک ’’دشمن کا اڈہ‘‘ ہے جسے غیر مسلم ممالک کی حمایت حاصل ہے اور وہ ’’صومالیہ کے بچوں کو اسلامی عقیدے سے دور کرنے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘
پولیس کے مطابق دوسرا دھماکا اس وقت ہوا جب ابتدائی دھماکے میں زخمیوں کی مدد کے لیے ایمبولینسیں اور راہگیر موقع پر پہنچے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمد، جنھوں نے اتوار کو دھماکے کی جگہ کا دورہ کیا، کہا کہ ان کے لوگوں کا قتل عام کیا گیا ہے۔
انھوں نے عالمی برادری سے طبی امداد بھیجنے کی بھی اپیل کی۔
مئی میں اپنے انتخاب کے بعد سے محمد نے امریکہ اور اس کے اتحادی مقامی ملیشیاؤں کی حمایت سے الشباب کے خلاف کارروائی شروع کی ہے، تاہم نتائج محدود ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہفتہ کا حملہ ایسے دن ہوا ہے جب محمد اور ان کی حکومت کے سینئر حکام اس گروپ کے خلاف کارروائی کو بڑھانے پر بات چیت کے لیے میٹنگ کر رہے تھے۔