سوشل میڈیا کمپنیاں ہندوستان میں کسی بھی پارٹی کو الیکشن میں جیت دلا سکتی ہیں: راہل گاندھی
نئی دہلی، نومبر 17: کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے بدھ کے روز کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیاں کسی بھی سیاسی جماعت کو ہندوستان میں انتخابات جیت دلا سکتی ہیں۔
گاندھی نے دعویٰ کیا کہ ’’اگر ای وی ایم [الیکٹرانک ووٹنگ مشین] محفوظ ہے تو بھی ہندوستانی انتخابات میں سوشل میڈیا کے ذریعے دھاندلی کی جاسکتی ہے۔ وہاں منظم طور پر تعصب کا اطلاق کیا جا رہا ہے اور میرے سوشل میڈیا ہینڈلز اس کی زندہ مثال ہیں۔‘‘
گاندھی نے یہ باتیں ممبئی میں اپنی پارٹی کی بھارت جوڑو یاترا کے مہاراشٹر کے دورے کے دوران سول سوسائٹی کے ارکان کے ساتھ ایک میٹنگ میں کہیں۔
جنوری میں گاندھی نے الزام لگایا تھا کہ مرکزی حکومت کے دباؤ کی وجہ سے ٹوئٹر پر ان کے پیروکار محدود ہو گئے ہیں۔
ٹوئٹر کے سابق چیف ایگزیکٹیو آفس پراگ اگروال کو لکھے ایک خط میں گاندھی نے کہا تھا کہ ان کے اکاؤنٹ کے 2 کروڑ فالوورز ہیں اور ہر روز اوسطاً 8,000 سے 10,000 فالوورز کا اضافہ ہو رہا ہے۔
گاندھی نے مزید لکھا تھا ’’پھر کچھ عجیب ہوا۔ اگست 2021 سے میرے ٹویٹر فالوورز کی اوسط تعداد تقریباً صفر ہو گئی ہے۔ ایک انفلیکشن پوائنٹ ہے جس کے بعد ایسا لگتا ہے کہ میرا ٹویٹر اکاؤنٹ مفلوج ہو گیا ہے۔‘‘
گاندھی نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ اس وقت ہوا جب انھوں نے ایک دلت لڑکی کی عصمت دری، کسانوں کے احتجاج اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں جیسے معاملات کے بارے میں ٹویٹ کیا۔ پچھلے سال اگست میں ان کا اکاؤنٹ بھی ایک تصویر شیئر کرنے پر بلاک کر دیا گیا تھا جس میں عصمت دری کی گئی دلت لڑکی کے خاندان کی شناخت ظاہر کی گئی تھی۔ اکاؤنٹ ایک ہفتے بعد بحال کر دیا گیا تھا۔
گاندھی نے الزام لگایا تھا کہ دیگر ٹویٹر ہینڈل بشمول سرکاری دفاتر سے تعلق رکھنے والے ہینڈلز نے اسی تصویر کو ٹویٹ کیا تھا لیکن انھیں بلاک نہیں کیا گیا تھا۔
بدھ کی بات چیت میں کسی بھی سیاسی جماعت کا نام لیے بغیر گاندھی نے کہا کہ ہندوستان میں فرقہ وارانہ تشدد کو ایک نظریے اور اس کے لیڈروں کی طرف سے معاشرے میں انتشار پھیلانے کے لیے ایک اسٹریٹجک ہتھیار کے طور پر اپنایا گیا ہے۔