سیاست میں مذہبیت سے ملک کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا
کولکاتا میں منعقد ہونے والے گیتا پاٹھ پروگرام پر عوام کا ردعمل
شبانہ جاوید، کولکاتا
دھرم کے غلط استعمال اور سیاسی مقاصد کے لیے عوامی ’’آستھا‘‘ کے استحصال کے سبب سماج کو شدید خطرہ لاحق
مذہبی تعلیمات کو عام کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے، مختلف تنظیمیں اس طرح کی کوششوں میں لگی ہوئی ہیں۔ لیکن حالیہ برسوں میں ملک کی سیاست میں جس طرح سے مذہب کا جنونی استعمال کیا جا رہا ہے اس نے مذہب کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ حالات یہ ہوچکے ہیں کہ آج ایک مذہب کے لوگ دوسرے مذاہب کے لوگوں کے سامنے ڈر اور خوف کے سائے میں کھڑے ہیں، جس نے ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ دھرم کے غلط استعمال اور سیاسی مقاصد کے لیے عوامی "آستھا” کے استحصال کے سبب سماج کو شدید خطرہ لاحق ہے ۔
ایک مخصوص سیاسی پارٹی نے اس کا استعمال کچھ اس طرح سے کیا کہ ہندوستانی سیاست کی تصویر ہی بدل گئی۔ 2014 کے بعد سیاست میں مذہب کا استعمال پرزور طریقے سے کیا جانے لگا اور ایک مخصوص سیاسی پارٹی نے جس کارگر طریقے سے اس کو پھیلایا اس کے بعد اب مذہب کا استعمال سیاسی ترقی کا ضامن سمجھا جانے لگا ہے۔ خاص کر ملک میں ہونے والے ہر قسم کے انتخاب سے پہلے تقریباً سیاسی پارٹیوں نے کم و بیش مذہب کا ہی سہارا لیتے ہوئے اپنے سیاسی قافلے کو آگے بڑھانے کی کوشش کی ہے۔ بی جے پی پر ہندتو کی سیاست کرنے اور ملک کو ہندو راشٹر کی راہ پر گامزن کرنے کا الزام ہے جو بھارت کے سیکولر کردار کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ملک کی ایک بڑی آبادی بھی متاثر ہو رہی ہے الیکشن سے پہلے مذہبی بیان بازی و پرچار کی تصویریں دیکھنے کو ملتی ہیں ایسی ہی کچھ تصویر کولکاتا میں بھی دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ کولکاتا میں پہلی بار موتی لال بھارت تیرتھ سیوا مشن اور سناتن سنسکرت منچ کی جانب سے گیتا پاٹھ پروگرام کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ 24؍ دسمبر کو کولکاتا کے سب سے بڑے بریگیڈ میدان میں گیتا پاٹھ پروگرام منعقد کیا جائے گا جس میں ایک لاکھ سے زائد لوگ شریک ہوں گے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس گیتا پاٹھ پروگرام میں وزیر اعظم نریندر مودی مہمان خصوصی ہوں گے۔ گیتا پاٹھ کمیٹی کے صدر کارتک مہاراج نے کہا کہ اس پروگرام کا مقصد گیتا کی تعلیمات کو عام کرنے کے ساتھ ساتھ ہماری نظر گنیز بک ورلڈ ریکارڈ پر بھی ہے۔ گیتا پاٹھ پروگرام کی تیاریاں زور و شور سے کی جا رہی ہیں۔ اس پروگرام میں وزیر اعلی ممتا بنرجی کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ ملک میں 2024 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات سے پہلے بنگال کے بریگیڈ میدان میں منعقد گیتا پاٹھ پروگرام نے سیاسی ہلچل بھی تیز کر دی ہے۔ خاص کر وزیر اعظم مودی اس پروگرام میں شریک ہوں گے۔ ایسے میں سیاسی ماہرین کے مطابق بنگال میں اپنی سیاسی طاقت کو مضبوط بنانے کے لیے بی جے پی بنگال میں ہندوؤں کو ایک بینر تلے متحد کرنا چاہتی ہے، گیتا پاٹھ پروگرام کے ذریعہ اسی مقصد کو حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ بنگال کی سیاست میں عام طور پر یہ بھی روایت رہی ہے کہ انتخابات سے قبل بریگیڈ میدان میں سیاسی جلسے کا انعقاد کرکے سیاسی جماعتیں اپنی اپنی انتخابی سرگرمیوں کا آغاز کرتی ہیں کیونکہ مقصد بھیڑ جمع کر کے اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے۔ ایسے میں سمجھا جا رہا ہے کہ بریگیڈ میدان کی بھیڑ بی جے پی کی سیاسی طاقت کا مظاہرہ ہوگا جبکہ اس پروگرام کے آرگنائزروں کا کہنا ہے کہ ملک میں بڑھتے ہوئے انتشار و بدعنوانی پر لگام لگانے کے لیے گیتا کی تعلیمات کو عام کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ یہ پہلا ایسا موقع ہے جب کولکاتا میں اس طرح کے پروگرام کا انعقاد کیا جا رہا ہے.
گیتا پاٹھ کمیٹی کے صدر کارتک مہاراج نے مزید کہا کہ اس پروگرام میں ایک لاکھ سے زائد لوگ شریک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بدعنوانی و غیر قانونی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں، ایسے میں ہم لوگوں کو گیتا کی تعلیمات سے روشناس کرانا چاہتے ہیں تاکہ لوگ اس تعلیم کو اپنی روزمرہ زندگی میں اپنائیں۔ سماجی کارکن او پی شاہ نے کہا کہ گیتا پڑھنا غلط نہیں ہے ہمارے ملک میں گھروں اور مذہبی عبادت گاہوں کے علاوہ عوامی مقامات پر بھی اس طرح کے پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں لیکن اس طرح کے پروگراموں میں سیاست کو شامل نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے اس پروگرام میں وزیر اعظم کی موجودگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا قرآن کی تلاوت پروگرام میں وزیر اعظم شامل ہوں گے، یا سکھوں کے مذہبی پروگرام میں شامل ہوں گے؟ اگر وہ دوسرے مذاہب کے مذہبی پروگرام میں شریک نہیں ہوں گے تو گیتا پاٹھ میں ہی کیوں شریک ہو رہے ہیں؟ کیا گیتا پاٹھ پروگرام کے ذریعہ پارٹی کے ووٹ بینک کو متوجہ کرنے کی یہ کوشش نہیں ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے پروگرام سے سماج میں انتشار پھیلانے کی کوشش افسوسناک ہے۔ جبکہ سماجی کارکن عبدالعزیز نے کہا کہ ہمارا ملک سیکولر ملک ہے جہاں ہر مذہب کو یکساں درجہ حاصل ہے گیتا ہندوؤں کی
مذہبی کتاب ہے جس میں اخلاقی تعلیم، خواتین کی عزت و تعظیم، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مضبوط بنانے کی بات کہی گئی ہے۔ ایسے میں کیا ان باتوں پر عمل کیا جاتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ دراصل گیتا پاٹھ کے نام پر سیاست کی جا رہی ہے جو افسوسناک ہے۔سماجی کارکن ایس معصوم نے کہا کہ ہم اسلامی نظریے کو مانتے ہیں ایسے میں ہمارے اوپر لازم ہے کہ ہم گیتا جیسی مقدس کتاب کا بھی احترام کریں لیکن گیتا پاٹھ کے نام پر لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کی جانب سے خاص تہذیب و کلچر کی طرف ملک کو لے جانے کی مہم کے طور پر اس طرح کے پروگرام کا انعقاد کیا جا رہا ہے جو ملک کی سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔
ایک طرف پروگرام کی تیاریاں زوروں پر ہیں تو دوسری جانب لوگوں کی نگاہیں اس بات پر ٹکی ہوئی ہیں کہ آخر وزیر اعظم اس پروگرام کے ذریعہ کیا پیغام لوگوں کو دیں گے۔
***
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 24 دسمبر تا 30 دسمبر 2023