شفا ہاسپٹل یا موت کا گھر!

اسرائیل کی سفاکیت سے درندے بھی شرما جائیں

زهير حمداني. طلال مشعطي
مترجم: محمد اکمل علیگ

متعدد ہسپتالوں میں حملے سے سیکڑوں معصوم شہید اور ہزاروں افراد زخمی کردیے گئے
دوسری جنگ عظیم کے بعد چند ایسے عالمی انسانی قوانین بنائے گئے جو شہریوں کا دفاع اور ان کی حفاظت کرتے ہیں ، لیکن اس کے باوجود اسرائیل نے غزہ پٹی پر حملے کے دوران جو کچھ کیا ، معاصر جنگوں اور تنازعات میں اس کی مثال ملنا ممکن نہیں ہے۔ جیسے جان بوجھ کر ہسپتالوں اور طبی مراکز کو نشانہ بنانا اور منظم طریقے سے اسے ختم کرنا وغیرہ ۔
عالمی انسانی قوانین کے مطابق جنگوں میں صحت کے مراکز ، دواخانے ، طبی عملے ، ایمبولینس ، میڈیسن سپلائیز اور سویلینز پناہ گاہیں فوجی اہداف سے باہر شمار کیے جانے چاہئیں اور ان کی حفاظت کی جانی چاہیے لیکن اسرائیل نے جان بوجھ کر ان قوانین کی خلاف ورزی کی اور انہیں فوجی اہداف کے طور پر استعمال کیا ۔اسی طرح اس نے بے چینی اور خوف پیدا کرنے کے لیے اور ہجرت کے عمل کو تیز کرنے کے لیے وحشیانہ طریقے سے بمباری کرکے ہسپتالوں کو بجلی اور جنریٹر کو چلانے کے لیے ضروری ایندھن سے محروم کر دیا اور طبی عملے اور ایمبولینسوں کو بھی بلا واسطہ طور پر نشانہ بنایا، جس کی بہت سی ویڈیوز اور تصاویر ثبوت کے لیے موجود ہیں۔ فضائیہ اور بھاری ہتھیاروں سے لگاتار حملوں نے ایک مہینے سے کم مدت میں ہی تقریبا ًسارے ہسپتالوں کو ناکارہ بنا دیا ۔ یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ طبی مراکز اور اس کے اطراف میں لگاتار حملہ جان بوجھ کر اور پلاننگ کے تحت ہی کیا گیا ۔
شفاء ہاسپٹل موت کا گھر :
غزہ پٹی میں شفاء ہاسپٹل اسرائیلی حملے کا پہلا اور بنیادی ہدف تھا جو غزہ پٹی کا سب سے بڑا اور اہم ہاسپٹل شمار کیا جاتا ہے۔ اس ہاسپٹل میں مریضوں اور زخمیوں کی تعداد جنگ کے ابتدائی دنوں میں ہی بہت زیادہ بڑھ گئی تھی ، جب کہ ہاسپٹل اس وقت سے بجلی اور جنریٹر کو چلانے کے لیے ایندھن کی کمی سے دوچار تھا ۔ سات اکتوبر 2023 سے ہی قابض اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی کے ہسپتالوں کے خلاف میڈیا میں پروپیگنڈا پھیلانا شروع کر دیا اور حماس پر الزام لگایا کہ وہ غزہ کے ہسپتالوں کو اسرائیلی حملے کا جواب دینے کے لیے آپریشن سنٹر کے طور پر استعمال کر رہا ہے، جبکہ اسرائیل آٹھ اکتوبر سے لگاتار اندھا دھند پٹی پر فضائی بمباری کر رہا تھا۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان Daniel Hagari نے شفاء ہاسپٹل پر الزام لگایا کہ دہشت گرد اس میں اور دوسرے ہسپتالوں میں آزادی کے ساتھ نقل و حرکت کر رہے ہیں۔ جبکہ حماس نے اسے جھوٹ کا پلندہ قرار دیا اور کہا کہ اس کی صحت کی کوئی دلیل نہیں ہے اور متنبہ کیا کہ در اصل اسرائیل اس ہاسپٹل میں قتل عام کرنا چاہتا ہے جہاں چالیس ہزار سے زیادہ لوگوں نے اسرائیلی بمباری سے بچنے کے لیے پناہ لے رکھی ہے ۔
3؍ نومبر 2023 کو اسرائیلی بمباری سے شفاء ہاسپٹل کے باب الداخلے کو نقصان پہنچایا گیا۔ اسی وقت غزہ وزارت صحت نے اعلان کیا کہ قابض اسرائیل نے اس ایمبولینس کے قافلے کو میزائل سے نشانہ بنایا جو جنوب میں رفح کراسنگ کی طرف زخمیوں کو لے کر جا رہی تھی۔ ایک ویڈیو میں دیکھا گیا کہ کئی شہداء کی لاشیں زمین پر پڑی ہیں اور سیکڑوں لوگ زخمی پڑے ہیں۔اس کے کچھ دیر بعد وزارت صحت نے اعلان کیا کہ اس حملے میں جس میں شفاء ہاسپٹل کے سامنے اس ایمبولینس کو نشانہ بنایا گیا جو اس قافلے کا حصہ تھی جو زخمیوں کو جنوبی غزہ کی طرف منتقل کر رہا تھا۔ اس حملے میں 15 افراد شہید اور 60 لوگ زخمی ہوئے۔
اس واقعے پر اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری انتونیو گوئتریس نے کہا کہ ” میں شفاء ہاسپٹل کے باہر ایمبولینس کے قافلے پر حملے کے بعد خوف محسوس کر رہا ہوں” اور مزید کہا کہ "سڑک پر بکھری ہوئی لاشوں کی تصویریں خوف زدہ کر دینے والی ہیں”۔
5؍ نومبر 2023 کو اسرائیل نے غزہ پٹی سے فون اور انٹرنیٹ سروس بند کر دیا، جبکہ اسی وقت لگاتار بمباری کی وجہ سے مختلف ہسپتالوں اور خاص طور سے شفاء ہاسپٹل کے اطراف کو نقصان پہنچا تھا۔ حماس نے ہسپتالوں کو استعمال کرنے کے اسرائیلی الزامات کی تردید کی اور کہا کہ وہ عالمی تحقیقاتی ادارے کا استقبال کرنے کے لیے تیار ہے جو ہسپتالوں کی تفتیش کرے گا، جس سے واضح ہو جائے گا کہ ہسپتالوں کو فوجی مقاصد کے لیے بالکل بھی استعمال نہیں کیا جا رہا ہے ۔
10؍ نومبر کو یعنی غزہ پٹی پر اسرائیلی حملے کے 35 ویں دن اسرائیل نے شفاء ہاسپٹل پر دوبارہ بمباری کی جس کی وجہ سے 13 لوگ شہید اور سیکڑوں زخمی ہو گئے۔ جس کے بعد اسرائیلی فوج نے شفاء ہاسپٹل میں ہزاروں فلسطینیوں کی ناکہ بندی شروع کر دی ۔
11؍ نومبر کو نوزائیدہ بچوں کے ICU نے کام کرنا بند کر دیا جس کی وجہ سے دو پچوں کی موت ہو گئی۔ شفاء ہاسپٹل کے سرجری ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مروان ابو سعدہ نے کہا کہ آج اسرائیل نے ICU پر بمباری کی ۔ اس کے فوجی ہسپتال کے اطراف میں ہر طرف بمباری اور گولہ باری کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ہاسپٹل کی صورت حال بہت ہی زیادہ خراب ہو گئی ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے ڈائریکٹر جنرل Tedros Adhanom Ghebreyesus نے شفاء ہاسپٹل میں اپنے رابطہ کاروں سے رابطے کے منقطع ہو جانے پر بے چینی کا اظہار کیا ۔
12؍ نومبر کو اسرائیلی حملے نے شفاء ہاسپٹل کے کامپلکس میں شعبہ امراض قلب کو تہس نہس کر دیا ۔13؍ نومبر کو ایندھن کی قلت کی وجہ سے شمالی غزہ پٹی کے ہسپتالوں سے بجلی منقطع ہو گئی جس کی وجہ سے 27 مریض اور 7 قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے وفات پا گئے ۔15؍ نومبر کو امریکہ نے اپنی خاص انٹلیجنس رپورٹ کی بنیاد پر حماس پر الزام لگایا کہ وہ فوجی آپریشن کے لیے غزہ کے ہسپتالوں کو اور خاص طور سے شفاء ہاسپٹل کو استعمال کر رہا ہے ۔
حماس نے امریکی صدر جو بائیڈن کو شفاء ہاسپٹل پر کریک ڈاؤن کا ذمہ دار قرار دیا۔قابض فوج شفاء ہاسپٹل کامپلکس میں گھس گئی اور radiology ڈپارٹمنٹ کو تہس نہس کرکے Burns اور kidney ڈپارٹمنٹ کو بم سے اڑا دیا ۔16؍ نومبر کو اسرائیلی فوج نے شفاء ہاسپٹل میں مختصر کارروائی کا اعلان کیا اور اس کے اردگرد ٹینکوں کو پھیلا دیا ۔اقوام متحدہ نے اندازہ لگایا کہ 2300 لوگ ابھی بھی شفاء کامپلکس میں موجود ہیں جن میں مریض میڈیکل ڈپارٹمنٹ کے افراد اور مہاجرین بغیر بجلی پانی اور کھانے کے موجود ہیں ۔19؍ نومبر کو عالمی ادار صحت نے کہا کہ شفاء ہاسپٹل موت کا گھر بن چکا ہے ۔اسرائیلی فوج نے MRI کمرے میں ہتھیار اور ہاسپٹل میں 55 میٹر لمبی سرنگ ملنے کا اعلان کیا ۔غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ شفاء ہاسپٹل میں قابض فوج کو کسی بھی قسم کا ہتھیار نہیں ملا ہے ۔2؍ نومبر کو اسرائیلی فوج نے شفاء ہاسپٹل کے ڈائریکٹر محمد ابو سلیمہ کو گرفتار کر لیا ۔عالمی برادری نے اسرائیلی فوج کے شفاء ہاسپٹل کے محاصرے کے دوران 39 قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی قسمت کا مشاہدہ کیا جن میں 8 بچے وفات پا گئے اور 31 کو وہاں سے نکالا جا سکا ۔
24؍ نومبر کو وزارت صحت نے اعلان کیا کہ اسرائیلی فوج چند دنوں کے کریک ڈاؤن کے بعد شفاء کامپلکس سے نکل گئی ۔16؍ دسمبر کو اسرائیل نے شفاء ہاسپٹل پر دوبارہ بمباری شروع کر دی ۔ عالمی ادار صحت نے کہا کہ ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ خون کا حمام بن چکا ہے، اسے دوبارہ بحال کرنے کی ضرورت ہے ۔12؍ دسمبر کو شفاء ہاسپٹل نے عالمی ادار صحت کی طرف سے مدد ملنے کے بعد دوبارہ جزوی طور پر کام کرنا شروع کر دیا تھا ۔18؍ مارچ 2024 کو اسرائیلی فوج نے شفاء ہاسپٹل پر دوبارہ بڑے پیمانے پر حملہ کیا، اس کے احاطے میں درجنوں فلسطینیوں کو قتل کر دیا اور سیکڑوں لوگوں کو گرفتار کر لیا جس میں مریض، زخمی اور میڈیکل ڈپارٹمنٹ کے لوگ شامل تھے ۔
معمدانی (Baptist)ہاسپٹل میں خونی کھیل:
عرب نیشنل ہاسپٹل ( Baptist) غزہ شہر کے جنوبی علاقے حی الزیتون میں واقع ہے، اسے غزہ پٹی کا قدیم ترین ہاسپٹل شمار کیا جاتا ہے جو قدس کے Anglican Episcopal Church سے ملحق ہے۔ اس میں اسرائیل نے غزہ جنگ کے دوران بڑے پیمانے پر قتل عام کا ارتکاب کیا ہے ۔14؍ اکتوبر 2023 کو اسرائیلی فوج نے معمدانی ہاسپٹل کے آؤٹ پیشنٹ کلینک کی عمارت اور کینسر ڈائگنوسٹک سنٹر پر دو راکٹ داغے ۔15؍ اکتوبر کو ہاسپٹل کے ڈائریکٹر کے پاس ایک فون آیا جس میں دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ بمباری کی وارننگ کے باوجود ہاسپٹل میں کام کیوں جاری رکھا گیا اور مریضوں اور طبی عملے سے ہاسپٹل کو کیوں خالی نہیں کیا گیا؟ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے ان رہائشی علاقوں میں جہاں خود ہاسپٹل واقع ہے ، بمباری کی بار بار کی وارننگ نے لوگوں کو وہاں سے بھاگنے اور امن کی تلاش میں ہاسپٹل کے میدانوں میں پناہ لینے پر مجبور کر دیا ۔17؍ اکتوبر کی شام کو 8 بجے شدید ترین اسرائیلی بمباری نے ہاسپٹل کے میدان کو تہہ و بالا کر دیا جہاں درجنوں زخمی موجود تھے، اس کے علاوہ سیکڑوں شہری بھی پناہ گزیں تھے ، جس میں زیادہ تر عورتیں اور بچے شامل تھے ۔فلسطینی وزارت صحت نے کہا کہ اس بمباری میں 471 افراد شہید اور درجنوں افراد زخمی ہوئے، اس حملے کی وجہ سے ہاسپٹل کے مرکزی صحن میں بڑے پیمانے پر دھماکہ ہوا جس سے لوگوں کے جسم ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے اور ہاسپٹل خون کا تالاب بن گیا ۔
معمدانی ہاسپٹل کے آرتھوپیڈک ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر نعیم فضل نے کہا کہ اس حملے میں ایک خاص قسم کا بم استعمال کیا گیا تھا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو قتل کیا جا سکے ۔اسرائیل نے اس جرم سے انکار کیا لیکن تحقیقات میں شیلنگ کی آواز ، کئی تصویریں، دھماکے کی نوعیت اور وہ گڑھے جو بمباری کی وجہ سے ہوئے ہیں ، ثابت کرتے ہیں کہ وہ بم جسے اس حملے میں استعمال کیا گیا ہے ،اسے جوائنٹ ڈائریکٹ اٹیک مونیشن ( JDAM ) کہا جاتا ہے ۔
قدس ہاسپٹل ،ناکہ بندی اور بمباری کے نرغے میں :
قدس ہاسپٹل غزہ کے مغربی علاقے تل الھوا میں واقع ہے ، اسرائیلی فوج کی مسلسل بمباری کی وجہ سے اس کے اطراف کے علاقوں کو شدید نقصان پہنچا اور مکمل ناکہ بندی ، ایندھن کی قلت اور بجلی سپلائی بند کر دینے کی وجہ سے وہ ناکارہ ہو گیا ۔
18؍ اکتوبر کو ہاسپٹل سے سو میٹر کی دوری پر فضائی کارروائی کی وجہ سے ہاسپٹل کے کچھ حصے کو نقصان پہنچا۔ اسی طرح 22؍ اکتوبر کو بھی کئی بار حملے کیے گئے ۔29؍ اکتوبر کو ہاسپٹل سے چند میٹر کی دوری پر دوسرا گولہ گرا جس کی وجہ سے وہاں پر دھواں بادل کی طرح چھا گیا، ایک ویڈیو میں دیکھا گیا کہ کھڑکیاں ٹوٹی ہوئی ہیں ، شیشے بکھرے پڑے ہیں اور لوگ دھوئیں سے بھرے ہوئے کمرے سے اپنے منھ پر ہاتھ رکھے اور کھانستے ہوئے باہر نکل رہے ہیں ۔30؍ اکتوبر کو اسرائیلی فوج نے ہاسپٹل کے اطراف میں 30 سے زیادہ مرتبہ حملہ کیا ۔
فلسطینی ہلال احمر کے ایکزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر بشار مراد نے کہا کہ یہاں سے نکلنے کے لیے کوئی بھی پر امن جگہ نہیں ہے اور جنوب کی جانب جانے کی کوشش کرنے والی ایمبولینسوں کو اسرائیلی توپوں سے نشانہ بنایا جارہا ہے ۔2؍ نومبر کو فلسطینی ہلال احمر نے کہا کہ اسرائیلی فوجی گاڑیاں ایک کیلومیٹر کی دوری سے ہاسپٹل پر اندھا دھند فائرنگ کر رہی ہیں اور مارٹر گولے سے ہاسپٹل کے اندرونی دیوار کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔3؍ نومبر کو فلسطینی ہلال احمر نے کہا کہ اسرائیلی حملے میں اندرونی شیشے کی دیوار ٹوٹنے اور چھت کے بعض حصے کے گرنے کی وجہ سے کم سے کم 21 لوگ زخمی ہو گئے۔ اسی طرح 4 اور 5؍ نومبر کو ہاسپٹل کے آس پاس شدید ترین بمباری ہوتی رہی جس کی وجہ سے ہاسپٹل کے ICU کو نقصان پہنچا ۔ایک ویڈیو کلپ میں دیکھا گیا کہ اسرائیلی ٹینک قدس ہاسپٹل پر گولے برسا رہے ہیں ۔10؍ نومبر کو فلسطینی ہلال احمر نے کہا کہ ایک شخص شہید اور 25 لوگ زخمی ہو گئے، جس میں زیادہ تر بچے شامل تھے، اسی طرح اسرائیلی فوج نے ہاسپٹل کے ICU پر گولہ باری شروع کر دی ۔مسلسل اسرائیلی بمباری نے آس پاس کی سڑکوں کو بھی تہس نہس کر دیا ، جس کی وجہ سے امداد کے پہنچانے اور ہاسپٹل سے انخلاء کے عمل میں کافی دشواری پیش آئی ۔ ایک ویڈیو کلپ میں دیکھا گیا کہ ایندھن کی قلت اور بجلی لائن کے کٹ جانے کی وجہ سے ڈاکٹر ٹارچ کی روشنی میں کام کر رہے ہیں ۔غرض 13؍ نومبر کو قدس ہاسپٹل نے عملی طور پر کام کرنا بند کر دیا اور سیکڑوں لوگ جن میں مریض بھی تھے جنوب کی طرف پیدل یا سواری سے فرار ہونے لگے ۔
طبی عملے کو نشانہ بنانا:
اسرائیلی فضائیہ نے طبی عملے اور ایمبولینس کو بلا واسطہ طور پر نشانہ بنایا جس کی وجہ سے 490 طبی عملے کے اراکین شہید اور 400 سے زیادہ زخمی ہو گئے، جبکہ 320 ڈاکٹروں اور طبی عملے کو گرفتار کر لیا گیا، 32 ہاسپٹلس، 53 صحت کے مراکز اور 126 ایمبولینسوں کو ناکارہ بنا دیا گیا ۔ یہ اعداد و شمار اس رپورٹ کے مطابق ہیں جو فلسطینی وزارت صحت نے اپریل 2024 میں شائع کیے ہیں۔
(بشکریہ : الجزیرۃ ویب پورٹل۔)

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 26 مئی تا 1 جون 2024