نیوز چینلز کے سیلف ریگولیشن کے قوانین کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے: سپریم کورٹ
نئی دہلی، ستمبر 19: سپریم کورٹ نے پیر کے روز کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ ٹیلی ویژن نیوز چینلز کی نگرانی کے لیے خود کو منظم کرنے کے طریقۂ کار کو مزید مضبوط بنایا جائے۔
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے نیوز براڈکاسٹرس اور ڈیجیٹل ایسوسی ایشن کو سیلف ریگولیٹری رہنما خطوط کے نظرثانی شدہ سیٹ کے ساتھ آنے کے لیے چار ہفتوں کا وقت دیا۔
پچھلے مہینے بھی سپریم کورٹ نے میڈیا کے لیے سیلف ریگولیٹری میکانزم کے بارے میں بمبئی ہائی کورٹ کی طرف سے کیے گئے مشاہدات کو چیلنج کرنے والی براڈکاسٹروں کے ادارے کی ایک عرضی کی سماعت کرتے ہوئے اس میکانزم کے غیر موثر ہونے پر اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔
ہائی کورٹ نے پہلے براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن کو بتایا تھا کہ میڈیا ٹرائل توہین عدالت کے مترادف ہے۔ یہ مشاہدہ کچھ نیوز چینلز کے ذریعہ اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے کی کوریج کے تناظر میں تھا۔
جب براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن نے ہائی کورٹ کے مشاہدات کو چیلنج کیا، تو سپریم کورٹ نے نوٹ کیا کہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر نیوز چینلز پر ریگولیٹری اداروں کی طرف سے صرف ایک لاکھ روپے کا جرمانہ شاید ہی کافی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا تھا کہ جرمانہ مثالی طور پر میڈیا اداروں کو کسی خاص شو سے حاصل ہونے والے منافع سے زیادہ ہونا چاہیے۔
اس نے مرکز اور دیگر اداروں کو کو بھی نوٹس جاری کیا تھا جس میں ایسوسی ایشن کی درخواست پر ان کا جواب طلب کیا گیا تھا۔
پیر کو مرکز کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے، سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی (انٹرمیڈیری گائیڈ لائنز اور ڈیجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ) رولز 2021، عدالت کے تمام خدشات کو دور کرتے ہیں۔
نیوز براڈکاسٹر فیڈریشن آف انڈیا، جس کی نمائندگی سینئر ایڈوکیٹ مہیش جیٹھ ملانی نے کی، نے کہا کہ یہ واحد ریگولیٹری ادارہ ہے جو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے قوانین کے مطابق مرکز کے ساتھ رجسٹرڈ ہے۔
جیٹھ ملانی نے مطالبہ کیا کہ فیڈریشن کو بھی اپنے سیلف ریگولیشنز دائر کرنے کی اجازت دی جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم یہاں آپ کے نظریاتی اختلافات کو دور نہیں کر سکتے ’’ہم نہیں چاہتے کہ یہ درخواست حریف تنظیموں کے جھگڑے میں گم ہو جائے۔ ہم ان کے ضابطے دیکھیں گے اور پھر آپ کو بھی دیکھیں گے۔‘‘