ایک ماہ کے اندر آئی آئی ٹی مدراس میں دوسرے طالب علم کی خودکشی سے موت
نئی دہلی، مارچ 15: انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، مدراس میں تیسرے سال کے ایک طالب علم نے منگل کو خودکشی کر لی۔
طالب علم وائپو پشپک سری سائی اپنے ہاسٹل کے کمرے میں مردہ پایا گیا۔ 23 سالہ نوجوان کا تعلق آندھرا پردیش سے تھا اور اس نے انسٹی ٹیوٹ کے بیچلر ان ٹیکنالوجی کورس میں بطور طالب علم داخلہ لیا تھا۔
آئی آئی ٹی مدراس میں ایک ماہ کے اندر خودکشی کا یہ دوسرا معاملہ ہے۔ اس سے پہلے 13 فروری کو الیکٹریکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں پوسٹ گریجویٹ سیکنڈ ایئر کا طالب علم اپنے کمرے میں مردہ پایا گیا تھا۔
دی نیوز منٹ کے مطابق اسی دن ایک اور طالب علم نے بھی خودکشی کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اسے بچا لیا گیا۔
اس کے بعد انسٹی ٹیوٹ کے طلبا نے اس معاملے کو ہینڈل کرنے کے طریقے کے خلاف کیمپس میں رات بھر احتجاج کا اہتمام کیا اور انتظامیہ سے انسٹی ٹیوٹ میں ذہنی صحت سے متعلق سپورٹ سسٹم کو مضبوط کرنے کا مطالبہ کیا۔ آئی آئی ٹی مدراس کے ڈائریکٹر کی طرف سے کارروائی کا وعدہ کرنے کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا۔
منگل کو چنئی پولیس نے کہا کہ انہوں نے سائی کی موت کی وجہ بننے والے حالات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ایک نامعلوم پولیس افسر نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ سائی کو اپنی پڑھائی پر توجہ مرکوز کرنے اور اپنے تعلیمی کاموں کو مکمل کرنے میں مسائل درپیش تھے۔
افسر نے کہا ’’مکمل تفتیش اور پوسٹ مارٹم کی تکمیل کے بعد ہی مزید تبصرے کیے جا سکتے ہیں۔‘‘
IIT-Madras نے طالب علم کے اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا۔
انسٹی ٹیوٹ نے کہا ’’کووڈ 19 کے بعد کا ماحول ایک چیلنجنگ ماحول رہا ہے اور انسٹی ٹیوٹ، کیمپس میں طلباء/اسکالرز، فیکلٹی اور عملے کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے اور برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے جب کہ مختلف سپورٹ سسٹمز کا مسلسل جائزہ لے رہا ہے۔‘‘
معلوم ہو کہ 12 فروری کو ایک 18 سالہ دلت طالب علم نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی-بمبئی میں خودکشی کر لی تھی۔ اس کے خاندان نے الزام لگایا تھا کہ اسے ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ حالاں کہ انسٹی ٹیوٹ نے اس کی تردید کی۔