سپریم کورٹ اس معاملے میں فیصلہ کرے گا کہ ججوں کے خلاف بدعنوانی کے دعوے کب منظر عام پر لائے جا سکتے ہیں
نئی دہلی، اگست 18: دی ہندو کی خبر کے مطابق سپریم کورٹ نے پیر کو فیصلہ کیا ہے کہ ان حالات کی تحقیقات کا آغاز کیا جائے گا جس کے تحت کوئی شخص عدلیہ کے خلاف بدعنوانی کے الزامات عوامی سطح پر عائد کرسکتا ہے۔
جسٹس ارون مشرا کی سربراہی میں تین ججوں کے بنچ نے موجودہ اور سابق ججوں کے خلاف عوام میں رائے پیش کرنے کے لیے استعمال ہونے والے طریقۂ کار کے خلاف دلائل سننے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
بنچ نے یہ سوالات وکیل پرشانت بھوشن کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران قائم کیے۔ واضح رہے کہ 2009 میں تہلکہ میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں پرشانت بھوشن نے دعوی کیا تھا کہ سپریم کورٹ کے 16 سابق چیف جسٹس میں سے نصف کرپٹ ہیں۔
لیکن جسٹس مشرا نے کہا کہ یہ سوالات کسی خاص فرد کے حوالے سے نہیں ہیں۔
جسٹس مشرا نے پوچھا ’’کن حالات میں ایسے بیانات دیے جاسکتے ہیں؟ کن حالات میں ان الزامات کو عام کرنے کی ضرورت ہے؟ ہمیں ان معاملات پر دلائل سننے کی ضرورت ہے۔‘‘
معلوم ہو کہ سپریم کورٹ 20 اگست کو بھوشن کو سزا سنانے کے لیے تیار ہے۔