مہاراشٹر کے گورنر نے فلور ٹیسٹ کرانے میں غلطی کی: سپریم کورٹ
نئی دہلی، مئی 11: سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ مہاراشٹر کے سابق گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے اس وقت یہ فیصلہ کرنے میں غلطی کی تھی کہ ادھو ٹھاکرے حکومت نے اپنی اکثریت کھو دی ہے، جب شیو سینا کے ممبران اسمبلی کے ایک گروپ نے ان کے حریف ایکناتھ شندے کی قیادت میں جون میں بغاوت کی تھی۔
تاہم چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے کہا کہ وہ مہا وکاس اگھاڑی حکومت کو بحال نہیں کر سکتی کیوں کہ ادھو ٹھاکرے نے فلور ٹیسٹ کا سامنا کیے بغیر چیف منسٹر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
29 جون کو ٹھاکرے نے چیف منسٹر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور مہا وکاس اگھاڈی حکومت، جس میں شیو سینا، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور کانگریس شامل تھیں، سپریم کورٹ کی جانب سے عدم اعتماد کے ووٹ پر روک لگانے سے انکار کرنے کے چند گھنٹوں بعد ہی گر پڑی۔ شندے نے ٹھاکرے کے خلاف بغاوت کی اور دعویٰ کیا کہ انھیں شیوسینا کے 55 میں سے 39 ایم ایل ایز اور 10 آزاد قانون سازوں کی حمایت حاصل ہے۔ کوشیاری نے بعد میں انھیں نئی حکومت بنانے کی دعوت دی تھی۔
جمعرات کو سپریم کورٹ نے کہا کہ کوشیاری کا فلور ٹیسٹ طلب کرنے کا فیصلہ غلط تھا کیوں کہ اس کے پاس ٹھاکرے حکومت پر شک کرنے کے لیے ’’کوئی معروضی مواد‘‘ نہیں تھا۔
چیف جسٹس نے کہا ’’یہاں تک کہ اگر یہ بھی مان لیا جائے کہ [شندے کے زیرقیادت] ایم ایل ایز حکومت سے باہر نکلنا چاہتے تھے، تو انھوں نے صرف ایک دھڑا بنایا۔ پارٹی کے اندرونی تنازعات کو حل کرنے کے لیے فلور ٹیسٹ کا استعمال نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
سپریم کورٹ ٹھاکرے اور شندے دونوں دھڑوں کی طرف سے دائر درخواستوں کے ایک بیچ کی سماعت کر رہی تھی۔ ادھو ٹھاکرے نے شندے اور دیگر 15 ایم ایل ایز کی نااہلی کا مطالبہ کیا تھا، جنھوں نے شیو سینا سے علاحدگی اختیار کی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت کے ساتھ حکومت میں شامل ہوئے۔ ٹھاکرے دھڑے نے کوشیاری کے اعتماد کا ووٹ طلب کرنے اور وزیر اعلیٰ کے طور پر شندے کی حلف برداری کے فیصلے کو بھی چیلنج کیا تھا۔
وہیں شندے نے اپنے گروپ کے ایم ایل اے کو اس وقت کے ڈپٹی اسپیکر نرہری زروال کی طرف سے جاری کردہ نااہلی نوٹس کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔
ایک اور متعلقہ معاملے پر ججوں نے کہا کہ کوشیاری کا شندے دھڑے کے بھرت گوگاوالے کو شیو سینا کا وہپ مقرر کرنے کا فیصلہ غیر قانونی تھا۔
مہاراشٹر میں سیاسی ڈرامے کے دوران شندے گروپ نے گوگاوالے کو وہپ کے طور پر تجویز کیا تھا، جنھوں نے شیوسینا کے تمام ایم ایل ایز کو تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دینے کی ہدایت کی تھی۔ دریں اثنا ٹھاکرے کے نامزد وہپ سنیل پربھو نے قانون سازوں سے تحریک کے خلاف ووٹ دینے کو کہا تھا۔
دریں اثنا سہ پہر کو ایک پریس بریفنگ میں ٹھاکرے نے کہا کہ عدالت کے فیصلے کی روشنی میں، شندے اور نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کو اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔
انھوں نے مزید کہا کہ فلور ٹیسٹ کا سامنا کرنا ان کے لیے قابل قبول نہیں تھا۔ ٹھاکرے نے کہا ’’یہ سچ ہے کہ میں نے استعفیٰ دیا ہے اور یہ ہماری طرف سے غلط ہو سکتا ہے، لیکن باغیوں نے جو کیا وہ بھی غلط تھا۔ میں ان لوگوں کے خلاف فلور ٹیسٹ کا سامنا کیسے کر سکتا تھا جنھوں نے میرا اعتماد توڑا؟ اس لیے یہ میرے لیے قابل قبول نہیں تھا۔‘‘
سابق وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ کوشیاری کے اقدامات غلط تھے۔ انھوں نے پوچھا ’’ایک سوال یہ ہے کہ جو گورنر عہدہ چھوڑ چکا ہو اس کے لیے کیا سزا ہے؟‘‘