سپریم کورٹ نے شراب پالیسی کیس میں منیش سسودیا کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا
نئی دہلی، اکتوبر 30: سپریم کورٹ نے پیر کو دہلی کے سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کو قومی دارالحکومت کی اب ختم شدہ شراب پالیسی میں مبینہ بے ضابطگیوں کے سلسلے میں مرکزی تفتیشی بیورو اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعہ دائر مقدمات میں ضمانت دینے سے انکار کردیا۔
سسودیا کو 26 فروری کو عام آدمی پارٹی حکومت کی ایکسائز پالیسی کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا، جو نومبر 2021 میں نافذ ہوئی تھی۔ 9 مارچ کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے انھیں اسی معاملے میں گرفتار کیا تھا۔
پیر کی سماعت میں جسٹس سنجیو کھنہ اور ایس وی این بھٹی کی بنچ نے مشاہدہ کیا کہ حکام نے عارضی طور پر 338 کروڑ روپے کی منی ٹریل قائم کی ہے۔
سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے الزام لگایا ہے کہ عام آدمی پارٹی نے ہول سیلرز کے لیے 12 فیصد منافع اور خوردہ فروشوں کے لیے تقریباً 185 فیصد منافع مارجن کو یقینی بنانے کے لیے شراب کی ایکسائز پالیسی میں ترمیم کی تھی۔ سیسودیا نے اس وقت 18 محکموں کو سنبھالے رہے تھے، جس میں محکمہ ایکسائز بھی شامل تھا۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک نام نہاد ساؤتھ گروپ کے ارکان نے بزنس مین وجے نائر کے ذریعے عام آدمی پارٹی کے لیڈروں کو کم از کم 100 کروڑ روپے کک بیکس میں ادا کیے تھے۔
پیر کو ججوں نے حکم دیا کہ مقدمے کی سماعت چھ سے آٹھ ماہ میں مکمل کی جائے۔ بنچ نے کہا ’’لہذا تین ماہ کے اندر، اگر مقدمے کی کارروائی سست یا ملتوی ہوتی ہے، تو وہ (سسودیا) ضمانت کے لیے درخواست دائر کرنے کے حقدار ہوں گے۔‘‘
16 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے مرکزی ایجنسیوں کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو سے کہا تھا کہ سسودیا کو غیر معینہ مدت تک جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔
اس سے قبل کی سماعت میں ججوں نے مرکزی ایجنسیوں سے پوچھا تھا کہ انہوں نے مبینہ طور پر مجرمانہ رقم حاصل کرنے والی سیاسی جماعت کو ملزم کیوں نہیں بنایا۔
ایجنسیوں نے بعد میں سپریم کورٹ کو بتایا کہ وہ اس معاملے میں عام آدمی پارٹی کو ملزم بنانے پر غور کر رہے ہیں۔