سپریم کورٹ نے مرکز سے پوچھا کہ کشمیری لیکچرار کو دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف بحث کرنے کے فوراً بعد کیوں معطل کر دیا گیا
نئی دہلی، اگست 28: سپریم کورٹ نے پیر کے روز مرکز کو ہدایت دی کہ وہ اس کشمیری لیکچرار کے معاملے پر غور کرے جسے آئین کی دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف سپریم کورٹ میں دلائل دینے کے چند دن بعد یونین ٹیریٹری کے محکمۂ تعلیم سے معطل کر دیا گیا تھا۔
پولیٹیکل سائنس کے سینئر لیکچرار ظہور احمد بھٹ بدھ کو سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور جموں و کشمیر کو دی گئی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے خلاف درخواستوں کے بیچ میں اپنی نمائندگی کی۔ اتوار کو یہ اطلاع ملی کہ بھٹ کو معطل کر دیا گیا ہے۔
معطلی کے حکم نامے میں اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے پرنسپل سکریٹری آلوک کمار نے بھٹ کو ایک ’’مجرم افسر‘‘ قرار دیا۔ آرڈر میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھٹ نے جموں و کشمیر سول سروس ریگولیشنز، جموں و کشمیر گورنمنٹ ایمپلائز کنڈکٹ رولز کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر لیو رولز کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔
پیر کو جیسے ہی آئین کی دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے خلاف درخواستوں پر دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو سینئر وکیل کپل سبل اور راجیو دھون نے یہ معاملہ عدالت کے نوٹس میں لائے۔ سبل نے عدالت کو بتایا کہ بھٹ نے سماعت میں حاضر ہونے کے لیے دو دن کی چھٹی لی تھی اور جب وہ واپس گئے تو انھیں معطل کر دیا گیا۔
سبل نے یہ بھی عرض کیا کہ 25 اگست کو جاری کردہ معطلی کا حکم بھٹ کے سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا حوالہ دیتا ہے۔ اس پر سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے جواب دیا ’’اور بھی مسائل ہیں۔ وہ مختلف عدالتوں میں پیش ہوتا ہے اور دیگر مسائل بھی ہیں۔ ہم اسے عدالت کے سامنے رکھ سکتے ہیں۔‘‘
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ نے اٹارنی جنرل آر وینکٹرمانی اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے معاملے کو دیکھنے کو کہا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل سے بات کریں اور دیکھیں کیا ہوا ہے۔ ’’اگر اس کے علاوہ کچھ ہے تو وہ الگ بات ہے۔ لیکن یہ اس معاملے میں پیشی کے فوراً بعد ہی کیوں ہوا؟‘‘